ملازمین کی تنخواہیں بڑھانے کیلیے آئی ایم ایف سے اجازت کی ضرورت نہیں وزارت خزانہ
تنخواہیں بڑھانے سے حکومت کو 16 ماہ میں 40 ارب روپے کے اضافی اخراجات برداشت کرنا ہوں گے
ISLAMABAD:
وزارت خزانہ نے کہا ہے کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کے لیے آئی ایم ایف سے اجازت کی ضرورت نہیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وزارت خزانہ کے حکام کا کہنا ہے کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کے لیے آئی ایم ایف سے اجازت لینے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ آئی ایم ایف قدغن نہیں لگاتا تاہم حکومتی آمدن بڑھانے پر زور دیتا ہے تاہم ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ کرنے سے حکومت کو 16 ماہ میں 40 ارب روپے کے اضافی اخراجات برداشت کرنا ہوں گے۔
وزارت خزانہ کے حکام کا مزید کہنا تھا کہ وفاقی سول ملازمین کی تنخواہیں بڑھانے سے قومی خزانے پر 40 ارب روپے کا اضافی بوجھ پڑے گا اور اگلے 4 ماہ میں 10 ارب جبکہ آئندہ سال تنخواہوں کا بل مزید 30 ارب بڑھ جائے گا۔
وزارت خزانہ نے کہا ہے کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کے لیے آئی ایم ایف سے اجازت کی ضرورت نہیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وزارت خزانہ کے حکام کا کہنا ہے کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کے لیے آئی ایم ایف سے اجازت لینے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ آئی ایم ایف قدغن نہیں لگاتا تاہم حکومتی آمدن بڑھانے پر زور دیتا ہے تاہم ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ کرنے سے حکومت کو 16 ماہ میں 40 ارب روپے کے اضافی اخراجات برداشت کرنا ہوں گے۔
وزارت خزانہ کے حکام کا مزید کہنا تھا کہ وفاقی سول ملازمین کی تنخواہیں بڑھانے سے قومی خزانے پر 40 ارب روپے کا اضافی بوجھ پڑے گا اور اگلے 4 ماہ میں 10 ارب جبکہ آئندہ سال تنخواہوں کا بل مزید 30 ارب بڑھ جائے گا۔