لاہور کے 103 سال قدیم والٹن ایئرپورٹ کو ختم کرکے بزنس حب بنانے کا فیصلہ

پائلٹ کی تربیت حاصل کرنے والے سیکڑوں طلبا کا مستقبل داؤ پر لگ گیا، نرسریاں ختم ہونے سے 2 ہزار افراد بے روزگار ہونگے

پائلٹ کی تربیت حاصل کرنے والے سیکڑوں طلبا کا مستقبل داؤ پر لگ گیا، نرسریاں ختم ہونے سے 2 ہزار افراد بے روزگار ہوجائیں گے (فوٹو : فائل)

حکومت نے شہر کے 103 سال تاریخی والٹن ایئرپورٹ کو ختم کرکے اس کی جگہ بزنس حب بنانے کا فیصلہ کیا ہے جس کے لیے اعلی سطح کمیٹی نے کام شروع کر دیا ہے۔

والٹن ایئرپورٹ 1918ء میں برطانوی حکومت نے قائم کیا تھا اور یہ دوسری جنگ عظیم میں برطانوی فوج کا بیس کیمپ بھی رہا۔ 12 سو سے زائد کنال پر مشتمل یہ ایئرپورٹ لاہور میں گلبرگ ماڈل ٹاؤن اور فیروز پور روڈ کے سنگم پر واقع ہے جہاں 7 ہزار سے 9 ہزار چوٹے بڑے درختوں پر مشتمل ایک چھوٹا سا جنگل ہے جو گلبرگ فیروزپور روڈ اور ماڈل ٹاؤن کے لاکھوں مکینوں کو روزانہ نہ صرف ہزاروں ٹن آکسیجن فراہم کرتا ہے بلکہ لاہور کی اس آبادی کو صاف شفاف ہوا بھی فراہم کر تا جس کی وجہ سے ان علاقوں میں شہر کے دیگر علاقوں کی نسبت فضائی آلودگی انتہائی کم ہوتی ہے۔

اسی رقبے پر قائم سات سے زائد نرسریوں میں مختلف قسم کے پھل دار پودوں اور خوبصورت دلکش حسین پھولوں کی خرید و فروخت بھی ہوتی جو ماحول کو مزید دلکش بنا دیتے ہیں۔ ان نرسریوں میں دو ہزار کے قریب لوگ اپنا روزگار بھی حاصل کرتے ہیں جبکہ لوگوں کو شہر کے سنگم میں قائم ان نرسریوں سے اپنی پسند کے پودے بھی مل جاتے ہیں۔



بزنس حب کی وجہ سے یہ نرسریاں بھی ختم کر دی جائیں گی اور 25 سے 17 ایکڑ رقبے پر پھیلے اس چھوٹے سے جنگل کو بھی ختم کرکے آلودگی میں اضافہ ہوگا بلکہ دو ہزار سے زائد یہ لوگ بے روزگار ہوں گے یہ کہنا قبل از وقت ہوگا کہ بزنس حب میں انہیں نوکری ملے گی یا نہیں، کروڑوں روپے کی لاگت سے قائم نرسری ابھی نہ جانے کہاں جائیں گے اور ان کو متبادل جگہ بھی ملے گی یا نہیں۔

دوسر ی جانب اگر والٹن ایئرپورٹ کو ختم کیا جاتا ہے تو مختلف یونیورسٹیوں کے 200 سے زائد طلباء جو پائلٹ بن رہے ہیں اور روزانہ تربیت لیتے ہیں ان کا مستقبل بھی داؤ پر لگ چکا ہے۔ والٹن ایئرپورٹ پر جو لاہور کلب کے نام سے بھی مشہور ہے ایک تاریخی حیثیت رکھتا ہے۔ قائداعظم سمیت برصغیر کے بہت سے رہنماؤں اور برطانوی راج میں بہت سے افسران نے اسی ایئرپورٹ کو استعمال کیا اور یہ ائیر پورٹ ایمرجنسی کے طور پر سابقہ اور موجودہ اراکین اسمبلی بھی استعمال کر رہے ہیں۔




والٹن ایئرپورٹ کے شمال کی جانب قائم اسحاق نرسری کے مالک اسحاق نے بتایا کہ 1979ء میں وہ یہاں پر آکر آباد ہوئے اور یہاں پر دن رات محنت کر کے نرسریاں قائم کیں، یہ جگہ سول ایوی ایشن اتھارٹی سے کرائے پر لی، نرسری قائم کرنے کے بعد چھوٹے چھوٹے درخت لگائے جو آج تناور درخت بن چکے ہیں جو گلبرگ ماڈل ٹاؤن فیروز پور روڈ کے ہزاروں مکینوں کو تازہ ہوا اور آکسیجن فراہم کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت درخت لگانے کی مہم چلا رہی ہے تو دوسری طرف بنے بنائے درختوں کو کاٹ کر یہاں پر بزنس حب بنایا جارہا ہے جبکہ گلبرگ اور فیروز پور روڈ پر ابھی بھی درجنوں پلازے ایسے ہیں جو خالی پڑے ہیں اور یہاں پر اس طرح کا کاروبار نہیں ہو رہا، اگر حکومت کو کاروبار کے لیے کوئی جگہ بنانی ہے تو لاہور میں بے شمار جگہ ہیں۔



سول ایوی ایشن اتھارٹی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر ایئرپورٹ ختم ہوتا ہے تو یہاں پر قائم 7 فلائنگ کلب کی درجنوں پروازوں کو بھی ختم کرنا پڑے گا اور ان کمپنیوں کو فیصل آباد اور سیالکوٹ منتقل کیا جائے گا جو بظاہر تو ممکن نظر نہیں آرہا کیونکہ ان فلائنگ کمپنیوں کے لاہور کی مختلف یونیورسٹیوں کے ساتھ معاہدہ ہوئے ہیں جن کے تحت سیکڑوں کی تعداد میں طلبہ وطالبات تعلیم حاصل کر رہے ہیں وہ کیسے سیالکوٹ یا فیصل آباد جائیں گے۔

والٹن ایئرپورٹ پر لاہور فلائنگ کلب کے مینجر غضنفر نے بتایا کہ یہ بہت تاریخی ائیرپورٹ ہے یہاں سے بہت سے غیر ملکیوں سمیت پاک وہند کے ہزاروں پائلٹ تربیت حاصل کر چکے ہیں اور آج کل بھی سیکڑوں افراد ایسے ہیں جو تربیت لینے کے ساتھ ساتھ ایوی ایشن کی تعلیم بھی حاصل کر رہے ہیں جن کی سالانہ فیس لاکھوں روپے میں ہے، اگر بزنس حب بنانا ہی تو لاہور شہر میں درجنوں ایسی جگہوں پر بزنس حب بن سکتے ہیں۔

اس سلسلے میں سول ایوی ایشن اتھارٹی کے ترجمان سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ ابھی تو اس حوالے سے اجلاسز چل رہے ہیں، ابھی کوئی چیز فائنل نہیں ہوئی، ابھی بہت سارا کام باقی ہے، اس لیے اس حوالے سے کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا۔

سول ایوی ایشن اتھارٹی کے ذرائع کے مطابق پنجاب حکومت اس پراجیکٹ کے حوالے سے بہت زیادہ سنجیدہ ہے اور یہاں غیر ملکی سرمایہ کاروں کے ذریعے سرمایہ کاری کی جائے گی اور والٹن ایئرپورٹ کو جڑانوالہ یا مرید کے کے پاس اراضی دی جائے گی۔

چیف سیکریٹری پنجاب کی نگرانی میں اس حوالے سے تفصیلی بحث بھی ہوچکی ہے جس میں سول ایوی ایشن اتھارٹی، ایل ڈی اے سمیت پنجاب کے دیگر اداروں کے افسران شرکت کرکے اپنی اپنی تجاویز اور تحفظات سے آگاہ کرچکے ہیں۔
Load Next Story