قرضہ پالیسی اسٹیٹمنٹ میں کلیدی ڈیٹا شامل نہیں کیا گیا
سرکاری قرضوں کے تمام 10 منتخب اشاریوں، ریونیو خسارہ و دیگر معلومات شامل نہیں
وزارت خزانہ کی جانب سے قومی اسمبلی میں پیش کیے گئے ''قرضہ پالیسی اسٹیٹمنٹ 2020-21'' میں اہم معلومات شامل نہ کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔
قرضہ پالیسی اسٹیٹمنٹ میں وفاقی حکومت کے دوسرے سال میں قرضہ پالیسی کا احاطہ کیا گیا ہے۔ تاہم اس رپورٹ میں وہ انتہائی اہم معلومات شامل نہیں ہیں جو 2019-20کے پالیسی اسٹیٹمنٹ کا حصہ تھیں۔ ان معلومات میں فسکل رسپانسیبلٹی اینڈ ڈیٹ لمیٹیشن ایکٹ 2005 کی شرائط کی تکمیل کے حوالے سے ڈیٹا بھی شامل ہے۔
ایف آر ڈی ایل ایکٹ مالیاتی کفایت شعاری اور ملک کو قرضوں میں تخفیف کی راہ پر ڈالنے اور پائیدار معاشی ترقی کے لیے 2005 میں نافذ کیا گیا تھا۔ اس قانون کے کا سیکشن 7 ( 3) کہتا ہے کہ ڈیٹ پالیسی اسٹیٹمنٹ میں تخمینی جی ڈی پی کے لحاظ سے مجموعی سرکاری قرض کے اہداف کے حصول میں وفاقی حکومت کی کامیابی یا ناکامی کا جائزہ، ملکی اور غیرملکی قرضوں کی حکمت عملیوں کی جانچ ، اور وفاقی حکومت کی جانب سے جاری کردہ پبلک اینڈ ایکسٹرنل ڈیٹ گارنٹیز پر مستند معلومات شامل ہونی چاہیئں۔
2019-20 کی رپورٹ میں پی ٹی آئی کی حکومت نے سرکاری قرضوں کے تمام 10 منتخب اشاریوں کے حوالے سے معلومات شامل کی تھیں۔ یہ جدول حالیہ رپورٹ میں شامل نہیں ہے۔ اس کے علاوہ ریونیو خسارے کا ذکر نہیں ہے۔
علاوہ ازیں ریونیو کے فیصد کے لحاظ سے مجموعی سرکاری قرض، مجموعی حکومتی قرض، قرضوں پر سود کی ادائیگی اور جی ڈی پی کے لحاظ سے قرضوں پر سود کی ادائیگی اور دیگر معلومات حذف کردی گئی ہیں۔
ایکسپریس ٹریبیون کے رابطہ کرنے پر ڈائریکٹر جنرل ڈیٹ آفس عبدالرحمان وڑائچ نے کہا کہ وزارت خزانہ یہ بیشتر معلومات اپنے سالانہ بلیٹن میں پہلے ہی شایع کرچکی ہے لہٰذا انھیں دوبارہ شایع کرنے کی ضرورت نہیں سمجھی گئی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ وزارت خزانہ نے قانون کے تحت درکار سے زیادہ معلومات ڈیٹ پالیسی اسٹیٹمنٹ میں دی ہیں۔
قرضہ پالیسی اسٹیٹمنٹ میں وفاقی حکومت کے دوسرے سال میں قرضہ پالیسی کا احاطہ کیا گیا ہے۔ تاہم اس رپورٹ میں وہ انتہائی اہم معلومات شامل نہیں ہیں جو 2019-20کے پالیسی اسٹیٹمنٹ کا حصہ تھیں۔ ان معلومات میں فسکل رسپانسیبلٹی اینڈ ڈیٹ لمیٹیشن ایکٹ 2005 کی شرائط کی تکمیل کے حوالے سے ڈیٹا بھی شامل ہے۔
ایف آر ڈی ایل ایکٹ مالیاتی کفایت شعاری اور ملک کو قرضوں میں تخفیف کی راہ پر ڈالنے اور پائیدار معاشی ترقی کے لیے 2005 میں نافذ کیا گیا تھا۔ اس قانون کے کا سیکشن 7 ( 3) کہتا ہے کہ ڈیٹ پالیسی اسٹیٹمنٹ میں تخمینی جی ڈی پی کے لحاظ سے مجموعی سرکاری قرض کے اہداف کے حصول میں وفاقی حکومت کی کامیابی یا ناکامی کا جائزہ، ملکی اور غیرملکی قرضوں کی حکمت عملیوں کی جانچ ، اور وفاقی حکومت کی جانب سے جاری کردہ پبلک اینڈ ایکسٹرنل ڈیٹ گارنٹیز پر مستند معلومات شامل ہونی چاہیئں۔
2019-20 کی رپورٹ میں پی ٹی آئی کی حکومت نے سرکاری قرضوں کے تمام 10 منتخب اشاریوں کے حوالے سے معلومات شامل کی تھیں۔ یہ جدول حالیہ رپورٹ میں شامل نہیں ہے۔ اس کے علاوہ ریونیو خسارے کا ذکر نہیں ہے۔
علاوہ ازیں ریونیو کے فیصد کے لحاظ سے مجموعی سرکاری قرض، مجموعی حکومتی قرض، قرضوں پر سود کی ادائیگی اور جی ڈی پی کے لحاظ سے قرضوں پر سود کی ادائیگی اور دیگر معلومات حذف کردی گئی ہیں۔
ایکسپریس ٹریبیون کے رابطہ کرنے پر ڈائریکٹر جنرل ڈیٹ آفس عبدالرحمان وڑائچ نے کہا کہ وزارت خزانہ یہ بیشتر معلومات اپنے سالانہ بلیٹن میں پہلے ہی شایع کرچکی ہے لہٰذا انھیں دوبارہ شایع کرنے کی ضرورت نہیں سمجھی گئی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ وزارت خزانہ نے قانون کے تحت درکار سے زیادہ معلومات ڈیٹ پالیسی اسٹیٹمنٹ میں دی ہیں۔