نیوزی لینڈ کا میانمار سے تعلقات منقطع اور فوجی قیادت پر سفری پابندی کا اعلان

ایسے تمام پروجیکٹس روک لیے جائیں گے جس سے میانمار کی فوج کو فائدہ پہنچتا ہو، جیسنڈا آرڈرن

میانمار کی فوجی قیادت پر سفری پابندیاں عائد ہوں گی، فوتو : فائل

نیوزی لینڈ نے فوجی بغاوت کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے میانمار کے ساتھ ہر قسم کے تعلقات منقطع کرنے اور حکمراں آرمی قیادت پر سفری پابندی عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق نیوزی لینڈ کی وزیرِ اعظم جیسنڈا آرڈرن نے میانمار میں فوجی بغاوت کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے اعلان کیا ہے ایسے تمام پروجیکٹس روک لیے جائیں گے جس کا فائدہ میانمار کی فوجی حکومت کو پہنچ سکتا ہو۔

جیسنڈا آرڈن نے مزید کہا کہ جمہوریت کی بحالی تک میانمار سے تمام تعلقات منقطع رہیں گے اور میانمار کو دی جانے والی فنڈنگ بھی روک لی جائے گی جب کہ ملک پر آمرانہ طور پر قابض ہونے والی قیادت پر سفری پابندی بھی عائد ہوگی۔

یہ خبر پڑھیں : میانمار میں فوجی بغاوت کیخلاف ریلیاں، 70 اسپتالوں میں ہڑتال


دوسری جانب نیوزی لینڈ کے وزیرِ خارجہ نانیا مہوتا نے معزول حکومت کی گرفتار سربراہ اور دیگر اسیران کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ نیوزی لینڈ سے تعلقات کی بحالی کے لیے میانمار میں سویلین بالادستی کو یقینی بنانا ہوگا۔

یہ خبر بھی پڑھیں : میانمارمیں فوج نےاقتدار پرقبضہ کرکے ایمرجنسی نافذ کردی، آنگ سان سوچی گرفتار

نیوزی لینڈ فوجی بغاوت کے بعد میانمار سے تعلقات کو منقطع کرنے اور فوجی حکومت کو تسلیم نہ کرنے والا پہلا ملک بن گیا ہے جب کہ امریکا اور برطانیہ سمیت کئی ممالک نے فوجی بغاوت کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔

واضح رہے کہ میانمار کی فوج نے یکم فروری کو ملک میں ایمرجنسی نافذ کرکے اقتدار پر قبضہ کرلیا تھا اور معزول حکمراں آنگ سان سوچی کو حراست میں لے لیا تھا۔
Load Next Story