اوورسیز پاکستانیوں نے گلگت بلتستان میں وسیع پیمانے پر سرمایہ کاری شروع کردی

سیاحت، زراعت، ٹرانسپورٹ، ہوٹلنگ اور تفریحی سہولیات میں سمندر پار پاکستانیوں کی دلچسپی


Kashif Hussain February 07, 2021
سمندر پار پاکستانیوں نے گلگت بلتستان میں تفریح، زراعت، سیاحت، نقل و حمل اور دیگر شعبوں میں کروڑوں ڈالرسرمایہ کاری شروع کردی ہے۔ فوٹو: فائل

HONG KONG: پاک چین اقتصادی راہداری کے عظیم منصوبے کے معاشی ثمرات سامنے آنا شروع ہوگئے، سمندر پار پاکستانیوں نے گلگت بلتستان میں سی پیک کی وجہ سے پیدا ہونے والے امکانات سے فائدہ اٹھانے کے لیے بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کا آغاز کردیا جس کے تحت پہلے مرحلے میں 10 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری کی جائے گی۔

یہ سرمایہ کاری گلگت سے لے کر پاک چین بارڈرکے علاقے سوست تک کی جارہی ہے۔ سی پیک کے تحت مواصلات کا نظام بہتر ہونے، موٹرویز کی تعمیر اور شاہراہِ قراقرم کی تعمیرسے پاکستان میں ڈومیسٹک سیاحت میں ہر سال تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔

اوورسیز پاکستانیوں پر مشتمل گرین لینڈ کارپوریشن نامی کمپنی نے گلگت بلتستان میں آئندہ پانچ سال میں ایک کروڑ ڈالر کی پہلی بڑی غیرملکی سرمایہ کاری کا اعلان کیا ہے جو لاجسٹکس، سیاحت، ہوٹلنگ، ایگری کلچر اینڈ لائیو اسٹاک، پھولوں کی کاشت کے شعبوں میں کی جائے گی۔

پاک گرین لینڈ کارپوریشن کے ڈائریکٹر ذوالفقار مومن نے ایکسپریس کو بتایا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری کی تعمیر سے پیدا ہونے والے امکانات اور وفاقی حکومت کی پالیسیوں بالخصوص سرمایہ کاری کو محفوظ اور آسان بنانے کے لیے حکومتی اقدامات، اوورسیز پاکستانیوں کو دی جانے والی اہمیت کے پیش نظر اوورسیز پاکستانی تیزی سے پاکستان میں سرمایہ کاری بڑھارہے ہیں اور ان کے گروپ سیاحت اور زراعت میں سرمایہ کاری کی ابتدا کردی ہے۔

پاک گرین لینڈ کارپوریشن نے اب تک 20 لاکھ ڈالر کے منصوبوں کی بنیاد رکھ دی ہے اور تمام سرمایہ قانونی طور پر حکومت کی فراہم کردہ سہولتوں سے استفادہ کرتے ہوئے براہ راست بینکنگ کے ذریعے پاکستان لایا جارہا ہے۔

ذوالفقار مومن نے بتایا کہ ان کی کمپنی نے گلگت بلتستان میں اپنے منصوبوں کے لیے لینڈ بینکنگ شروع کردی ہے جہاں جلد ہی ہوٹل، ایگری کلچر فارمز تعمیر کیے جائیں گے اور مقامی کمیونٹی کے اشتراک اور تعاون سے گلگت بلتستان میں پیدا ہونے والی زرعی مصنوعات، پھل، خشک میوہ جات، دودھ سے تیار مصنوعات، یاک کے گوشت اور ٹراؤٹ فارمنگ کو جدید پیمانے پر استوار کرنے کے لیے سرگرمیاں شروع کی جائیں گی۔



یہ مصنوعات انٹرنیشنل مارکیٹ میں ایکسپورٹ کی جائیں گی جس سے گلگت بلتستان کی ترقی کی رفتار تیز بنانے کے ساتھ پاکستان کی معیشت کو بھی مضبوط بنانے میں مدد ملے گی۔

انہوں نے بتایا کہ ان کا گروپ پاکستان سے انٹرنیشنل ٹرانسپورٹ کا جلد آغاز کرے گا اور سی پیک روٹ پر ٹرانسپورٹ اور لاجسٹکس کی سہولتیں فراہم کی جائیں گی۔ پاکستان سے اپنے گروپ کی مصنوعات چین کے سنکیانگ صوبے تک زمین راستے سے ایکسپورٹ کی جائیں گی اور سنکیانگ کی زرعی مصنوعات پاکستان کے راستے گوادریا کراچی کی بندرگاہ کے ذریعے مڈل ایسٹ برآمد کی جائیں گی۔

کمپنی نے پاکستان سے انٹرنیشنل ٹرانسپورٹ کی اجازت کے لیے ضابطے کی کارروائی پہلے ہی شروع کردی ہے جو آخری مراحل میں داخل ہوچکی ہے۔ ذوالفقار مومن نے بتایا کہ ان کا گروپ گلگت بلتستان میں سیاحت کے شعبے کو عالمی معیار کے مطابق بنانے کا عزم رکھتا ہے اور دنیا میں سیاحت کے شعبے میں نمایاں مقام رکھنے والے ملکوں میں سیاحت سے جڑی تفریحی سرگرمیاں اور سہولتیں پاکستان بالخصوص گلگت بلتستان میں متعارف کرانا چاہتا ہے۔

gilgit pakistan 2

ان سہولتوں میں جدید طرز کے ہوٹلوں کی تعمیر سرفہرست ہے جن میں پری فیبریکٹ تکنیک سے تیار ہونے والے روایتی ہوٹلوں کے ساتھ ہنزہ کے علاقے میں بلند پہاڑوں کی ڈھلانوں پر معلق ہوٹلز بھی شامل ہیں جو لاطینی امریکا کے ملک پیرو میں عالمی سیاحوں کی توجہ کا مرکز بنے ہوئے ہیں۔

تفریحی اور سیاحتی سہولتوں میں سوات کی طرز پر زپ لائن کی تنصیب اور دریا میں چلنے والی تیز رفتار واٹر جیٹ کشتی کی سہولت سرفہرست ہیں۔ زپ لائن لگانے کے لیے موزوں جگہ کا انتخاب کیا جارہا ہے جبکہ دنیا کی تیز رفتار واٹر جیٹ بوٹ چلانے کی منصوبہ بندی مکمل ہوچکی ہے۔ یہ بوٹ ترکی میں تیار کی جارہی ہے جس میں امریکی کمپنی کے تیار کردہ طاقتور جیٹ انجن نصب ہیں۔

gilgit pakistan

اس طرز کی سیاحتی سرگرمی دنیا کے گنے چنے ملکوں میں کی جاتی ہے جن میں نیوزی لینڈ، امریکا، چین، کوریا، آسٹریلیا اور بھارت شامل ہیں۔ پاکستان میں جدید اور تیز رفتار واٹر جیٹ بوٹ رواں سال موسم گرما کے سیاحتی سیزن میں متعارف کرادی جائیگی اور اس کے لیے ہنزہ کے علاقے میں دریا کا مخصوص حصہ کا انتخاب کیا جاچکا ہے۔

واٹر جیٹ بوٹ مارچ میں پاکستان پہنچ جائے گی اور مئی کے مہینے میں ہنزہ آنے والے سیاح تیز رفتار واٹر جیٹ بورڈ کی ایڈوینچر سے بھرپور سواری سے لطف اندوز ہوسکیں گے۔ بوٹ میں 350 ہارس پاور کے دو انجن نصب ہوں گے جن کے ذریعے بوٹ کو 45ناٹیکل مائلز فی گھنٹہ کی رفتار سے چلایا جاسکتا ہے ۔

گلگت بلتستان کی انتظامیہ اور عوام نے ان اقدامات کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے سراہا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں