انسانی دماغ کو کنٹرول کرنے والے ہتھیاروں کی دوڑ

سرد جنگ کے دوران سوویت یونین نے ایک ارب ڈالر خرچ کیے، تحقیقی رپورٹ میں انکشاف

سرد جنگ کے دوران سوویت یونین نے ایک ارب ڈالر خرچ کیے، تحقیقی رپورٹ میں انکشاف۔ فوٹو : فائل

سرد جنگ کے زمانے میں امریکا اور سابق سوویت یونین کے درمیان چاند کو تسخیر کرنے ہی کی دوڑ نہیں تھی جیسا کہ عام طور پر خیال کیا جاتا ہے۔

حال ہی میں منظر عام پر آنے والی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ اُس دور میں دونوں سپر پاورز کے مابین غیر معمولی ہتھیار تیار کرنے کی دوڑ بھی جاری تھی۔ جرمنی کے شہر اسٹٹگارٹ میں قائم تحقیقی مرکز برائے ایڈوانسڈ روبوٹکس اور ماحولیاتی سائنس کی جانب سے جاری کردہ ایک ریسرچ پیپر میں بتایا گیا ہے کہ سرد جنگ کے زمانے میں دونوں سپر پاورز کے مابین انسانی دماغ کو کنٹرول کرلینے والے ہتھیاروں کی تیاری کا مقابلہ بھی جاری تھا، اور روس نے ان ہتھیاروں کی تیاری کے منصوبے پر ایک ارب ڈالر خرچ کیے تھے۔

ریسرچ پیپر میں 1971 ء سے لے کر 2003ء کے دوران سوویت یونین میں جاری سائنسی منصوبوں سے متعلق روسی جرائد میں شائع ہونے والی دستاویزات کو بنیاد بنایا ہے۔ انسانی دماغ کو مسخر کرنے کے لیے کیے جانے والے تجربات کو ''سائیکو ٹرونکس'' کا نام دیا گیا تھا۔ ریسرچ پیپر میں جو کہ مذکورہ انسٹیٹیوٹ کے اہل کار Serge Kernbach نے تیار کیا ہے، بتایا گیا ہے کہ کیسے روسیوں نے cerpan نامی ایک آلہ ایجاد کیا۔ یہ آلہ بلند تعدد ( فریکوئنسی) کی برقی مقناطیسی تاب کاری پیدا اور محفوظ کرتا تھا۔ یہ ذخیرہ شدہ توانائی دیگر اجسام پر اثرانداز ہونے میں استعمال کی جاتی تھی۔ ریسرچ پیپر کے مطابق '' اگر جنریٹر درست طور پر ڈیزائن کیا جائے تو یہ تمام جان دار اجسام بہ شمول انسان، نباتات اور حیوان، سے توانائی حاصل کرسکتا تھا اور پھر اس توانائی کو خارج کرسکتا تھا''




سائیکوٹرونکس پروگرام میں ، جسے امریکا میں '' پیرا سائیکولوجی''کہا جاتا تھا، دماغی کنٹرول حاصل کرنے کے ضمن میں غیرروایتی تحقیق شامل تھی۔ اور یہ پروگرام حکومتی سرپرستی میں جاری تھا۔

سوویت یونین اور امریکا دماغ کی تسخیر سے متعلق ایک دوسرے کے منصوبوں کے بارے میں بہت کم معلومات رکھتے تھے۔ سوویت یونین کا سائیکوٹرونکس پروگرام امریکا کے متنازعہ پروگرام MKUltra سے مماثلت رکھتا تھا۔ سی آئی اے کا یہ پروگرام 20 برس تک جاری رہا۔ اس بارے میں متعدد دستاویزات عام ہوئیں اور اس پر ہالی وڈ میں ایک فلم بھی بنائی گئی جس کا نام The Men Who Stare at Goats تھا۔

MKUltra پروگرام سے وابستہ سائنس داں برقی مقناطیسی لہروں کے ذریعے انسان کے ذہن پر اثرانداز ہوکر اس کے دماغ کو کنٹرول کرنے کے امکان پر تحقیق کرتے رہے تھے۔ اس پروگرام نے ایسے ہتھیاروں کی تیاری کی راہ ہموار کی جنھیں انسانی دماغ کے افعال پر قابو پانے کے تجربات میں استعمال کیا جاتا۔ اس غیرقانونی ریسرچ کے دوران انسانوں پر ایل ایس ڈی جیسی منشیات کے علاوہ عمل تنویم، اور ریڈیائی اور حیاتیاتی عناصر کے تجربات بھی کیے گئے۔ جب کہ کچھ تحقیق زیرتجربہ افراد کے علم میں لائے بغیر کی گئی۔

جرمن تحقیق ادارے کی رپورٹ میں یہ نہیں بتایا گیا کہ سوویت یونین کے اس پروگرام کے کیا نتائج برآمد ہوئے۔ علاوہ ازیں اس بارے میں بھی رپورٹ خاموش ہے کہ آیا اب امریکا اور روس میں اس نوع کے پروگرام جاری ہیں یا نہیں۔ تاہم جدید سے جدید تر ہتھیاروں کی دوڑ اور سائنس کے ہر شعبے میں ہونے والی ترقی کے پیش نظر بہت ممکن ہے کہ '' مائنڈ کنٹرولنگ پروگرام '' پر کام جاری ہو۔
Load Next Story