کسٹمزبانڈڈ ویئرہاﺅس سے 36 کروڑروپے مالیت کا درآمدی کپڑا چوری ہونے کا انکشاف
یہ انکشاف ڈائریکٹوریٹ کسٹمز انٹیلیجنس اینڈ انویسٹیگیشن کراچی کی جانب سے کیا گیا ہے
کسٹمزبانڈڈ ویئرہاﺅس سے 36 کروڑروپے مالیت کا درآمدی کپڑا چوری ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔
ذرائع نے ایکسپریس کو بتایا کہ ڈائریکٹوریٹ کسٹمز انٹیلیجنس اینڈ انویسٹیگیشن کراچی کو ایک اطلاع موصول ہوئی کہ میسرز ایس ایس انٹرپرائزز، میسرزمون اسٹار انٹرنیشنل، میسرز روشن اسٹار ٹریڈرز اور میسرز پکھراج ٹریڈرز کی جانب سے غیرقانونی طورپر میسرز ہیکو ٹیکس کسٹمز بانڈڈ ویئر ہاﺅس سے بھاری مقدار میں درآمد ہونے والا کپڑا غائب کردیا گیا ہے۔
جس کے بعد ڈائریکٹوریٹ کسٹمز انٹیلیجنس کے افسران نے مذکورہ درآمدکنندگان کی جانب سے درآمد کیے جانے والے کپڑے کے کلیئرنس کے ڈیٹا کی تفصیلی جانچ پڑتال کی گئی تو اس امر کا انکشاف ہوا کہ درآمدکنندگان نے کسٹمز اپریزمنٹ ایسٹ اور اپریزمنٹ ویسٹ کلکٹریٹ سے بھاری مقدار میں درآمد ہونے والے کپڑے کے کنسائمنٹس کی کلئیرنس حاصل کرکے میسرز ہیکوٹیکس کسٹمز بانڈڈ ویئر ہاﺅس میں رکھوایا ہے۔
حکام نے فوری طور پر مزکورہ بانڈڈویئرہاﺅس سے کلیئر ہونے والے کنسائمنٹس کے ڈیٹا کی بھی جانچ پڑتال کی تو اس امرکی تصدیق ہوئی کہ مذکورہ درآمدکنندگان نے مختلف اوقات میں جعلی دستاویزات پر 36کروڑ روپے مالیت کا ڈیڑھ لاکھ کلوگرام ویلویٹ فیبرک، پولیسٹر لیڈز نیٹ فیبرک، پولیسٹرصوفہ فیبرک، لیڈز شرٹنگ اینڈ سوٹنگ فیبرک چوری کرکے قومی خزانے کو 21کروڑروپے کا نقصان پہنچایاہے۔
یہاں یہ بات قابل ذکرہے کہ کسٹمز بانڈڈ ویئرہاﺅس سے کسی بھی سامان کی کلیئرنس کے لئے ایکس بانڈ کی گڈز ڈیکلریشن داخل کی جاتی ہے جس پر کسٹمزافسران کی جانب سے تصدیق بھی کی جاتی ہے لیکن جو کسٹمز افسران تعینات کیے جاتے ہیں وہ افسران بانڈڈ ویئر ہاﺅسز پر ڈیوٹی کے فرائض بخوبی انجام نہیں دیتے یہی وجہ ہے کہ ہر چند ماہ بعد بانڈڈ ویئرہاﺅسز سے سامان کی چوری کے واقعات رونما ہو رہے ہیں، اور ان بانڈڈویئرہاﺅس سے سامان کی چوری میں کسٹمزافسران کے ملوث ہونے کوبھی نظراندازنہیں کیاجاسکتاہے۔ حکام نے مقدمہ درج کرکے تحقیقات کا آغاز کردیاہے۔
ذرائع نے ایکسپریس کو بتایا کہ ڈائریکٹوریٹ کسٹمز انٹیلیجنس اینڈ انویسٹیگیشن کراچی کو ایک اطلاع موصول ہوئی کہ میسرز ایس ایس انٹرپرائزز، میسرزمون اسٹار انٹرنیشنل، میسرز روشن اسٹار ٹریڈرز اور میسرز پکھراج ٹریڈرز کی جانب سے غیرقانونی طورپر میسرز ہیکو ٹیکس کسٹمز بانڈڈ ویئر ہاﺅس سے بھاری مقدار میں درآمد ہونے والا کپڑا غائب کردیا گیا ہے۔
جس کے بعد ڈائریکٹوریٹ کسٹمز انٹیلیجنس کے افسران نے مذکورہ درآمدکنندگان کی جانب سے درآمد کیے جانے والے کپڑے کے کلیئرنس کے ڈیٹا کی تفصیلی جانچ پڑتال کی گئی تو اس امر کا انکشاف ہوا کہ درآمدکنندگان نے کسٹمز اپریزمنٹ ایسٹ اور اپریزمنٹ ویسٹ کلکٹریٹ سے بھاری مقدار میں درآمد ہونے والے کپڑے کے کنسائمنٹس کی کلئیرنس حاصل کرکے میسرز ہیکوٹیکس کسٹمز بانڈڈ ویئر ہاﺅس میں رکھوایا ہے۔
حکام نے فوری طور پر مزکورہ بانڈڈویئرہاﺅس سے کلیئر ہونے والے کنسائمنٹس کے ڈیٹا کی بھی جانچ پڑتال کی تو اس امرکی تصدیق ہوئی کہ مذکورہ درآمدکنندگان نے مختلف اوقات میں جعلی دستاویزات پر 36کروڑ روپے مالیت کا ڈیڑھ لاکھ کلوگرام ویلویٹ فیبرک، پولیسٹر لیڈز نیٹ فیبرک، پولیسٹرصوفہ فیبرک، لیڈز شرٹنگ اینڈ سوٹنگ فیبرک چوری کرکے قومی خزانے کو 21کروڑروپے کا نقصان پہنچایاہے۔
یہاں یہ بات قابل ذکرہے کہ کسٹمز بانڈڈ ویئرہاﺅس سے کسی بھی سامان کی کلیئرنس کے لئے ایکس بانڈ کی گڈز ڈیکلریشن داخل کی جاتی ہے جس پر کسٹمزافسران کی جانب سے تصدیق بھی کی جاتی ہے لیکن جو کسٹمز افسران تعینات کیے جاتے ہیں وہ افسران بانڈڈ ویئر ہاﺅسز پر ڈیوٹی کے فرائض بخوبی انجام نہیں دیتے یہی وجہ ہے کہ ہر چند ماہ بعد بانڈڈ ویئرہاﺅسز سے سامان کی چوری کے واقعات رونما ہو رہے ہیں، اور ان بانڈڈویئرہاﺅس سے سامان کی چوری میں کسٹمزافسران کے ملوث ہونے کوبھی نظراندازنہیں کیاجاسکتاہے۔ حکام نے مقدمہ درج کرکے تحقیقات کا آغاز کردیاہے۔