کشمیر پر بھارت کو مذاکرات کی پیشکش

کشمیر کا حل ہمارے تدبر، جمہوری کمٹمنٹ، اجتماعی سیاسی دانش ا ور ہماری موثر سفارت کاری کا امتحان ہے۔


Editorial February 07, 2021
کشمیر کا حل ہمارے تدبر، جمہوری کمٹمنٹ، اجتماعی سیاسی دانش ا ور ہماری موثر سفارت کاری کا امتحان ہے۔ فوٹو: فائل

وزیر اعظم عمران خان نے ایک بار پھر بھارتی وزیر اعظم نریندرمودی کو تنازع کشمیر کے حل کے لیے مذاکرات کی دعوت دیتے ہوئے کہا ہے کہ مذاکرات کے سوا اس مسئلہ کا دوسرا کوئی حل نہیں، بھارت اگر مخلص ہے تو آئے، ہم مل کر کشمیر کا مسئلہ حل کریں۔

ہم امن کے لیے دو قدم آگے بڑھنے کو تیار ہیں لیکن کسی کو بھی ہماری امن و استحکام کی خواہش کو ہماری کمزوری سمجھنے کی غلطی نہیں کرنی چاہیے۔ اﷲ کی غلامی کرنے والے کسی کے سامنے نہیں جھکتے۔ بھارت کو پہلے بھی بات چیت کی دعوت دی تھی لیکن اس کے ارادے کچھ اور تھے۔ ہم ان سے دوستی کے لیے کوشاں اور وہ ہماری جڑیں کاٹ رہے تھے۔ وہ جمعہ کو یوم کشمیر پر کوٹلی (آزاد کشمیر) میں جلسہ عام سے خطاب کر رہے تھے۔

اس بار یوم یکجہتی کشمیر منانے کی خاص بات یہ تھی کہ ملکی سیاسی رہنماؤں نے کشمیر کے پیغام کو مل کر اس دن کو منانے کے بجائے ہر سیاسی جماعت نے کشمیریوں کی حمایت اور اس سے یکجہتی کے لیے الگ الگ اجتماعات کیے، حکومت اور اپوزیشن نے بھارت کے علاوہ دنیا کے کونے کونے تک ایک متحد قوم کے پیغام کو پوری طاقت سے پھیلانے کے عزم کا اظہار کیا اور کشمیریوں کے عزم، حوصلے اور اپنے حق کے لیے ظلم سے ٹکرانے کے عزم اور جوش و ولولے میں ثابت قدمی کے ہر سنگ میل کو عبور کرنے کی قسم کھا لی۔

دفتر خارجہ کے اعلامیہ کے مطابق کشمیر پر پاکستان کا موقف اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ہے، پاکستان نے مسئلہ کشمیر کی صورتحال پر سیکیورٹی کونسل کو خطوط ارسال کیے ہیں اور7 مطالبات بھی پیش کیے ہیں ادھر پی ڈی ایم کی قیادت اور سیاسی جماعتوں کے سربراہوں کا کہنا ہے کہ کٹھ پتلی نہیں ایک جمہوری وزیر اعظم کو کشمیریوں کے حق پر بات کرنے کا حق ہے، کشمیر کا سودا کسی کو نہیں کرنے دیں گے۔

لہجوں میں تلخی ہے، ملکی سیاسی صورتحال مرکزیت کے فقدان سے دوچار ہے جب کہ مودی کی فسطائیت اور کشمیر میں مظالم سے نمٹنے کے لیے ملکی سیاسی قائدین میں بھارت کو بات چیت کی میز پر لانے میں ایک کلیدی مذاکراتی کردار ادا کرنے کے لیے اجتماعی لائحہ عمل پر فیصلہ کرنا ہوگا۔

یاد رہے وزیر اعظم نے جلسہ میں شرکا کو یاد دلایا کہ مجھے شروع میں یہ معلوم نہیں ہوسکا تھا کہ بھارت مذاکرات کیوں نہیں کرتا، پھر پلوامہ کا واقعہ ہوا اور ان کے جیٹ طیاروں نے ہمارے درخت شہید کیے۔ تب علم ہوا کہ بھارتی حکمران بات چیت نہیں بلکہ یہ انتخابات جیتنا چاہتے تھے۔

بھارتی اینکر ارنب گوسوامی کی واٹس ایپ لیکس سے ان کے عزائم بے نقاب ہوئے کہ پلوامہ واقعہ ایک طے شدہ منصوبہ تھا، یورپی یونین ڈس انفولیب نے بھی بھارت کی طرف سے پاک فوج اور میرے خلاف پروپیگنڈہ کرنے کے لیے 6 سو جعلی اکاؤنٹس کا بھانڈا پھوڑا۔ اب آر ایس ایس کا مودی نظریہ بے نقاب ہوچکا ہے یہ نظریہ جس ملک میں بھی پروان چڑھا اس ملک کا نقصان کیا۔ مودی کی ہندوتوا پالیسی نے بھی بھارت کی تباہی کی بنیاد رکھ دی ہے۔

