سندھ میں بلدیاتی انتخابات الیکشن کمیشن پولنگ اسکیم کا اعلان نہ کر سکا
نئی حلقہ بندیوں اور انتخابی قوانین کی تشکیل نہ ہونے کے باعث بلدیاتی انتخاب کی پولنگ اسکیم کا اعلان نہیں کیا جاسکا ہے۔
صوبائی الیکشن کمیشن دفتر کراچی سمیت سندھ کے دیگر اضلاع کی بلدیاتی انتخاب کی پولنگ اسکیم کا اعلان نہیں کرسکا ہے، اندرون سندھ کے 2 اضلاع کی انتظامیہ نے پولنگ اسکیم کی تفصیلات صوبائی الیکشن کمیشن کو بھجوائی ہیں جبکہ دیگر اضلاع کے ضلعی ریٹرننگ افسران نے کالعدم حلقہ بندیوں ا ور انتخابی قوانین کی وجہ سے پولنگ اسکیم نہیں بھجوائی ہے الیکشن سے 15روز قبل پولنگ اسکیم کا نوٹیفکیشن جاری کرنا لازمی ہوتا ہے۔
تاہم نئی حلقہ بندیوں اور انتخابی قوانین کی تشکیل نہ ہونے کے باعث بلدیاتی انتخاب کی پولنگ اسکیم کا اعلان نہیں کیا جاسکا ہے، سندھ حکومت کی جانب سے سپریم کورٹ میں عدالت عالیہ کے فیصلے کے خلاف پٹیشن دائر کی جاچکی ہے، ہفتہ کو کراچی سمیت دیگر اضلاع میں امیدواروں کے کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال کا سلسلہ چوتھے روز بھی جاری رہا، اتوار کو اسکروٹنی کا آخری دن ہے، ریٹرننگ افسران کے مطابق18جنوری کو الیکشن کا انعقاد ناممکن ہے لیکن الیکشن کمیشن کے اعلیٰ حکام اخلاقی جرات نہ ہونے کے باعث انتخابی شیڈول کوموخر نہیں کررہے اور انتخابی افسران کو مجبور کررہے ہیں کہ کالعدم حلقہ بندیوں اور قوانین پر امیدواروں کے کاغذات نامزدگیاں منظور یا مسترد کی جائیں۔
صوبائی الیکشن کمشنر طارق قادری نے بتایا کہ سندھ حکومت کی جانب سے سپریم کورٹ میں دائر کردہ درخواست کی کاپی الیکشن کمیشن اسلام آباد کو بھجوادی گئی ہے، پیر کو عدالت عالیہ سندھ نے کراچی اور سندھ کے دیگر اضلاع کی حلقہ بندیوں اور دیگر انتخابی قوانین کوکالعدم اور نئی حلقہ بندیوں و انتخابی قوانین کی تشکیل کی ہدایت دیتے ہوئے انتخابی شیڈول پر عمل جاری رکھنے کی ہدایت کی تھی۔
اس حکم کو جاری ہوئے 6 روز گزرچکے ہیں لیکن نئی حلقہ بندیاں اور دیگر انتخابی قوانین تشکیل نہ دیے جاسکے ہفتہ کو سندھ حکومت نے ہائیکورٹ کے اس فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا ہے جس سے نئی حلقہ بندیوں میں تاخیر یقینی ہوگئی ہے، کراچی کے مختلف اضلاع کے ریٹرننگ افسران نے ایکسپریس کو بتایا ہے کہ الیکشن کمیشن کو ساری صورتحال سے آگاہ کردیا گیا ہے ۔
تاہم الیکشن کمیشن کے حکام اس موقع پر خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں اور اپنا صوابدیدی اختیار استعمال کرتے ہوئے الیکشن کی تاریخ میں توسیع نہیں کررہے، ریٹرننگ افسران نے بتایا کہ 18جنوری کو بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے اصولی طور پر3 جنوری تک پولنگ اسکیم کا نوٹیفکیشن جاری ہوجانا چاہیے تھا جبکہ انتخاب سے15دن قبل ضلعی ریٹرننگ افسران کی جانب سے پولنگ اسکیم کی تفصیلات صوبائی الیکشن کمیشن کے دفتر میں جمع کرانا لازمی ہوتا ہے تاکہ الیکشن
