پاکستان کو پروٹیز کے جوابی وار کا خدشہ ستانے لگا
پہلے ٹی ٹوئنٹی میں آسانی سے ہار نہ ماننے والی مہمان ٹیم کی جانب سے آج کے میچ میں بھی سخت مزاحمت متوقع۔
پاکستان کو پروٹیز کے جوابی وار کا خدشہ ستانے لگا جب کہ پہلے ٹی ٹوئنٹی میں آسانی سے ہار نہ ماننے والی مہمان ٹیم کی جانب سے ہفتے کے میچ میں بھی سخت مزاحمت متوقع ہے.
قذافی اسٹیڈیم میں ٹی ٹوئنٹی سیریز کے پہلے میچ میں پاکستان نے نوآموز پروٹیز ٹیم کیخلاف بمشکل 3رنز سے فتح حاصل کی تھی،کپتان بابر اعظم کے پہلے ہی اوور میں رن آؤٹ ہونے کے بعد میزبان بیٹنگ لائن استحکام کو ترس گئی۔
ناقابل شکست سنچری بنانے والے محمد رضوان کو ساتھ دینے والوں کی کمی محسوس ہوتی رہی،حیدر علی اور حسین طلعت اچھے آغاز کو بڑے اسکور میں نہیں بدل پائے،افتخار احمد اور خوشدل شاہ پاور ہٹنگ کی بھی کوئی جھلک نہ دکھا پائے،کم مجموعہ حاصل کرنے والی ٹیم کو ہفتے کے روزدوسرے میچ میں بیٹنگ پلان کا ازسر نو جائزہ لینا ہوگا،کپتان بابر اعظم کے ساتھ ان فارم محمد رضوان ایک بار پھر امیدوں کا محور ہوں گے۔
مڈل آرڈر میں افتخار احمد، خوشدل شاہ اور حسین طلعت میں سے کسی ایک کو باہر بٹھانے کا فیصلہ ہوا تو آصف علی اور دانش عزیز سلیکشن کیلیے دستیاب ہوں گے،پہلے میچ میں پیسرز ابتدا میں پروٹیز پر دباؤ برقرار رکھنے میں ناکام رہے، اسپنرز نے مہمانوں کے فتح کی جانب بڑھتے قدم روکنے میں اہم کردار ادا کیا۔
پیس بیٹری میں شاہین شاہ آفریدی کو آرام کروایا گیا تو حسن علی کو جگہ ملے گی،اسپن کا شعبہ عثمان قادر اور محمد نواز سنبھالیں گے،دوسری جانب مڈل آرڈر کی کارکردگی جنوبی افریقہ کیلیے بھی باعث تشویش ہے،اوپنر جنیمن ملان نے جارحانہ آغاز فراہم کیا، ریزا ہینڈرکس بھی کریز پر قیام طویل کرتے ہوئے ففٹی بنانے میں کامیاب ہوئے مگر دوسرے اینڈ سے سینئر بیٹسمین ڈیوڈ ملر اور کپتان ہینری کلاسن کی جانب سے سپورٹ نہیں ملی۔
ٹیل اینڈرز نے فتح کا مشن مکمل کرنا چاہا لیکن تھوڑے فرق سے پیچھے رہ گئے،مہمان ٹیم اسپنرز کو بہتر کھیلنے کی نسخے تلاش کرنے کیلیے فکرمند ہوگی، خاص طور پر پرانی گیند کا سامنا کرتے ہوئے وکٹیں بچانے کیلیے ساتھ رن ریٹ بھی برقرار رکھنے کا چیلنج درپیش ہوگا۔
دوسری جانب مہمان بولرز کی کارکردگی میں تسلسل کا فقدان نظر آیا،رسٹ سپنر تبریز شمسی اور میڈیم پیسر اینڈل فیلکوایو نے کنڈیشنز کا بہتر استعمال کیا،مجموعی طور پر 7بولرز آزمانے والی مہمان ٹیم اس بار حکمت عملی تبدیل کرسکتی ہے،بجورن فورچوئین اور لتھو سمپالا بہتر لائن و لینتھ سے حریف بیٹنگ لائن کیلیے مشکلات پیدا کرنے کی کوشش کرینگے،کئی اسٹار کرکٹرز کے بغیر میدان میں اترنے والے پروٹیز نے پہلے میچ میں غلطیاں ضرور کیں مگر نوجوان کھلاڑی پْرجوش اور پْرعزم نظر آئے۔
اب وہ دوسرے میچ میں کامیاب کوشش کرتے ہوئے سیریز برابر کرنا چاہیں گے، دوسری جانب پاکستان کی نگاہیں فیصلہ کن برتری حاصل کرنے پر مرکوز ہوں گی،پہلے میچ میں پروٹیز کی اننگز کے دوران کافی اوس پڑگئی تھی جس کی وجہ سے میدان کو خشک کرنا پڑا،اس دوران بولرزکو گیند گرپ کرنے میں مشکلات کا سامنا رہا۔
