الطاف حسین کے بیان پر قوم پرستوں سمیت دیگر تنظیموں کااحتجاج
قومی عوامی تحریک، ایس ٹی پی،پی پی شہید بھٹو، جسقم، جسمم،جست، ایس این پی،وکلا کے دھرنے، متعد دشہروں میں ہڑتال
ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کی جانب سے علیحدہ صوبے کے مطالبے پر زیریں سندھ کے مختلف علاقوں میں قوم پرست جماعتوں کی جانب سے احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔
حیدرآباد میں ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کی جانب سے نئے صوبہ کے مطالبے کے خلاف سیاسی، قوم پرست اور وکلا برادری کی جانب سے مختلف مقامات پر احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔ پیپلز پارٹی شہید بھٹو اور وکلاء کی جانب سے پریس کلب کے سامنے علیحدہ علیحدہ احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔ سندھ ترقی پسند پارٹی کے تحت نسیم نگر چوک، سٹیزن کالونی کے سامنے احتجاجی مظاہرے کیے گئے اس دوران مظاہرین نے نسیم نگر چوک پر ٹائر بھی نذر آتش کیے ۔ مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر مظہر میمن، مجید سیال، گوتم چنہ، سچل گوپانگ، ظفر حسین و دیگر نے الطاف حسین کے بیان کی مذمت کرتے ہوئے اسے سندھ کے خلاف ایک سازش قرار دیا۔ انھوں نے کہا کہ کسی صورت میں تقسیم نہیں ہونے دیں گے۔ نواب شاہ میں جزوی ہڑتال کی گئی، سڑکوں پر ٹریفک معمول سے کم رہی، جب کہ کسی بھی ناخوشگوار صورتحال سے نمٹنے کے لیے پولیس کی نفری کو شہر کے مختلف مقامات پر تعینات کیا گیا۔ نواب شاہ بار ایسوسی ایشن کی جانب سے عدالتی کارروائیوں کا بائیکاٹ کیا گی اور بار ایسوسی ایشن کے صدر ضیاء حسن لنجار کی صدرات میں بار روم میں احتجاجی اجلاس منعقد کیا گیا، جس میں الطاف حسین کے بیان کے خلاف مذمتی قرارداد منظور کی گئی۔ سندھ ترقی پسند پارٹی، جیے سندھ قومی محاذ سمیت مختلف قوم پرست جماعتوں کے کارکنان کی جانب سے ریگل چوک پر احتجاجی دھرنا دیا گیا۔
ٹنڈومحمدخان میں قوم پرست تنظیموں سندھ ترقی پسند پارٹی، جیے سندھ قومی محاذ، جیے سندھ تحریک، پی پی شہید بھٹو، سندھ نیشنل پارٹی، قومی عوامی تحریک اور سندھ نیشنل پارٹی کے کارکنوں نے مشترکہ طور پر ترقی پسند ہائوس سے احتجاجی ریلی نکالی اور دھرنا دے کر ایک گھنٹے تک حیدرآباد بدین روڈ بلاک کردیا، جس کے باعث اطراف سے آنے والی ٹریفک بلاک ہوگئی۔ مظاہرین نے ایم کیو ایم اور متحدہ قومی موومنٹ کے قائد کے خلاف شدید نعرے بھی لگائے۔
اس موقع پر سندھ ترقی پسند پارٹی کے مرکزی رہنماء ڈاکٹر احمد نوناری، جسقم کے رہنماء ظہور ہالیپوٹو، زاہد جسکانی، ایس این پی کے دودو ہالیپوٹو اور شہید بھٹو کے رہنماء پیر غلام نبی جان سرہندی کا کہنا تھا کہ سندھ کی تقسیم کی بات سندھیوں کو کسی صورت قبول نہیں ہے، وہ سندھ دھرتی کی حفاظت کرنا اچھی طرح جانتے ہیں۔ سندھ صرف سندھیوں کا ہے، الطاف حسین علیحدہ صوبے کی بات کرکے سندھی اور اردو بولنے والوں کو لڑا کر اپنی سیاست چمکانا چاہتے ہیں، لیکن سندھ میں بسنے والے کبھی بھی اس سازش کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ ضلع مٹیاری میں قوم پرست جماعتوں کی جانب سے قومی شاہراہ پر احتجاجی دھرنا دیا گیا، جس کے باعث تین گھنٹے تک قومی شاہراہ بلاک رہی، بھٹ شاہ، ہالا، سعید آباد میں ریلیاں نکالی گئیں۔ ٹھٹھہ میں قوم پرست جماعتوں کی جانب سے مکلی پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ سجاول، ماتلی، ٹنڈو آدم، قاضی احمد، تلہار، میں بھی احتجاجی مظاہرے کیے گئے، ریلیاں نکالی گئیں۔
