قائمہ کمیٹی کا اجلاس پی آئی اے کی مجوزہ نجکاری پر وضاحت طلب

ادارے کی بحالی کیلیے اقدامات کی ہدایت، مخصوص گروپ کو فائدہ دیاجارہاہے، اسلام الدین، صغریٰ امام


Numainda Express January 03, 2014
نجکاری کا عمل جاری رہا تو کوئی ادارہ نہیں بچے گا، پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیا جائے، چیئرپرسن نسرین جلیل، فوٹو:فائل

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ و منصوبہ بندی نے پی آئی اے کی نجکاری کے حوالے سے شدید تحفظات کااظہارکرتے ہوئے وزارت سے وضاحت طلب کرلی ہے اور کہا کہ بیرون ملک اربوں ڈالرکے اثاثوں کے حامل قومی ادارے کی نجکاری کو روکا جائے، کمیٹی کو نجکاری کی مکمل تفصیلات سے آگاہی اور کمیٹی سے تجاویزکی منظوری کے بعد شفاف اندازسے نجکاری کے بجائے ادارے کی بحالی کیلیے مالی وسرکاری اقدامات کیے جائیں۔ کمیٹی کا اجلاس چیئرپرسن نسرین جلیل کی صدارت میں ہوا۔

نسرین جلیل نے کہاکہ اداروں کی نجکاری سے قبل شفاف طریقہ کاراپنایاجائے اورمنافع بخش اداروں کو نجکاری کی فہرست سے نکال کربیماراداروں کو بحال کرنے کے اقدامات کیے جائیں اگر حکومتوں کی طرف سے اداروں کو فروخت کرنیکایہ عمل جاری رہاتوکوئی ادارہ بھی نہیں بچے گا، پی آئی اے کی نجکاری کے حوالے سے تمام تفصیلات سے آگاہ اور پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیا جائے۔ بیگم کلثوم پروین، عثمان سیف اللہ نے کہاکہ ''ہر ادارہ بیچ دو'' کے اشتہارسے پاکستان کی بنیادیں کمزور ہونگی۔ حاجی عدیل نے کہاکہ بیرون ملک کئی مفافع بخش روٹس جان بوجھ کر بندکئے گئے، حکومت کی جلدبازی سے اندازہ ہوتا ہے مخصوص گروپ کو پی آئی اے حوالے کرنے کا فیصلہ ہوچکا، پی آئی اے ہیڈکوارٹر اسلام آباد منتقل کردیا جائے تو تمام مسائل ختم ہوجائینگے۔

صغریٰ امام نے کہاکہ میڈیا رپورٹس کے مطابق پی آئی اے لبنان کے حریری خاندان کو فروخت کرنے کامنصوبہ ہے۔ اسلام الدین شیخ نے کہاکہ قومی اسمبلی اور سینٹ میں پی آئی اے کی نجکاری کے خلاف قراردادیں پاس ہو چکیں۔



سیکرٹری خزانہ ڈاکٹر وقار مسعود نے بتایاکہ ماضی کی حکومت کی طرف سے 65 اداروں کی نجکاری کا عمل شروع ہے، آئی ایم ایف سے خصوصی ہدایات نہیں لی گئیں۔ وزیرمملکت نے کمیٹی کویقین دہانی کرائی کہ نجکاری کاعمل شفاف طریقے سے ہو گا اور ہر ادارے کی نجکاری کے موقع پرپارلیمنٹ، عوام، سول سوسائٹی، میڈیا کو بھرپور شرکت کے مواقع فراہم کیے جائینگے، آئی ایم ایف کے ساتھ طے پانیوالی شرائط حکومت کیلئے پابندی نہیں،

ان میں تبدیلی ہو سکتی ہے، حکومت کے زیرانتظام چلنے والے سرکاری اداروں کی نجکاری حکومت کو درپیش مالی وسائل کی کمی سے نمٹنے کیلیے ہے، نجکاری کمیشن کے 8 جنوری کے اجلاس میں فیصلے کے بعد الگ الگ محکموں کو نجکاری کیلئے پیش کیاجائیگا۔ نزہت صادق نے پی آئی اے کی نجکاری کی حمایت کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان کے قومی ادارے کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرنے کیلیے صرف 26 فیصد حصص فروخت کیلیے پیش کئے جارہے ہیں جس پر کمیٹی کے ممبران نے پی آئی اے کی نجکاری کے حوالے سے شدید تحفظات کااظہارکرتے ہوئے کہاکہ بیرون ملک اربوںڈالرکے اثاثوں کے حامل قومی ادارے کی نجکاری کو روکا جائے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں