عالمی ادارۂ صحت نے کورونا ویکسین سے متعلق تحفظات کا اظہار کردیا

وائرس کی نئی شکلوں اور اقسام نے دستیاب ویکسینز کے مؤثر ہونے سے متعلق تحفظات پیدا کردیے ہیں، ٹیڈروس ایڈہانوم غیبریسس

عالمی ادارۂ صحت کے سربراہ نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کی نئی سامنے آنے والی شکلوں اور اقسام نے دستیاب ویکسینز کے مؤثر ہونے سے متعلق کئی شبہات اور تحفظات پیدا کردیے ہیں۔ (فوٹو، فائل)

عالمی ادارہ صحت کی جانب سے کورونا وائرس کی نئی اقسام سامنے آںے کے بعد اس کی روک تھام کے لیے بنائی گئی ویکسینر کے مؤثر ہونے سے متعلق تحفظات کا اظہار کردیا ہے۔

پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ٹیڈرس ایڈہانوم غیبریسس نے کہا کہ کورونا کی نئی شکل سامنے آنے کے بعد جنوبی افریقا میں ایسٹر زینکا ویکسین لگانے کا سلسلہ معطل کرنے کے بعد ہمیں اس بات کا اندازہ کرلینا چاہیے کہ اس وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے ہمیں ہر طرح کے اقدامات کرنا ہوں گے۔

یہ خبر بھی پڑھیے: کورونا وائرس کی نئی قسم کا پھیلاؤ مارچ تک شدید ہوجائے گا، ماہرین

عالمی ادارۂ صحت کے سربراہ نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کی نئی سامنے آنے والی شکلوں اور اقسام نے دستیاب ویکسینز کے مؤثر ہونے سے متعلق کئی شبہات اور تحفظات پیدا کردیے ہیں۔

انہوں ںے اسے تشویش ناک خبر قرار دیا کہ کورونا وائرس کے لیے دست یاب ویکسینز میں سے کوئی بھی جنوبی افریقا میں تشخیص ہونے والی کورونا وائرس کی تبدیل شدہ شکل کے خلاف پوری طرح مؤثر نہیں ہے۔


یہ خبر بھی پڑھیے: کورونا وائرس کی نئی قسم پاکستان پہنچ گئی، کراچی میں کیسز رپورٹ

انہوں ںے کہا کہ جنوبی افریقا میں جس تحقیق کے نتائج کے بعد ویکسینیشن معطل کی گئی ہے اس میں کئی اہم پہلو مدنظر رکھنے چاہییں۔ یہ اس تحقیق کے لیے سیمپل سائز کم ہے اور اس میں زیادہ تر نوجوان طبی اہل کار شامل ہیں۔

دوسری جانب جنوبی افریقا میں ملک میں وائرس کی نئی شکل کے خلاف حوصلہ افزا نتائج سامنے آنے کے بعد ایک ہفتے کے اندر ہی ویکسینیشن کا سلسلہ روک دیا گیا ہے۔

ابتدا میں اس ایسٹرا زینیکا کورونا ویکسین طبی اہل کاروں کو دی گئی تھی اور ایک ہفتے قبل جنوبی افریقا کو اس کی 10 لاکھ خوراکیں فراہم کی گئی تھیں۔ تاہم ابتدائی دور پر 2000 ہزار طبی اہل کاروں کو ویکسین لگانے کے بعد ہونے والے جائزے میں کہا گیا ہے کہ ویکسین کورونا کی جنوبی افریقا میں سامنے آنے والی نئی قسم کے خلاف زیادہ مؤثر ثابت نہیں ہورہی جس کے بعد ویکسینیشن کا عمل مؤخر کردیا گیا ہے۔

تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ ویکسین کی وائرس کی نئی قسم کے خلاف اثر پذیری کے اندازہ لگانے کے لیے بڑے پیمانے پر جائزہ لینے کی ضرورت ہوگی۔
Load Next Story