تمباکو نوشی کے عادی افراد میں کورونا کی بیماری تباہ کن ثابت ہوسکتی ہے

سگریٹ نوشی میں مبتلا کورونا کے مریضوں کے آئی سی یو وارڈ اور وینٹی لیٹر پر جانے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں

کورونا سے صحت یابی کے بعد بھی سگریٹ کے عادی افراد میں علامتیں کافی عرصے تک برقرار رہتی ہیں، فوٹو : فائل

ایک نئی تحقیق میں ثابت ہوا ہے کہ سگریٹ پینے والے افراد میں کووڈ-19 کی علامتیں زیادہ تباہ کن ثابت ہوتی ہیں اور ایسے افراد کے موت کی جانب جانے کے امکان میں اضافہ ہوجاتا ہے۔

سائنسی جریدے تھوراکس میں کنگز کالج لندن کا تحقیقی مقالہ شائع ہوا ہے جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ سگریٹ پینے کے عادی افراد کوویڈ 19 کے زیادہ خطرے سے دوچار ہیں۔ اس تحقیق میں گزشتہ برس 24 لاکھ افراد کے طبی ریکارڈ کا جائزہ لیا گیا۔


اس تحقیق سے حاصل ہونے والے اعداد و شمار سے واضح ہوتا ہے کہ عام افراد کے مقابلے میں تمباکو نوشی کرنے والوں کو عام کوویڈ علامات کی نشوونما میں 14 فیصد زیادہ خطرہ تھا جب کہ ان لوگوں میں عام افراد کے مقابلے میں پانچ سے زیادہ علامات کا امکان 29 فیصد اور 10 فیصد سے زیادہ علامات کی اطلاع کا امکان 50 فیصد زیادہ تھا۔

تحقیق میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ تمباکو نوشی نہ کرنے والوں کے مقابلے میں سگریٹ نوشی کے عادی افراد کے اسپتال میں داخل ہونے کا امکان دو گنا زیادہ ہوتا ہے اور انھیں انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں داخلے اور وینٹی لیٹر کی ضرورت پہلے پڑ سکتی ہے اور کئی افراد دوران علاج ہی دم توڑ جاتے ہیں اور جو بچ جاتے ہیں انہیں صحت یابی کے بعد بھی طویل مدت تک کھانسی، سانس لینے میں تکلیف اور آکسیجن کی معمولی قلت کا سامنا ہوسکتا ہے۔
Load Next Story