رنچھوڑ لائن میں آوارہ کتے کے حملے سے بچے کا چہرہ زخمی

بیٹا اپنے والد کے ہمراہ جا رہا تھا کہ اچانک گلی میں گھومنے والے آوارہ کتے نے اس پر حملہ کر دیا، بچے کی والدہ


Staff Reporter February 03, 2021
اہل علاقہ کا کہنا ہے کہ آوارہ کتوں کی بہتات سے مشکلات کا سامنا ہے(فوٹو، انٹرنیٹ)

رنچھوڑ لائن میں آوارہ کتے نے حملہ کر کے نوعمر لڑکے کا چہرہ زخمی کر دیا۔

تفصیلات کے مطابق رنچھوڑ لائن لکھ پتی ہوٹل کے قریب رہائش پذیر عبدالحمید کے نوعمر بیٹے پر آوارہ کتے نے حملہ کر کے زخمی کر دیا اس حوالے سے زخمی ہونے والے 10 سالہ عبدالرحمٰن کی والدہ نے بتایا کہ ان کا بیٹا اپنے والد کے ہمراہ دکان سے چیز لینے جا رہا تھا کہ اچانک گلی میں گھومنے والے آوارہ کتے نے اس پر حملہ کر دیا۔ جس کے نتیجے میں اس کا چہرہ شدید زخمی ہوگیا۔

بچے کی والدہ نے بتایا کہ بیٹے کو فوری طور پر سول اسپتال لے گئے جہاں ہمیں بتایا گیا کہ اسپتال میں کتے کے کاٹنے کا انجکشن نہیں ہے لہذا آپ بچے کو انڈس اسپتال کورنگی لے جائیں جس کے بعد زخمی عبدالرحمٰن کو مذکورہ اسپتال لے جایا گیا۔ جہاں ، بچے کی والدہ کا کہنا تھا کہ اسپتال میں عبدالرحمٰن کو فوری طور پر بلامعاوضہ انجکشن لگا کر دیگر علاج معالجہ شروع کر دیا گیا۔

خاتون کا کہنا تھا کہ جو انجکشن میرے بیٹے کو لگایا جبکہ بیٹے کے چہرے کی بھی سرجری کی گئی اور مزید انجکشن لگوانے کے لیے بھی بلایا گیا ہے۔ اس قبل گلی میں گھومنے والے آوارہ کتا میری بھانجی کا برقعہ اپنے زہریلے دانتوں سے کھینچ کر حملہ کرنے کی کوشش کر رہا تھا کہ موقع پر موجود لوگوں کے شور مچانے پر وہ گلی سے بھاگ گیا۔

آوارہ کتے کے حملے سے زخمی ہونے والے عبدالرحمٰن کی والدہ نے ارباب اختیار سے اپیل کی ہے کہ وہ فوری طور پر آوارہ کتوں کے خاتمے کے لیے اقدامات کریں تاکہ گلیوں اور محلوں سے گزرنے والی خواتین اور معصوم بچوں سمیت دیگر افراد کو ان کے حملوں سے بچایا جا سکے۔ انھوں نے مزید بتایا کہ واقعہ چند روز قبل پیش آیا تھا اور بیٹے کو اسپتال میں علاج کی غرض سے داخل بھی کیا گیا تھا جسے اب چھٹی دے دی گئی ہے ۔

واضح رہے کہ شہر میں آوارہ کتوں کے حملوں نے شہریوں اور معصوم بچوں کو خوف و ہراس میں مبتلا کر دیا ، آوارہ کتوں کی بہتات کی وجہ سے گلیوں اور محلوں میں کھیلنے والے بچے اور خواتین کو گھروں سے نکلنا محال ہوگیا

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں