رومانیہ کے ’زندہ پتھر‘

سائنس دانوں کے لیے ہنوز ایک معمّا


غ۔ع January 05, 2014
سائنس دانوں کے لیے ہنوز ایک معمّا۔ فوٹو : فائل

ہماری زمین پر ہر جانب مظاہر قدرت بکھرے ہوئے ہیں۔ کچھ کی حقیقت انسان پر آشکارا ہوچکی ہے جب کہ بہت کچھ اس کی آنکھوں سے ابھی تک اوجھل ہے۔

جو مظاہر قدرت ہنوز انسان کے لیے معما ہیں ان ہی میں سے ایک رومانیہ کے '' زندہ پتھر '' ہیں جنھیں '' زندہ چٹانیں'' بھی کہا جاتا ہے۔ ان پتھروں یا چٹانوں کو 'زندہ' گرداننے کے پس پردہ حقیقت یہ ہے کہ ان کی جسامت میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ جس طرح ایک پودے کی نشوونما ہوتی ہے بالکل اسی طرح ان کا قد بھی بڑھتا رہتا ہے۔ یہ پتھر رومانیہ کے ایک گاؤں Costesti میں پائے جاتے ہیں۔ مقامی لوگوں کا ماننا ہے کہ ان پتھروں میں زندگی موجود ہے اسی لیے ان کی جسامت بڑھتی رہتی ہے۔ مقامی سطح پر یہ پتھر '' Trovants'' کہلاتے ہیں۔ Trovants علم ارضیات کی اصطلاح ہے جس کا مطلب'' چٹانی مٹی'' ہے۔



ان پتھروں کا بارش سے بڑا عجیب رشتہ ہے۔ پودوں کی طرح بارش ان کی ' نشوونما' کا بھی سبب بنتی ہے۔ شدید بارش کے بعد ان پتھروں کی جسامت میں 6 سے 8 ملی میٹر کا اضافہ دیکھا گیا ہے۔ Costesti میں موجود ان پراسرار پتھروں کی جسامت چند ملی میٹر سے لے کر 10 میٹر تک ہے۔ سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اس علاقے کی زمین میں معدنی نمکیات موجود ہیں۔ جب بارش پڑتی ہے تو معدنی نمکیات تشکیل دینے والے کیمیائی اجزا پھیلتے ہیں اور مٹی پر نیچے سے اوپر کی جانب دباؤ ڈالتے ہیں جس کی وجہ سے ان پتھروں کی جسامت بڑھ جاتی ہے۔ سائنس دانوں کے مطابق یہ پتھر دراصل مٹی ہی کے بنے ہوئے ہیں۔ اس علاقے کی مٹی میں کچھ ایسے اجزا بھی پائے جاتے ہیں جو اسے چٹان کی طرح سخت بنادیتے ہیں۔



رومانیہ کے '' زندہ پتھروں''پر محققین کو تحقیق کرتے ہوئے ڈیڑھ صدی بیت گئی ہے پھر بھی وہ کچھ سوالوں کے جواب تلاش نہیں کرپائے، مثلاً یہ کہ جب ان پتھروں کو توڑا جاتا ہے تو ان کے اندرکی طرح دائرے کیوں نظر آتے ہیں، جیسے کہ چند برس پرانے درخت کو کاٹنے پر اس کے تنے میں دکھائی دیتے ہیں۔ سائنس داں ''زندہ پتھروں'' پر تحقیق کررہے ہیں، اور ان کا دعویٰ ہے کہ جلد ہی وہ ان سے جڑے تمام رازوں کو بے نقاب کردیں گے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں