برائیڈل کیٹیورویک

فیشن کے تین روزہ میلے نے لاہوریوں کے دل جیت لئے، شرکاء کااظہارخیال

مختلف تقریبات کی مناسبت سے ڈریسنگ، جیولری، ہیئرسٹائل اور دیگر لوازمات پرخاص توجہ دی جارہی ہے۔ فوٹو: فائل

فیشن کے نت نئے انداز ہمیشہ ہی سب کو متاثر کرتے ہیں۔ دنیا کے بیشترممالک کی طرح پاکستان میں بھی اب لوگوں کی بڑی تعداد فیشن کے انداز اپنانے لگی ہے۔

مختلف تقریبات کی مناسبت سے ڈریسنگ، جیولری، ہیئرسٹائل اور دیگر لوازمات پرخاص توجہ دی جارہی ہے، جو ایک طرح سے خوش آئند بات ہے اور یہ سلسلہ تیزی کے ساتھ ایک خاص طبقے سے ہوتا ہوا تمام طبقات فکر کے افراد تک پہنچ رہاہے۔ اسی حوالے سے عروسی ملبوسات کی دیدہ زیب کولیکشن متعارف کروانے کیلئے تین روزہ برائیڈل کیٹیورویک کا میلہ لاہورمیں سجایا گیا۔

لیکن اس بار ماضی کی طرح فیشن ویک کی رونق تھوڑی کم تھی مگریہ زندہ دلان لاہور کیلئے انتہائی خوشی کی خبر ثابت ہوئی کیونکہ یہاں کورونا وائرس سے ہونے والی مایوسی کے باوجود فیشن ویک نے تازہ ہوا کے جھونکے کا کام کیا۔ تین روزہ برائیڈل کیٹیورویک میں ملک کے معروف ڈیزائنرزنے اپنی کولیکشن متعار ف کروائی جبکہ ریمپ پر فلم ، ٹی وی اورمیوزک سے وابستہ فنکاروں کی کہکشاں نے اپنے رنگ جمائے۔ اس کے علاوہ پنجابی فلموں کے گیتوں اور صوفی شعراء کرام کے کلام کے ساتھ ماڈلز کی کیٹ واک نے بھی شرکاء کوخوب محظوظ کیا۔

پہلے دن کے پہلے شو کا آغاز ہیئر شو سے ہوا جس میں اداکار ہ مایا علی نے ریمپ پر واک کی جس کے بعد ڈیزائنر فہد حسین نے اپنے انتخاب کے ذریعے شو کا باقائدہ آغاز کیا ۔انہوں نے ساؤ بنجارا ۔دی کیٹیور ایڈٹ کے ساتھ اپنی پسند کے مطابق بنائے گئے بنارسی عروسی ملبوسات کا مجموعہ پیش کیا ۔ نعمان اور بھیانے اپنے کھلتے ہوئے رنگوں کے لہنگے اور چولیوں پر مشتمل انتخاب گڑیا کو پیش کیا ' بعد ازاں علیشبہ اور نبیل کا انتخاب ''سکھیاں'' سامنے آیا۔

یہ انتخاب شادیوں میں زندگی' خوشی' زندگی کے حسین رنگوں اور یادوں کے حوالے سے دلہنوں کیلئے ایک تحفہ ہے۔حارث شکیل نے اس کے بعد اپنامجموعے غزل پیش کیا جو شعری رنگوں کا عکاس نظر آیا جبکہ نوشاد امداد نے اپنا پاک مغربی ثقافت سے متاثرانتخاب ''صبح نو'' پیش کیا جس کے ذریعے پاکستان میں پہلی بار ہاتھ سے کئے گئے پینٹ آرٹ اور کڑھائی پر مشتمل مردانہ ملبوسات کو پیش کیا گیا۔


مدیحہ شعیب نے اپنا مخصوص انتخاب ''دی اینچینٹڈ آئی لینڈ''پیش کیا جو سمندری زندگی سے متاثر تھا۔پہلے دن کے پہلے شو کا اختتام منیب نواز کے انتخاب ''سکل بان'' کے ذریعے ہوا جس امیر خسرو کی معروف غزل ''سکل بان'' کو خراج تحسین پیش کیا۔ اس مجموعے کے ذریعے امیر خسرو کے کلام سے محبت ' مسرت اور جذبہ پیش کیا گیا۔ اوشنا شاہ، نعمان اعجاز، نمرہ خان ، عفان وحید، حرا مانی، سارہ خان اورفلک شبیر نے بطورشواسٹاپرشو میں حصہ لیا اورخوب داد سمیٹی۔

برائیڈل ویک کے دوسرے روز بھی معروف شخصیات کو بطور شو اسٹاپرپیش کیا گیا۔ دوسرے دن کا اسٹیج بھی ستاروں سے جگمگارہا تھا جس میں منیب نواز نے ہاؤس آف ارسلان اقبال کے لئے ریمپ پر واک کی جبکہ ٹیلی ویژن کی مایہ ناز اداکارہ عائشہ عمر نے فائزہ رحمن ' حرا مانی نے کرسمش بائی احسن شعیب کیلئے جبکہ امیر گیلانی اور ماورہ حسین نے تبیہ آفیشل کیلئے شو اسٹاپر زیب تن کئے ۔

پہلی بار ریمپ پر اپنا انتخاب پیش کرنے والے کاشیز کے پہلے شوکیس کے شواسٹاپر ثنا فاخر' فضا علی' شائستہ لودھی' صاحبہ' علیزے شاہ اور عروہ حسین تھیں۔ جبکہ معروف اداکار اعجاز اسلم نے جے ڈاٹ کیلئے اورعمران اشرف اور یمنی زیدی، عظمی بابر کیلئے شو اسٹاپر بن کر ریمپ کو جلا بخشی۔

اسی طرح برائیڈل ویک کے تیسرے اورآخری روز بھی فنکاروں کی کہکشاں نے ریمپ پراپنے جلوے بکھیرے ، مقبول گیتوں میں سجے اس فیشن ویک نے شرکاء کوعرصہ بعد لطف اندوز ہونے کیلئے یادگارلمحات فراہم کئے، شرکاء کا یہی کہنا تھا کہ اس طرح کے ایونٹس کا انعقاد بہت ضروری ہے۔ ہم مانتے ہیں کہ کورونا وائرس سے بچاؤ کیلئے احتیاط ضروری عمل ہے لیکن احتیاطی تدابیر کے ساتھ اگراسی طرح پروگرام پیش کئے جائیں توعوام کوانٹرٹین ہونے کا موقع ملے گا، جس کیلئے ہم منتظمین کے بے حدمشکورہیں کہ جنہوںنے اتنا شاندارایونٹ لاہورمیں منعقد کیا۔

دوسری جانب فلمسٹارصاحبہ، اداکارہ عائشہ عمر، ثناء ، اوشنا شاہ اورنعمان اعجاز کاکہنا تھا کہ ایک دہائی میں برائیڈل کیٹیور ویک نے جس طرح سے ترقی کے مراحل طے کئے ہیں اس پر ہم سب کو بے حد فخر ہے ۔ کرونا کی وبا نے تمام چیزوں پر جمود طاری کردیا ہے ایسے میںبرائیڈل کیٹیور کو تمام حفاظتی اقدامات کے ساتھ پیش کرنے کا فیصلہ بہت اہم تھا لیکن ہم منتظمین کو مبارکباد پیش کرتے ہیں جنہوں نے اس صورتحال میں اتنا شاندارایونٹ منعقد کیا۔ ویسے بھی پاکستان کا سافٹ امیج دنیا بھر میں متعارف کروانے کیلئے یہ ایونٹ بہت اہم کردارادا کرے گا۔
Load Next Story