سارا پاکستان کشمیریوں کی جدوجہد میں ان کے ساتھ کھڑا ہے، اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیریوں کو حق خودارادیت دیا جائے، اس کے بعد وہ خودمختار رہنا چاہیں یا پاکستان سے الحاق کرنا چاہیں ہمیں ان کا فیصلہ قبول ہوگا۔ میرا یہاں آنے کا مقصد دنیا کو یہ پیغام دینا تھا کہ دنیا نے 1948 میں کشمیریوں کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا جو حق دیا تھا وہ دیا جائے۔ وزیر اعظم نے کہا مشرقی تیمور جہاں عیسائی اکثریت میں تھے اقوام متحدہ نے انھیں فوری طور پر ریفرنڈم کے ذریعے آزادی دی۔ کشمیر کے حوالے سے اپنا وعدہ پورا نہیں کیا۔

کشمیریوں کو یہ پیغام ہے کہ جب بھی انھیں حق خودارادیت ملے گا اور وہ اپنے مستقبل کا فیصلہ کریں گے تو پاکستان کے حق میں فیصلہ کریں گے۔ آج پاکستان کے علاوہ پوری مسلم دنیا کشمیریوں کے ساتھ کھڑی ہے اگر مسلمان حکومتیں کسی وجہ سے حمایت نہیں بھی کرتیں تو وہاں کے عوام کشمیریوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔ انھوں نے کہا مجھے کشمیری ماؤں کے اس کرب کا احساس ہے جن کے بچے لاپتہ، شہید یا گرفتار ہیں۔ ہمیں احساس ہے کہ کشمیری کس قسم کے مظالم کا مقابلہ کر رہے ہیں اور اس کے سامنے کھڑے ہیں۔

وزیر اعظم نے کشمیریوں کو یقین دہانی کرائی کہ وہ ہر فورم پر ان کی آواز بلند کرتے رہیں گے۔ اقوام متحدہ عالمی رہنماؤں اور میڈیا سمیت ہر جگہ پر ان کے لیے آواز بلند کی ہے۔ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے مسئلہ کشمیر حل کرانے کے حوالے سے تین مرتبہ بات کی۔ وزیر اعظم نے کہا کہ بھارت کو ہمیشہ باور کرایا کہ کشمیر کا مسئلہ ظلم سے حل نہیں ہوگا۔ دنیا کی تاریخ بتاتی ہے کہ جہاں بھی کوئی قوم کھڑی ہوجائے تو بڑی سے بڑی فوج بھی ناکام ہوجاتی ہے۔ امریکا سپر پاور ہونے کے باوجود ویتنام میں نہیں جیت سکا۔

انھوں نے کہا کہ تیس لاکھ قربانیاں دے کر ویتنام آزاد ہوا۔ افغانستان میں بھی سپر پاور کامیاب نہیں ہوسکی۔ الجزائر میں فرانس ظلم کے باوجود کامیاب نہیں ہوا۔ ہندوستان کشمیر میں مزید فوج بھی لے آئے لیکن کشمیریوں نے غلامی قبول نہ کرنے کا عزم کیا ہوا ہے یہاں پیدا ہونے والے بچوں میں بھی آزادی کا جذبہ ہے۔ ایک لاکھ کشمیریوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ دیا ہے، بھارت ان سے کبھی نہیں جیت سکتا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ 5 اگست2019 کے اقدام سے پہلے جو تھوڑے بہت کشمیری بھارت کے حق میں تھے وہ بھی اب اس کے خلاف ہوچکے ہیں۔ اب کوئی بھارت نواز کشمیر میں الیکشن نہیں جیت سکتا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ سٹیزن شپ ایکٹ سے بھارتی مسلمان تنگ تھے اب کسان بھی بھارتی حکمرانوں سے تنگ ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ نبی کریم ﷺ تمام عالم کے لیے رحمتہ للعالمین بن کر آئے انھوں نے تمام انسانوں کو اکٹھا کیا ان جیسا لیڈر نہ کوئی آیا نہ کوئی آئے گا۔

عمران خان نے کہا کہ ہم نبی کریم ﷺ کی سنت پر چلنے والے ہیں، سارے صوبوں کو ساتھ لے کر چلیں گے۔ لائن آف کنٹرول پر بسنے والے جو بمباری سے اپنے گھر بار چھوڑ چکے ہیں، ان کی مشکلات میں ان کی پوری مدد کریں گے، ان کے لیے جامع پیکیج تیار کیا ہے۔ وزیر اعظم نے پرتپاک استقبال پر کوٹلی کے عوام کا شکریہ ادا کیا۔ جمعہ کو یوم یکجہتی کشمیر پر اپنے ٹویٹر پیغام میں بھی وزیر اعظم نے کہا ہے کہ کشمیریوں کی منزل اب زیادہ دور نہیں، پاکستان کشمیریوں کو حق خود ارادیت ملنے تک ان کی حمایت جاری رکھے گا۔

