داعش کے ہاتھوں 2014 میں قتل ہونے والے 104 ایزدیوں کی باقیات کی آخری رسوم ادا

ان افراد کی لاشیں اجتماعی قبر سے برآمد ہوئی تھیں اور ڈی این اے ٹیسٹ کے بعد لواحقین کے حوالے کی گئی تھیں

اجتماعی قبروں سے ملنے والی تمام لاشیں مردوں کی تھیں، فوٹو : بی بی سی

عراق میں اجتماعی قبر سے ملنے والی اقلیتی برادری ''ایزدی'' کے 2014 میں داعش کے ہاتھوں قتل ہونے والے 104 کی لاشوں کو شناخت کے بعد دفن کردیا گیا ہے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق عراق میں ایزدی کمیونیٹی کے 104 افراد کی لاشوں کو فرانزک لیب سے شناخت کے بعد لواحقین کے حوالے کردیا گیا جنہوں نے شمالی علاقے کے گاؤں کوچو میں سپرد خاک کردیا۔

ایزدی برادری کی مقامی تنظیم کے سربراہ خیر علی ابراہیم نے میڈیا کو بتایا کہ یہ 104 وہ تمام افراد تھے جنہیں اگست 2014 میں داعش جنگجوؤں نے حملہ کرکے ہلاک کردیا تھا۔


ایزدی عراق سے داعش کے خاتمے کے بعد سے دوبارہ اپنے گھروں کو لوٹ رہے ہیں، 104 تابوتوں کو ایک جلوس کے ساتھ گاؤں لایا گیا اور ہر تابوت پر مرنے والے کی تصویر بھی موجود تھی۔

تابوتوں کو قبرستان لایا گیا اور اپنے عقائد کے تحت آخری رسومات ادا کی گئیں۔ اس موقع پر لواحقین اور بڑی تعداد میں مقامی ایزدی بھی موجود تھے۔ عراق میں داعش کے قبضے سے قبل ساڑھے پانچ لاکھ ایزدی موجود تھے جو گھٹ کر دو لاکھ رہ گئے ہیں۔

ایزدی کرد نسل کے باشندے ہیں جن کے عقائد و رسومات نہایت خفیہ ہیں تاہم حاصل معلومات کے مطابق یہ لوگ زرتشت، مسیحیت، یہودیت اور اسلام کا مجموعہ ہیں تاہم چند نہایت غیرمعمولی عقائد کی وجہ سے کوئی بھی مذہب انہیں اپنی شاخ قرار نہیں دیتا۔
Load Next Story