کمیشن فوری طور پر اسکا حکم (نوٹیفکیشن) جاری کردے، پولنگ اسکیم میں پولنگ اسٹیشنوں کے قیام اور انتخابی عملے کی تقرری کی تفصیلات شامل ہوتی ہیں، کراچی اور سندھ کے دیگر اضلاع کے تمام ضلعی ریٹرننگ افسران نے پولنگ اسکیم تشکیل دیدی تھی لیکن ہائیکورٹ کی جانب سے حلقہ بندیاں اور انتخابی قوانین کالعدم ہوچکے ہیں اس لیے یہ پولنگ اسکیم بے کار ہوچکی ہے ،چنانچہ انتخابی افسران پولنگ اسکیم متعلقہ دفتر میں جمع نہیں کرارہے ہیں،27اضلاع کے ریٹرننگ افسران نے پولنگ اسکیم کی تفصیل الیکشن کمیشن کو جمع نہیں کرائی ہے،ریٹرننگ افسران نے کہا کہ اب اگر نئی حلقہ بندیاں وانتخابی قوانین کی تشکیل ہو بھی جاتی ہے تو وقت کی کمی کی وجہ سے پولنگ اسکیم بنانے میں دشواریوں کا سامنا ہوگا،صوبائی الیکشن کمشنر طارق قادری نے بتایا ہے کہ اندرون سندھ کے صرف 2 اضلاع کی جانب سے پولنگ اسکیم بھجوائی جاچکی ہے دیگر اضلاع 7 جنوری تک جمع کرادیں گے۔
دریں اثنا ہفتہ کوکراچی کے 6 اضلاع میں امیدواروں کے کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال کا عمل جاری رہا،ضلع وسطی میں ہفتہ کو401 امیدواروں کے کاغذات نامزدگی منظور کرلیے گئے جبکہ ایک فارم مسترد کیا گیا، ضلع وسطی میں متحدہ قومی موومنٹ کے سابق رکن صوبائی اسمبلی ندیم ہاشمی، جماعت اسلامی کے سعید احمد صدیقی، محمد احمد ودیگر کے کاغذات نامزدگی منظور کرلیے گئے، دیگر اضلاع میں بھی امیدواروں کے کاغذات نامزدگیوں کی جانچ پڑتال جاری رہی لیکن بلدیاتی انتخاب کی غیریقینی صورتحال کے باعث ان اضلاع میں امیدواروں کی بڑی تعداد پیش نہیں ہوئی، اتوار کو بھی اسکروٹنی کا عمل جاری رہے گا۔
تاہم نئی حلقہ بندیوں اور انتخابی قوانین کی تشکیل نہ ہونے کے باعث بلدیاتی انتخاب کی پولنگ اسکیم کا اعلان نہیں کیا جاسکا ہے، سندھ حکومت کی جانب سے سپریم کورٹ میں عدالت عالیہ کے فیصلے کے خلاف پٹیشن دائر کی جاچکی ہے، ہفتہ کو کراچی سمیت دیگر اضلاع میں امیدواروں کے کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال کا سلسلہ چوتھے روز بھی جاری رہا، اتوار کو اسکروٹنی کا آخری دن ہے، ریٹرننگ افسران کے مطابق18جنوری کو الیکشن کا انعقاد ناممکن ہے لیکن الیکشن کمیشن کے اعلیٰ حکام اخلاقی جرات نہ ہونے کے باعث انتخابی شیڈول کوموخر نہیں کررہے اور انتخابی افسران کو مجبور کررہے ہیں کہ کالعدم حلقہ بندیوں اور قوانین پر امیدواروں کے کاغذات نامزدگیاں منظور یا مسترد کی جائیں۔
صوبائی الیکشن کمشنر طارق قادری نے بتایا کہ سندھ حکومت کی جانب سے سپریم کورٹ میں دائر کردہ درخواست کی کاپی الیکشن کمیشن اسلام آباد کو بھجوادی گئی ہے، پیر کو عدالت عالیہ سندھ نے کراچی اور سندھ کے دیگر اضلاع کی حلقہ بندیوں اور دیگر انتخابی قوانین کوکالعدم اور نئی حلقہ بندیوں و انتخابی قوانین کی تشکیل کی ہدایت دیتے ہوئے انتخابی شیڈول پر عمل جاری رکھنے کی ہدایت کی تھی۔
