وکلا ہنگامہ آرائی اسلام آباد ہائی کورٹ اور ماتحت عدالتیں دوسرے روز بھی بند

اسلام ہائی کورٹ کے اندر اور باہر پولیس و رینجرز اہلکار تعینات، سپریم کورٹ میں بھی سیکیورٹی مزید سخت


ویب ڈیسک February 09, 2021
چیف جسٹس اطہرمن اللہ کے حکم پر تمام کیسز کی کاز لسٹ منسوخ کردی گئی ہے فوٹو: فائل

گزشتہ روز وکلا کی جانب سے کی گئی ہنگامہ آرائی کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ اور ماتحت عدالتیں بند ہیں جب کہ سپریم کورٹ کی سیکیورٹی میں بھی اضافہ کردیا گیا ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق اسلام آباد میں وکیلوں کی جانب سے ہائی کورٹ میں کی گئی توڑ پھوڑ کے دوسرے روز بھی عدالتی نظام مفلوج ہے۔ ہائی کورٹ اور ماتحت عدالتوں میں کسی بھی مقدمے کی سماعت نہیں ہورہی۔ پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری اسلام آباد ہائی کورٹ کے اندر اور باہر سیکورٹی سنبھالنے ہوئے ہے، اس کے علاوہ ریڈ زون اور سپریم کورٹ کی سیکیورٹی میں بھی اضافہ کردیا گیا ہے، سپریم کورٹ داخلی راستوں پر پولیس کی اضافی نفری تعینات ہے جب کہ سپریم کورٹ کے مرکزی دروازے پر بکتر بند گاڑی کھڑی کردی گئی ہے۔

دوسری جانب اسلام آباد کے رمنہ پولیس اسٹیشن میں دہشت گردی سمیت دیگر دفعات کے تحت 30 سے زائد وکلاء کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ جس کے بعد پولیس نامزد وکلا کی گرفتاری کے لیے کارروائی بھی کررہی ہے۔

ہائیکورٹ اور ماتحت عدالتیں کل کھلی ہوں گی

اسلام آباد ہائی کورٹ کے ترجمان کی جانب سے وضاحتی اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ اور کچہری بند نہیں کی گئی، عدالتیں غیرمعینہ مدت تک بند کرنے کا کوئی حکم نہیں دیا گیا، اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اور تمام ججز اپنے چیمبرز میں موجود ہیں، وکلا کی ہڑتال کے باعث سائلین کو آگاہ کرنے کے لئے کاز لسٹ منسوخ کی گئی تھی، اسلام آباد ہائیکورٹ اور کچہری کی تمام عدالتیں کل کھلی ہوں گی۔

واقعے کا پس منظر

اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ اور ترقیاتی ادارے (سی ڈی اے) نے ضلعی عدالتوں میں سرکاری جگہ پر وکیلوں کے دفاتر گرائے تھے جس پر گزشتہ روز وکلا کے ایک گروہ نے ضلع کچہری کی تمام عدالتیں بند کرادی تھیں۔ اس کے علاوہ وکلا نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں بھی توڑ پھوڑ کی اور چیف جسٹس بلاک کی کھڑکیاں توڑ دیں۔ اس سارے واقعے کے دوران چیف جسٹس اطہرمن اللہ سمیت تمام ججز اپنے چیمبرز میں محصور ہوگئے تھے۔

واقعے پر چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد نے بھی اسلام آباد بار اور ڈسٹرکٹ بار کے عہدے داروں کو طلب کیا تھا جب کہ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ اطہر من اللہ بھی سپریم کورٹ گئے تھے۔ جس کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ کے ترجمان نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ واقعے کی ایف آئی آر درج ہو چکی ہے اور پولیس نے نامزد وکلا کی تلاش میں چھاپے مارنے شروع کر دیے ہیں۔ نامزد وکلا کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی بھی شروع کی جا رہی ہے اور ان کے لائسنس معطل کرنے کے لیے اسلام آباد بار کونسل کو ریفرنس ارسال کیا جائے گا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں