پسینے سے ذہنی تناؤ کا اندازہ لگانے والا گھڑی نما آلہ

سوئزرلینڈ کے ماہرین کا پٹے نما آلہ پسینے میں ذہنی تناؤ کا ہارمون کارٹیسول نوٹ کرتا ہے

سوئزرلینڈ کے سائنسدانوں نے یہ حساس سینسر بنایا ہے جسے بدن پر چپکاکر پسینے میں کارٹیسول کی مقدار معلوم کی جاسکتی ہے۔ فوٹو: ایکس سینسورا کمپنی

QUETTA:
روزمرہ زندگی میں اور بالخصوص کورونا لاک ڈاؤن سے خوف، گھبراہٹ اور بے یقینی نے ذہنی تناؤ کو جنم دیا ہے اور اس بنا پر اس کیفیت پر نظر رکھنے کی ضرورت ہے۔ تاہم سوئزرلینڈ کےماہرین نے ایک پہننے والا پٹہ بنایا ہے جو جسمانی پسینے سے ذہنی تناؤ کا اندازہ لگاتا ہے۔

سوئزرلینڈ میں ایکولے پولی ٹیکنیک فیڈرل ڈی لیوزین کے ماہرین نے ہاتھ پر پہننے والا ایک پٹے نما برقی آلہ بنایا ہے جو پسینے میں کارٹیسول کی مقدار کو نوٹ کرتا ہے۔ کارٹیسول وہ ہارمون ہے جو ڈپریشن اور ذہنی تناؤ (اسٹریس) میں خارج ہوتا ہے۔

جامعہ کی نینوالیکٹرانک تجربہ گاہ میں اسے تیار کیا گیا ہے جو براہِ راست جلد پر چپک جاتا ہے اور انسانی پسینے میں مسلسل کارٹیسول کی مقدار ناپتا رہتا ہے۔ کارٹیسول ہارمون ایڈرینل غدے سے پیدا ہوتا ہے۔ کارٹیسول کے دیگر اہم کام بھی ہیں یعنی یہ استحالے کو قابو کرتا ہے، جسم میں گلوکوز کی مقدار دیکھتا ہے اور بلڈ پریشر کو بھی ہموار رکھتا ہے۔


اس نظام پر بنیادی تبدیلی ایکولے نے کی ہے اور اس تحقیق کی بنا پر اسے ایکس سینسیو کمپنی نے ڈیزائن کیا ہے۔ لیکن یاد رہے کہ تناؤ بسا اوقات جان لیوا بھی ثابت ہوسکتا ہے اور اسی لیے حساس ترین مریضوں میں اس کی پیمائش لینا ضروری ہوجاتا ہے۔

نینو لیب کی ٹیم کے سربراہ اڈریئن ہونیسکو کے مطابق اگرچہ کارٹیسول کے لیے بلڈ ٹیسٹ سب سے موزوں ہے لیکن اس کی معمولی مقدار پسینے سے بھی خارج ہوتی ہے۔ ہم نے اس پورے عمل کو سمجھا ہے اور اسے قابلِ قدر پیمائش میں ڈھالا ہے۔

اس برقی پٹی میں ایک ٹرانسسٹر ہے اور گرافین بنا الیکٹروڈ لگا ہے۔ یہ پورا نظام مل کر پسینے میں کارٹیسول کا پتا لگاتا ہے۔ اس طرح ماہرین 24 گھنٹے کسی شخص میں ڈپریشن اور تناؤ معلوم کرسکتے ہیں۔

اس ایجاد کی بدولت، پائلٹ، طبی عملے اور دیگر حساس کام کرنے والے افراد میں ذہنی تناؤ معلوم کرکے اس پورے نظام کو بہتر بنایا جاسکتا ہے۔
Load Next Story