حیدرآباد میں ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کی جانب سے نئے صوبہ کے مطالبے کے خلاف سیاسی، قوم پرست اور وکلا برادری کی جانب سے مختلف مقامات پر احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔ پیپلز پارٹی شہید بھٹو اور وکلاء کی جانب سے پریس کلب کے سامنے علیحدہ علیحدہ احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔ سندھ ترقی پسند پارٹی کے تحت نسیم نگر چوک، سٹیزن کالونی کے سامنے احتجاجی مظاہرے کیے گئے اس دوران مظاہرین نے نسیم نگر چوک پر ٹائر بھی نذر آتش کیے ۔ مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر مظہر میمن، مجید سیال، گوتم چنہ، سچل گوپانگ، ظفر حسین و دیگر نے الطاف حسین کے بیان کی مذمت کرتے ہوئے اسے سندھ کے خلاف ایک سازش قرار دیا۔ انھوں نے کہا کہ کسی صورت میں تقسیم نہیں ہونے دیں گے۔ نواب شاہ میں جزوی ہڑتال کی گئی، سڑکوں پر ٹریفک معمول سے کم رہی، جب کہ کسی بھی ناخوشگوار صورتحال سے نمٹنے کے لیے پولیس کی نفری کو شہر کے مختلف مقامات پر تعینات کیا گیا۔ نواب شاہ بار ایسوسی ایشن کی جانب سے عدالتی کارروائیوں کا بائیکاٹ کیا گی اور بار ایسوسی ایشن کے صدر ضیاء حسن لنجار کی صدرات میں بار روم میں احتجاجی اجلاس منعقد کیا گیا، جس میں الطاف حسین کے بیان کے خلاف مذمتی قرارداد منظور کی گئی۔ سندھ ترقی پسند پارٹی، جیے سندھ قومی محاذ سمیت مختلف قوم پرست جماعتوں کے کارکنان کی جانب سے ریگل چوک پر احتجاجی دھرنا دیا گیا۔
ٹنڈومحمدخان میں قوم پرست تنظیموں سندھ ترقی پسند پارٹی، جیے سندھ قومی محاذ، جیے سندھ تحریک، پی پی شہید بھٹو، سندھ نیشنل پارٹی، قومی عوامی تحریک اور سندھ نیشنل پارٹی کے کارکنوں نے مشترکہ طور پر ترقی پسند ہائوس سے احتجاجی ریلی نکالی اور دھرنا دے کر ایک گھنٹے تک حیدرآباد بدین روڈ بلاک کردیا، جس کے باعث اطراف سے آنے والی ٹریفک بلاک ہوگئی۔ مظاہرین نے ایم کیو ایم اور متحدہ قومی موومنٹ کے قائد کے خلاف شدید نعرے بھی لگائے۔
اس موقع پر سندھ ترقی پسند پارٹی کے مرکزی رہنماء ڈاکٹر احمد نوناری، جسقم کے رہنماء ظہور ہالیپوٹو، زاہد جسکانی، ایس این پی کے دودو ہالیپوٹو اور شہید بھٹو کے رہنماء پیر غلام نبی جان سرہندی کا کہنا تھا کہ سندھ کی تقسیم کی بات سندھیوں کو کسی صورت قبول نہیں ہے، وہ سندھ دھرتی کی حفاظت کرنا اچھی طرح جانتے ہیں۔ سندھ صرف سندھیوں کا ہے، الطاف حسین علیحدہ صوبے کی بات کرکے سندھی اور اردو بولنے والوں کو لڑا کر اپنی سیاست چمکانا چاہتے ہیں، لیکن سندھ میں بسنے والے کبھی بھی اس سازش کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ ضلع مٹیاری میں قوم پرست جماعتوں کی جانب سے قومی شاہراہ پر احتجاجی دھرنا دیا گیا، جس کے باعث تین گھنٹے تک قومی شاہراہ بلاک رہی، بھٹ شاہ، ہالا، سعید آباد میں ریلیاں نکالی گئیں۔ ٹھٹھہ میں قوم پرست جماعتوں کی جانب سے مکلی پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ سجاول، ماتلی، ٹنڈو آدم، قاضی احمد، تلہار، میں بھی احتجاجی مظاہرے کیے گئے، ریلیاں نکالی گئیں۔