اس حکم کو جاری ہوئے 6 روز گزرچکے ہیں لیکن نئی حلقہ بندیاں اور دیگر انتخابی قوانین تشکیل نہ دیے جاسکے ہفتہ کو سندھ حکومت نے ہائیکورٹ کے اس فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا ہے جس سے نئی حلقہ بندیوں میں تاخیر یقینی ہوگئی ہے، کراچی کے مختلف اضلاع کے ریٹرننگ افسران نے ایکسپریس کو بتایا ہے کہ الیکشن کمیشن کو ساری صورتحال سے آگاہ کردیا گیا ہے ۔
تاہم الیکشن کمیشن کے حکام اس موقع پر خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں اور اپنا صوابدیدی اختیار استعمال کرتے ہوئے الیکشن کی تاریخ میں توسیع نہیں کررہے، ریٹرننگ افسران نے بتایا کہ 18جنوری کو بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے اصولی طور پر3 جنوری تک پولنگ اسکیم کا نوٹیفکیشن جاری ہوجانا چاہیے تھا جبکہ انتخاب سے15دن قبل ضلعی ریٹرننگ افسران کی جانب سے پولنگ اسکیم کی تفصیلات صوبائی الیکشن کمیشن کے دفتر میں جمع کرانا لازمی ہوتا ہے تاکہ الیکشن
کمیشن فوری طور پر اسکا حکم (نوٹیفکیشن) جاری کردے، پولنگ اسکیم میں پولنگ اسٹیشنوں کے قیام اور انتخابی عملے کی تقرری کی تفصیلات شامل ہوتی ہیں، کراچی اور سندھ کے دیگر اضلاع کے تمام ضلعی ریٹرننگ افسران نے پولنگ اسکیم تشکیل دیدی تھی لیکن ہائیکورٹ کی جانب سے حلقہ بندیاں اور انتخابی قوانین کالعدم ہوچکے ہیں اس لیے یہ پولنگ اسکیم بے کار ہوچکی ہے ،چنانچہ انتخابی افسران پولنگ اسکیم متعلقہ دفتر میں جمع نہیں کرارہے ہیں،27اضلاع کے ریٹرننگ افسران نے پولنگ اسکیم کی تفصیل الیکشن کمیشن کو جمع نہیں کرائی ہے،ریٹرننگ افسران نے کہا کہ اب اگر نئی حلقہ بندیاں وانتخابی قوانین کی تشکیل ہو بھی جاتی ہے تو وقت کی کمی کی وجہ سے پولنگ اسکیم بنانے میں دشواریوں کا سامنا ہوگا،صوبائی الیکشن کمشنر طارق قادری نے بتایا ہے کہ اندرون سندھ کے صرف 2 اضلاع کی جانب سے پولنگ اسکیم بھجوائی جاچکی ہے دیگر اضلاع 7 جنوری تک جمع کرادیں گے۔
دریں اثنا ہفتہ کوکراچی کے 6 اضلاع میں امیدواروں کے کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال کا عمل جاری رہا،ضلع وسطی میں ہفتہ کو401 امیدواروں کے کاغذات نامزدگی منظور کرلیے گئے جبکہ ایک فارم مسترد کیا گیا، ضلع وسطی میں متحدہ قومی موومنٹ کے سابق رکن صوبائی اسمبلی ندیم ہاشمی، جماعت اسلامی کے سعید احمد صدیقی، محمد احمد ودیگر کے کاغذات نامزدگی منظور کرلیے گئے، دیگر اضلاع میں بھی امیدواروں کے کاغذات نامزدگیوں کی جانچ پڑتال جاری رہی لیکن بلدیاتی انتخاب کی غیریقینی صورتحال کے باعث ان اضلاع میں امیدواروں کی بڑی تعداد پیش نہیں ہوئی، اتوار کو بھی اسکروٹنی کا عمل جاری رہے گا۔