الطاف حسین سندھ کے سپوت ہیں تو ذرا سی بات پر برسوں کے یارانے نہ توڑیں قائم علی شاہ
الطاف حسین حکومت میں تھے تو خود کو سندھ کا سپوت قرار دیتے تھے تو اب اسے تقسیم کیوں کرنا چاہتے ہیں، وزیر اعلٰی سندھ
وزیراعلی سندھ قائم علی شاہ کا کہنا ہے کہ الطاف حسین ذرا سی بات پر برسوں کے یارانے نہ توڑیں اور وہ سندھ کےسپوت ہوکر بھی اسے توڑنا کیوں چاہتے ہیں۔
کراچی میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ اختلافات کو بات چیت سے حل کرنا چاہئے، بلدیاتی قوانین میں ترامیم کو وہ خود واپس نہیں لے سکتے اس کا اختیار اسمبلی کے پاس ہے، بنیادی طور پر بلدیاتی قوانین کا معاملہ تو حل ہوچکا، اس میں سیاسی جماعتوں کے اعتراضات اپنی جگہ ہیں لیکن ایم کیو ایم کے علاوہ دیگر جماعتوں نے سندھ اسمبلی میں اس قانون کی منظوری کے لئے ووٹ دیا تھا۔
قائم علی شاہ نے کہا کہ ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کی جانب سے الگ صوبے کی بات پر سندھ میں کافی غم و غصہ ہے، الطاف حسین جب حکومت میں تھے تو اپنے آپ کو سندھ کا سپوت قرار دیتے تھے اگر وہ اس دھرتی کے بیٹے ہیں تو اسے تقسیم کیوں کرنا چاہتے ہیں، میرا خیال ہے کہ انہیں ذرا سی بات پر برسوں کے یارانے نہیں ختم کرنے چاہئیں۔ جن معاملات پر اختلافات ہیں انہیں حل کرنے کے لئے وہ خود آئندہ چند روز میں گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان سے ملاقات کریں گے۔
وزیر اعلیٰ سندھ نے مزید کہا کہ سندھ قدرتی وسائل سے مالا مال ہے لیکن صوبے کے پاس اس قدر سرمایہ نہیں کہ انہیں بروئے کار لایا جاسکے، انہوں نے وزیر اعظم نواز شریف سے تھر کول منصوبے کے حوالے سے بات کی ہے، اس کے علاوہ وفاق کی جانب سے امن و مان کے قیام کے سلسلے میں بھی تعاون کیا جارہا ہے کیونکہ دہشت گردی اور بدامنی ناصرف کراچی بلکہ ملک بھر کا مسئلہ بھی ہے اور وفاق کے ہی تعاون سے کافی بہتری آئی ہے اور مستقبل قریب میں اس میں مزید بہتری آئے گی۔
کراچی میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ اختلافات کو بات چیت سے حل کرنا چاہئے، بلدیاتی قوانین میں ترامیم کو وہ خود واپس نہیں لے سکتے اس کا اختیار اسمبلی کے پاس ہے، بنیادی طور پر بلدیاتی قوانین کا معاملہ تو حل ہوچکا، اس میں سیاسی جماعتوں کے اعتراضات اپنی جگہ ہیں لیکن ایم کیو ایم کے علاوہ دیگر جماعتوں نے سندھ اسمبلی میں اس قانون کی منظوری کے لئے ووٹ دیا تھا۔
قائم علی شاہ نے کہا کہ ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کی جانب سے الگ صوبے کی بات پر سندھ میں کافی غم و غصہ ہے، الطاف حسین جب حکومت میں تھے تو اپنے آپ کو سندھ کا سپوت قرار دیتے تھے اگر وہ اس دھرتی کے بیٹے ہیں تو اسے تقسیم کیوں کرنا چاہتے ہیں، میرا خیال ہے کہ انہیں ذرا سی بات پر برسوں کے یارانے نہیں ختم کرنے چاہئیں۔ جن معاملات پر اختلافات ہیں انہیں حل کرنے کے لئے وہ خود آئندہ چند روز میں گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان سے ملاقات کریں گے۔
وزیر اعلیٰ سندھ نے مزید کہا کہ سندھ قدرتی وسائل سے مالا مال ہے لیکن صوبے کے پاس اس قدر سرمایہ نہیں کہ انہیں بروئے کار لایا جاسکے، انہوں نے وزیر اعظم نواز شریف سے تھر کول منصوبے کے حوالے سے بات کی ہے، اس کے علاوہ وفاق کی جانب سے امن و مان کے قیام کے سلسلے میں بھی تعاون کیا جارہا ہے کیونکہ دہشت گردی اور بدامنی ناصرف کراچی بلکہ ملک بھر کا مسئلہ بھی ہے اور وفاق کے ہی تعاون سے کافی بہتری آئی ہے اور مستقبل قریب میں اس میں مزید بہتری آئے گی۔