میڈیکل بورڈ کا سابق صدر پرویز مشرف کی رپورٹس منظرعام پر نہ لانے کا فیصلہ
میڈیکل رپورٹس کا جائزہ لینے کے بعد بورڈ فیصلہ کرے گا کہ پرویز مشرف کاعلاج بیرون ملک یا پاکستان میں ہی کیا جائے، ذرائع
پرویز مشرف کے علاج کے لئے تشکیل دیئے جانے والے میڈیکل بورڈ نے سابق صدر کی بیماری کے حوالے رپورٹس منظر عام نہ لانے کا فیصلہ ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق پرویز مشرف کے علاج کے لئے قائم کئے گئے میڈیکل بورڈ نے حتمی فیصلہ کیا ہے کہ سابق صدر کی بیماری کے حوالے سے رپورٹس کو منظر عام پر اور نہ ہی کسی کو ان سے متعلق آگاہ کیا جائے گا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پرویز مشرف کی میڈیکل رپورٹس کا جائزہ لینے کے بعد میڈیکل بورڈ یہ فیصلہ کرے گا کہ ان کا علاج بیرون ملک یا آرمڈ فورسز انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں ہی کیا جائے تاہم اگر پرویز مشرف کا علاج فوجی اسپتال میں ممکن نہ ہوا تو انہیں بیرون ملک بھیجنے کے آپشن پر بھی غور کیا جاسکتا ہے۔
گزشتہ روز غداری کیس میں عدالت جاتےہوئے اچانک دل میں تکلیف کے باعث پرویز مشرف کو راولپنڈی کے آرمڈ فورسز انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی منتقل کردیا گیا تھا جہاں وہ ابھی تک زیر علاج ہیں۔ اسپتال میں کسی کوان سےملنے کی اجازت نہیں۔ ذرائع کے مطابق سابق صدر کو مصنوعی تنفس نہیں دیا جارہا تاہم ان کی صحت پہلے سے بہترہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق پرویز مشرف کے علاج کے لئے قائم کئے گئے میڈیکل بورڈ نے حتمی فیصلہ کیا ہے کہ سابق صدر کی بیماری کے حوالے سے رپورٹس کو منظر عام پر اور نہ ہی کسی کو ان سے متعلق آگاہ کیا جائے گا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پرویز مشرف کی میڈیکل رپورٹس کا جائزہ لینے کے بعد میڈیکل بورڈ یہ فیصلہ کرے گا کہ ان کا علاج بیرون ملک یا آرمڈ فورسز انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں ہی کیا جائے تاہم اگر پرویز مشرف کا علاج فوجی اسپتال میں ممکن نہ ہوا تو انہیں بیرون ملک بھیجنے کے آپشن پر بھی غور کیا جاسکتا ہے۔
گزشتہ روز غداری کیس میں عدالت جاتےہوئے اچانک دل میں تکلیف کے باعث پرویز مشرف کو راولپنڈی کے آرمڈ فورسز انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی منتقل کردیا گیا تھا جہاں وہ ابھی تک زیر علاج ہیں۔ اسپتال میں کسی کوان سےملنے کی اجازت نہیں۔ ذرائع کے مطابق سابق صدر کو مصنوعی تنفس نہیں دیا جارہا تاہم ان کی صحت پہلے سے بہترہے۔