سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حلیم عادل شیخ کے خلاف اقدام قتل اور اٖغوا کا مقدمہ درج

حلیم عادل شیخ نے تجاوزات کے خلاف کارروائی کے دوران کار سرکار میں مداخلت کی، ایف آئی آر کا متن


ویب ڈیسک February 07, 2021
مقدمے کے اندراج کے بعد پولیس نے ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارنے شروع کر دیے فوٹو: فائل

ISLAMABAD: پولیس نے سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حلیم عادل شیخ اور ان کے 70 ساتھیوں کے خلاف سرکاری کام میں مداخلت ، پتھراؤ اور توڑ پھوڑ ، اقدام قتل ، اسلحہ کے زور پر اغوا مالی نقصان ، سرکاری ملازمین پر حملے سمیت دیگر دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔

کراچی کے میمن گوٹھ پولیس اسٹیشن میں تحریک انصاف کے رہنما اور سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حلیم عادل شیخ سمیت ان کے 60 سے 70 ساتھیوں کے خلاف سرکاری کام میں مداخلت ، پتھراؤ اور توڑ پھوڑ ، اقدام قتل ، اسلحہ کے زور پر اغوا مالی نقصان ، سرکاری ملازمین پر حملے سمیت دیگر دفعات کے تحت مقدمہ درج کر لیا ۔ پولیس نے ہفتے کی شب کورنگی کے رہائشی ٹھیکیدار محمد ایوب کی مدعیت میں حلیم عادل شیخ اور ان کے ساتھیوں کے خلاف جرم دفعات 147 ، 148 ، 149 ، 186 ، 353 ، 324 ، 417 ، 504 اور 506B کے تحت مقدمہ الزام نمبر 34/2021 درج کیا ہے۔



مدعی نے اپنے بیان میں پولیس کو بتایا ہے کہ ڈپٹی کمشنر ضلع ملیر کے3 جنوری 2021 کو جاری کیے جانے والے نوٹی فکیشن پر عمل درآمد کے لیے سولنگی اسٹاپ کے قریب تجاوزات ہٹانے کا کام شروع کیا تو درمیان حلیم عادل شیخ اپنے دیگر 60 سے 70 کارکنوں کے ہمراہ آئے جو مسلح تھے۔ انہوں نے ہیوی مشینری پر پتھراؤ کیا ، شاول کے شیشے توڑے اور کارسرکار میں مداخلت کرتے ہوئے ملازمین پر حملہ آور ہوگئے، اس دوران پولیس افسران و ملازمین کی وردیاں پھاڑ دیں اور ان پر ڈنڈے لاٹھیاں پرسائیں ۔ حملہ آوروں نے ملازمین اور مزدوروں کو اسلحہ کے زور پر اپنے ساتھ لے جانے کی بھی کوشش کی۔ واقعے کا مقدمہ درج کرائے جانے کے بعد انویسٹی گیشن پولیس نے ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارنے شروع کر دیے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں