وزیراعظم فنڈز کیس فیصلے سے مجھے کیوں اتفاق یا اختلاف کا موقع نہیں دیا گیا جسٹس فائز
مجھے اس فیصلے کی کاپی کیوں فراہم نہیں کی گئی، جسٹس فائز کا رجسٹرار سپریم کورٹ آف پاکستان کو خط
وزیراعظم فنڈز کیس فیصلے میں سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائز عیسی نے بنچ میں شامل تمام ججز سے رائے نہ لینے پر رجسٹرار سپریم کورٹ کو خط لکھ دیا۔
ذرائع کے مطابق جسٹس قاضی فائز عیسی نے رجسٹرار سپریم کورٹ آف پاکستان کے نام خط لکھا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم فنڈز کیس نمٹانے کے فیصلے کو مجھ سے رائے لئے بغیر ہی میڈیا پر جاری کرد یا گیا جبکہ روایت کی مطابق چیف جسٹس کے فیصلے کو سنیارٹی کے حساب سے مجھے بھیجا جانا چاہیے تھا تاہم یہ فیصلہ جسٹس اعجاز الاحسن کو بھیج دیا گیا لیکن میرے پاس ابھی تک نہیں آیا اور پھر اس فیصلے کو میڈیا کو بھی جاری کردیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ نے وزیراعظم کیخلاف ترقیاتی فنڈز کیس نمٹادیا
اپنے خط میں سوال اٹھاتے ہوئے جسٹس قاضی عیسی نے خط میں رجسٹرار سپریم کورٹ سے استفسار کیا کہ فیصلے کو روایت کے مطابق مجھے کیوں نہیں بھجوایا گیا اور مجھے کیوں اس فیصلے سے اتفاق یا اختلاف کا موقع فراہم نہیں کیا گیا، میڈیا کو بھیجنے سے پہلے فیصلے کی کاپی سینیارٹی کے مطابق ججز کو نہیں بھیجی گئی، یہ فیصلہ میڈیا کو جاری کرنے کی ہدایت کس نے جاری کی، مجھے اس فیصلے کی فائل فراہم کی جائے تاکہ میں اس کو پڑھ سکوں۔
یہ بھی پڑھیں: جسٹس فائز کا وزیراعظم کی جانب سے ارکان اسمبلی کو ترقیاتی فنڈز دینے کا نوٹس
واضح رہے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے جاری کئے گئے فیصلے میں کسی بھی جج کی رائے نہیں بتائی گئی تھی جس سے یہ تاثر پیدا ہواتھاکہ جسٹس قاضی فائز عیسی نے یا تو اس فیصلے پر اپنی رائے دینا مناسب نہیں سمجھا یا پھر اسے درست تسلیم کرلیا۔
ذرائع کے مطابق جسٹس قاضی فائز عیسی نے رجسٹرار سپریم کورٹ آف پاکستان کے نام خط لکھا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم فنڈز کیس نمٹانے کے فیصلے کو مجھ سے رائے لئے بغیر ہی میڈیا پر جاری کرد یا گیا جبکہ روایت کی مطابق چیف جسٹس کے فیصلے کو سنیارٹی کے حساب سے مجھے بھیجا جانا چاہیے تھا تاہم یہ فیصلہ جسٹس اعجاز الاحسن کو بھیج دیا گیا لیکن میرے پاس ابھی تک نہیں آیا اور پھر اس فیصلے کو میڈیا کو بھی جاری کردیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ نے وزیراعظم کیخلاف ترقیاتی فنڈز کیس نمٹادیا
اپنے خط میں سوال اٹھاتے ہوئے جسٹس قاضی عیسی نے خط میں رجسٹرار سپریم کورٹ سے استفسار کیا کہ فیصلے کو روایت کے مطابق مجھے کیوں نہیں بھجوایا گیا اور مجھے کیوں اس فیصلے سے اتفاق یا اختلاف کا موقع فراہم نہیں کیا گیا، میڈیا کو بھیجنے سے پہلے فیصلے کی کاپی سینیارٹی کے مطابق ججز کو نہیں بھیجی گئی، یہ فیصلہ میڈیا کو جاری کرنے کی ہدایت کس نے جاری کی، مجھے اس فیصلے کی فائل فراہم کی جائے تاکہ میں اس کو پڑھ سکوں۔
یہ بھی پڑھیں: جسٹس فائز کا وزیراعظم کی جانب سے ارکان اسمبلی کو ترقیاتی فنڈز دینے کا نوٹس
واضح رہے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے جاری کئے گئے فیصلے میں کسی بھی جج کی رائے نہیں بتائی گئی تھی جس سے یہ تاثر پیدا ہواتھاکہ جسٹس قاضی فائز عیسی نے یا تو اس فیصلے پر اپنی رائے دینا مناسب نہیں سمجھا یا پھر اسے درست تسلیم کرلیا۔