کشمیری عوام 5 اگست 2019سے غیر انسانی فوجی محاصرے اور مواصلاتی پابندیوں کا شکار ہیں۔ پاکستان مقبوضہ کشمیر میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے اور کشمیریوں کی شناخت ختم کرنے کے حوالے سے بھارتی اقدامات مسلم اکثریت کو اقلیت میں بدلنے کے بھارت کے ناپاک ارادوں کی مذمت کرتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ڈومیسائل کے حوالے سے غیر قانونی قوانین کا اجرا، جائیداد کے قانون میں تبدیلی اور اردو زبان کا درجہ کم کرنے جیسے اقدامات اسی سلسلے کی کڑی ہیں۔

بھارتی حکومت کی طرف سے بین الاقوامی قوانین، بالخصوص چوتھے جنیوا کنونشن کی خلاف ورزی کرتے ہوئے باہر کے لوگوں کو مقبوضہ کشمیر میں آباد ہونے کے لیے مراعات دی جا رہی ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں 80 لاکھ سے زائد آبادی کو ان کے گھروں میں قیدی بنا دیا گیا ہے، 9 لاکھ سے زائد بھارتی فوجیوں نے کشمیریوں کو یرغمال بنا رکھا ہے۔ کشمیری نوجوانوں کو خفیہ مقامات پر تشدد اور اغوا کے ذریعے نشانہ بنایا جا رہا ہے، پیلٹ گنز کا اندھا دھند استعمال کیا جا رہا ہے اور جعلی مقابلوں میں ماورائے عدالت ہلاکتوں کا سلسلہ جاری ہے۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ انھیں یوم یکجہتی کشمیر پر نواز شریف کا پیغام موصول ہوا جس میں انھوں نے مقبوضہ اور آزاد کشمیر کے عوام سے محبت کا اظہار کیا ہے۔ وہ بھارت کو پیغام دینا چاہتی ہیں کہ تم جتنے چاہے نوجوانوں کو پابند سلاسل کر دو، نوجوانوں کو بدسلوکی کا نشانہ بناؤ، بزرگوں کو قید رکھو، لیکن یاد رکھو ایک دن کشمیر پاکستان بنے گا۔

پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ کشمیریوں کی نسل کشی کی جا رہی ہے اور پورے مقبوضہ کشمیر کو جیل بنا دیا گیا ہے۔ ہم کشمیریوں کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔ ایک دوسرے کے خلاف سیاست کرتے ہیں لیکن مودی جیسی حرکت نہیں کریں گے۔ پیپلز پارٹی اور کشمیر کے عوام کا آج کا نہیں، 3 نسلوں کا ساتھ ہے، ذوالفقار علی بھٹو نے کہا تھا کشمیر کی آزادی کے لیے ہزار سال بھی جنگ لڑیں گے، بی بی شہید نے کہا تھا جہاں کشمیریوں کا پسینہ وہاں ہمارا خون گرے گا۔

ماضی کے وزرائے اعظم نے کشمیر کی آواز دنیا بھر میں پہنچائی، آج دنیا تسلیم کر رہی ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں نسل کشی ہو رہی ہے۔ یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر ملک بھرکی طرح امارات، یورپی یونین، آسٹریلیا اور دیگر ممالک میں بھی کشمیریوں کی حمایت میں تقریبات کا انعقاد کیا گیا۔آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کے عوام قابض بھارتی فورسز کے بدترین لاک ڈاؤن میں ریاستی جبر اور ظلم برداشت کر رہے ہیں۔ اس انسانی المیے کو ختم کرنے کا وقت ہے۔ تنازعہ کشمیر کو کشمیریوں کی امنگوں اور یو این کی قراردادوں کے مطابق حل ہونا چاہیے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار نے یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا بیان ٹویٹ کیا جس میں آرمی چیف نے کہا کہ وہ کشمیریوں کو ان کی حقیقی جدوجہد پر سلام پیش کرتے ہیں۔ مقبوضہ جموں و کشمیر کے کشمیری عوام بھارت کا بدترین ریاستی ظلم وستم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں برداشت کر رہے ہیں۔ آرمی چیف کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر کے عوام قابض بھارتی فورسز کے بدترین لاک ڈاؤن کا سامنا کر رہے ہیں۔

حقیقت یہ ہے کہ کشمیر کا حل ہمارے تدبر، جمہوری کمٹمنٹ، اجتماعی سیاسی دانش ا ور ہماری موثر سفارت کاری کا امتحان ہے جس میں سرخروئی کے لیے سیاسی حکمت سے کام لینے کی ضرورت ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے

شیطان کے ایجنٹ

Nov 24, 2024 01:21 AM |

انسانی چہرہ

Nov 24, 2024 01:12 AM |