وزیراعظم شوگرملزمالکان کا ٹیکس ریکارڈ پیش نہ کرنے پر چیئرمین ایف بی آر پر برہم
چیئر مین بتائیں 15 دن میں کام کیوں نہیں ہو سکا؟ اچھی طرح جانتا ہوں تاخیری حربے کون استعمال کررہا ہے، وزیر اعظم
وزیراعظم نے چیئرمین ایف بی آر پر خفگی کااظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ دور گیا جب اشرافیہ کی معلومات عوام تک نہیں پہنچتی تھی میں اپنی حکومت میں دہرا معیار نہیں چلنے دوں گا۔
وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت شوگرکمیشن رپورٹ کی سفارشات پر عملدرآمد پر اجلاس ہوا ، جس میں وزیراعظم کو کمیشن رپورٹ پر عملدرآمد میں ہونے والی پیشرفت رپورٹ پیش کی گئی ۔
وزیراعظم نے کہا ہے کہ شوگرکمیشن رپورٹ کی سفارشات پر مکمل عملدرآمد کرایا جائے گا۔بروقت کام مکمل نہ ہوا تو ذمہ داروں کے خلاف ایکشن ہوگا، عام دکاندار سےجو سلوک ہو رہا ہے وہی بڑے شوگر مل مالکان کےساتھ ہوگا۔
اجلاس میں بتایا کہ شوگرفیکٹریوں کے فرانزک آڈٹ میں ثابت ہونے والے گھپلوں پربھی کارروائی کی گئی اور ٹیکس ریکارڈمیں ٹیمپرنگ کرنےوالی فیکٹریوں کو 345 ارب کے ٹیکس ڈیمانڈ نوٹس جاری کئے ۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ ایف بی آر کی تحقیقات میں 345 ارب کے ٹیکس میں گھپلے کاانکشاف ہوا تھا، شوگر کمیشن رپورٹ کےبعدسےحکومت کو سیلز ٹیکس کی مد میں 80 فیصد سے زائد ریکوری کی گئی ، پہلے 16ارب ٹیکس ملتا تھا اب 29 ارب روپے تک پہنچ گیا ۔
وزیراعظم نے اجلاس کےدوران چیئرمین ایف بی آر پر خفگی کااظہار کرتے ہوئے کہا وہ دور گیا جب اشرافیہ کی معلومات عوام تک نہیں پہنچتی تھی، اپنی حکومت میں دہرا معیار نہیں چلنے دوں گا۔
وزیر اعظم نے سوال کیا کہ دکاندار کاٹیکس ریکارڈ پتا چل سکتا ہے توشوگر مل مالکان کاکیوں نہیں؟ چیئر مین ایف بی آر بتائیں 15 دن میں کام کیوں نہیں ہو سکا؟ وزیراعظم نے شوگر فیکٹریوں کے باہر کیمرے نہ لگانے پر بھی خفگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا اچھی طرح جانتا ہوں کہ تاخیری حربے کون آزما رہا ہے۔
وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت شوگرکمیشن رپورٹ کی سفارشات پر عملدرآمد پر اجلاس ہوا ، جس میں وزیراعظم کو کمیشن رپورٹ پر عملدرآمد میں ہونے والی پیشرفت رپورٹ پیش کی گئی ۔
وزیراعظم نے کہا ہے کہ شوگرکمیشن رپورٹ کی سفارشات پر مکمل عملدرآمد کرایا جائے گا۔بروقت کام مکمل نہ ہوا تو ذمہ داروں کے خلاف ایکشن ہوگا، عام دکاندار سےجو سلوک ہو رہا ہے وہی بڑے شوگر مل مالکان کےساتھ ہوگا۔
اجلاس میں بتایا کہ شوگرفیکٹریوں کے فرانزک آڈٹ میں ثابت ہونے والے گھپلوں پربھی کارروائی کی گئی اور ٹیکس ریکارڈمیں ٹیمپرنگ کرنےوالی فیکٹریوں کو 345 ارب کے ٹیکس ڈیمانڈ نوٹس جاری کئے ۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ ایف بی آر کی تحقیقات میں 345 ارب کے ٹیکس میں گھپلے کاانکشاف ہوا تھا، شوگر کمیشن رپورٹ کےبعدسےحکومت کو سیلز ٹیکس کی مد میں 80 فیصد سے زائد ریکوری کی گئی ، پہلے 16ارب ٹیکس ملتا تھا اب 29 ارب روپے تک پہنچ گیا ۔
وزیراعظم نے اجلاس کےدوران چیئرمین ایف بی آر پر خفگی کااظہار کرتے ہوئے کہا وہ دور گیا جب اشرافیہ کی معلومات عوام تک نہیں پہنچتی تھی، اپنی حکومت میں دہرا معیار نہیں چلنے دوں گا۔
وزیر اعظم نے سوال کیا کہ دکاندار کاٹیکس ریکارڈ پتا چل سکتا ہے توشوگر مل مالکان کاکیوں نہیں؟ چیئر مین ایف بی آر بتائیں 15 دن میں کام کیوں نہیں ہو سکا؟ وزیراعظم نے شوگر فیکٹریوں کے باہر کیمرے نہ لگانے پر بھی خفگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا اچھی طرح جانتا ہوں کہ تاخیری حربے کون آزما رہا ہے۔