دوسرے میچ کے دوران بھی یہ خدشہ موجود ہے،اس صورتحال میں ٹاس جیتنے والی ٹیم پہلے بولنگ کو ترجیح دی گی،موسم کی پیشگوئی کے مطابق لاہور میں بادل چھائے رہنے کا امکان ہے مگر میچ بارش سے متاثر ہونے کا خدشہ نہیں۔
قذافی اسٹیڈیم میں ٹی ٹوئنٹی سیریز کے پہلے میچ میں پاکستان نے نوآموز پروٹیز ٹیم کیخلاف بمشکل 3رنز سے فتح حاصل کی تھی،کپتان بابر اعظم کے پہلے ہی اوور میں رن آؤٹ ہونے کے بعد میزبان بیٹنگ لائن استحکام کو ترس گئی۔
ناقابل شکست سنچری بنانے والے محمد رضوان کو ساتھ دینے والوں کی کمی محسوس ہوتی رہی،حیدر علی اور حسین طلعت اچھے آغاز کو بڑے اسکور میں نہیں بدل پائے،افتخار احمد اور خوشدل شاہ پاور ہٹنگ کی بھی کوئی جھلک نہ دکھا پائے،کم مجموعہ حاصل کرنے والی ٹیم کو ہفتے کے روزدوسرے میچ میں بیٹنگ پلان کا ازسر نو جائزہ لینا ہوگا،کپتان بابر اعظم کے ساتھ ان فارم محمد رضوان ایک بار پھر امیدوں کا محور ہوں گے۔
مڈل آرڈر میں افتخار احمد، خوشدل شاہ اور حسین طلعت میں سے کسی ایک کو باہر بٹھانے کا فیصلہ ہوا تو آصف علی اور دانش عزیز سلیکشن کیلیے دستیاب ہوں گے،پہلے میچ میں پیسرز ابتدا میں پروٹیز پر دباؤ برقرار رکھنے میں ناکام رہے، اسپنرز نے مہمانوں کے فتح کی جانب بڑھتے قدم روکنے میں اہم کردار ادا کیا۔
پیس بیٹری میں شاہین شاہ آفریدی کو آرام کروایا گیا تو حسن علی کو جگہ ملے گی،اسپن کا شعبہ عثمان قادر اور محمد نواز سنبھالیں گے،دوسری جانب مڈل آرڈر کی کارکردگی جنوبی افریقہ کیلیے بھی باعث تشویش ہے،اوپنر جنیمن ملان نے جارحانہ آغاز فراہم کیا، ریزا ہینڈرکس بھی کریز پر قیام طویل کرتے ہوئے ففٹی بنانے میں کامیاب ہوئے مگر دوسرے اینڈ سے سینئر بیٹسمین ڈیوڈ ملر اور کپتان ہینری کلاسن کی جانب سے سپورٹ نہیں ملی۔
ٹیل اینڈرز نے فتح کا مشن مکمل کرنا چاہا لیکن تھوڑے فرق سے پیچھے رہ گئے،مہمان ٹیم اسپنرز کو بہتر کھیلنے کی نسخے تلاش کرنے کیلیے فکرمند ہوگی، خاص طور پر پرانی گیند کا سامنا کرتے ہوئے وکٹیں بچانے کیلیے ساتھ رن ریٹ بھی برقرار رکھنے کا چیلنج درپیش ہوگا۔
دوسری جانب مہمان بولرز کی کارکردگی میں تسلسل کا فقدان نظر آیا،رسٹ سپنر تبریز شمسی اور میڈیم پیسر اینڈل فیلکوایو نے کنڈیشنز کا بہتر استعمال کیا،مجموعی طور پر 7بولرز آزمانے والی مہمان ٹیم اس بار حکمت عملی تبدیل کرسکتی ہے،بجورن فورچوئین اور لتھو سمپالا بہتر لائن و لینتھ سے حریف بیٹنگ لائن کیلیے مشکلات پیدا کرنے کی کوشش کرینگے،کئی اسٹار کرکٹرز کے بغیر میدان میں اترنے والے پروٹیز نے پہلے میچ میں غلطیاں ضرور کیں مگر نوجوان کھلاڑی پْرجوش اور پْرعزم نظر آئے۔
اب وہ دوسرے میچ میں کامیاب کوشش کرتے ہوئے سیریز برابر کرنا چاہیں گے، دوسری جانب پاکستان کی نگاہیں فیصلہ کن برتری حاصل کرنے پر مرکوز ہوں گی،پہلے میچ میں پروٹیز کی اننگز کے دوران کافی اوس پڑگئی تھی جس کی وجہ سے میدان کو خشک کرنا پڑا،اس دوران بولرزکو گیند گرپ کرنے میں مشکلات کا سامنا رہا۔
دوسرے میچ کے دوران بھی یہ خدشہ موجود ہے،اس صورتحال میں ٹاس جیتنے والی ٹیم پہلے بولنگ کو ترجیح دی گی،موسم کی پیشگوئی کے مطابق لاہور میں بادل چھائے رہنے کا امکان ہے مگر میچ بارش سے متاثر ہونے کا خدشہ نہیں۔