غداری کیسکون کس حدتک جاتا ہے34 روز میں معاملہ کلیئرہونیکا امکان
عوام شدت سے انتظار کررہے ہیں کہ سعودی حکام پاکستان کے سابق صدر کے حمایت اور معاملات طے کرانے میں کس حد تک جاتے ہیں.
ISLAMABAD:
سابق صدرو آرمی چیف جنرل (ر) پرویز مشرف کی بیماری کے حوالے سے عوام کی اکثریت کو یقین کی حد تک یہ گمان ہوچکا ہے کہ سابق صدرکی حالت خطرے سے باہر ہے ۔
کیونکہ اگر انہیں دل کی شدید بیماری لاحق ہوتی تو انکے معالجین ، رفقائے کار اور سیاسی حواریوں کو یہ بتانا خفیہ رکھنے کی ضرورت پیش نہ آتی اور نہ ہی انکی شریک حیات اسی روز انہیں عسکری ادارہ امراضِ قلب میں ڈاکٹروں اور نرسوں کے رحم و کرم پر چھوڑکردبئی کیلیے روانہ ہوتیں،عوام یہ سوچنے میں بھی حق بجانب نظر آ رہے ہیں کہ اب تک کیے گئے ٹیسٹوں کی رپورٹس بھی اس لیے میڈیا کے ذریعے عوام کے سامنے نہیں لائی جا رہیں کہ ان میں کوئی قابل تشویش بات نہیں ۔
ادھر سعودی وزیر خارجہ بھی 6 جنوری کو پاکستان کے دورے پر آ رہے ہیں اور عوام اس بات کا بھی شدت سے انتظار کررہے ہیں کہ سعودی حکام پاکستان کے سابق صدر کے حمایت اور معاملات طے کرانے میں کس حد تک جاتے ہیں ،سیاسی، عدالتی و قومی معاملات سے دلچسپی رکھنے والا ایک عام پاکستانی اس بات کا بھی شدت سے انتظار کر رہا ہے کہ وزیر اعظم نواز شریف سابق آرمی چیف پرویز مشرف کیخلاف قانونی کارروائی مکمل کرنے کیلیے یا انہیں معافی دینے اور دلانے کے معاملے میں کس حد تک جاتے ہیں، کون کس حد تک جاسکتا ہے یا جاتا ہے اس کا فیصلہ آئندہ تین سے چار روز تک ہو جانے کی توقع ہے۔
سابق صدرو آرمی چیف جنرل (ر) پرویز مشرف کی بیماری کے حوالے سے عوام کی اکثریت کو یقین کی حد تک یہ گمان ہوچکا ہے کہ سابق صدرکی حالت خطرے سے باہر ہے ۔
کیونکہ اگر انہیں دل کی شدید بیماری لاحق ہوتی تو انکے معالجین ، رفقائے کار اور سیاسی حواریوں کو یہ بتانا خفیہ رکھنے کی ضرورت پیش نہ آتی اور نہ ہی انکی شریک حیات اسی روز انہیں عسکری ادارہ امراضِ قلب میں ڈاکٹروں اور نرسوں کے رحم و کرم پر چھوڑکردبئی کیلیے روانہ ہوتیں،عوام یہ سوچنے میں بھی حق بجانب نظر آ رہے ہیں کہ اب تک کیے گئے ٹیسٹوں کی رپورٹس بھی اس لیے میڈیا کے ذریعے عوام کے سامنے نہیں لائی جا رہیں کہ ان میں کوئی قابل تشویش بات نہیں ۔
ادھر سعودی وزیر خارجہ بھی 6 جنوری کو پاکستان کے دورے پر آ رہے ہیں اور عوام اس بات کا بھی شدت سے انتظار کررہے ہیں کہ سعودی حکام پاکستان کے سابق صدر کے حمایت اور معاملات طے کرانے میں کس حد تک جاتے ہیں ،سیاسی، عدالتی و قومی معاملات سے دلچسپی رکھنے والا ایک عام پاکستانی اس بات کا بھی شدت سے انتظار کر رہا ہے کہ وزیر اعظم نواز شریف سابق آرمی چیف پرویز مشرف کیخلاف قانونی کارروائی مکمل کرنے کیلیے یا انہیں معافی دینے اور دلانے کے معاملے میں کس حد تک جاتے ہیں، کون کس حد تک جاسکتا ہے یا جاتا ہے اس کا فیصلہ آئندہ تین سے چار روز تک ہو جانے کی توقع ہے۔