امپورٹر کمپنیوں نے کارٹل بنالیا کھاد کی قیمتوں میں غیرمعمولی اضافہ

ڈی اے پی کھاد کی قیمت 3800 سے بڑھ کر 4800 تک پہنچ گئی، مارکیٹ میں مصنوعی قلت کی اطلاعات بھی منظر عام پر

ڈی اے پی کھاد کی قیمت 3800 سے بڑھ کر 4800 تک پہنچ گئی، مارکیٹ میں مصنوعی قلت کی اطلاعات بھی منظر عام پر (فوٹو : فائل)

کھاد امپورٹ کرنے والی بڑی کمپنیوں نے " کارٹل" بنا کر آف سیزن میں ڈی اے پی کھاد کی قیمتوں میں غیر معمولی اضافہ کردیا جبکہ مارکیٹ میں مصنوعی قلت کی اطلاعات بھی منظر عام پر آئی ہیں۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق پاکستان میں سالانہ 22 لاکھ ٹن سے زائد ڈی اے پی کھاد استعمال ہوتی ہے جس میں زیادہ حصہ پنجاب میں استعمال کیا جاتا ہے، حکومت نے ڈی اے پی کھاد کی قیمتوں کو ڈی ریگولیٹ کیا ہوا ہے اور پاکستان کے چار یا پانچ بڑے ادارے ملکی ضروریات کے مطابق اسے امپورٹ کرتے ہیں۔

امپورٹرز نے چند ماہ قبل سستے داموں ڈی اے پی امپورٹ کی تھی لیکن اب عالمی منڈی میں کھاد قیمتوں میں غیر معمولی اضافے کا رجحان ہے جس کے سبب امپورٹرز نے مقامی مارکیٹ میں مصنوعی قلت کا ماحول بنا رکھا ہے۔

نومبر دسمبر میں ڈی اے پی کھاد 3800 روپے میں فروخت ہو رہی تھی جو جنوری میں بڑھ کر 4200 روپے تک جا پہنچی اور اس وقت ڈی اے پی کھاد 4700 تا4800 روپے میں فروخت ہو رہی ہے،اس مصنوعی مہنگائی کے سبب زرعی پیداوار متاثر ہوسکتی ہے۔

زرعی ماہرین کے مطابق جنوری میں قیمتوں میں اتنا بڑا اضافہ نہیں ہوا تھا اس لیے گندم کی فصل کے لیے ڈی اے پی مطلوبہ مقدار میں استعمال ہو چکی ہے تاہم آنے والی فصلوں کے لیے یہ مہنگائی نقصان دہ ہے۔


ڈی اے پی کھاد کی قیمتوں میں مصنوعی اضافہ کی اطلاعات پر چیف سیکرٹری جواد رفیق ملک کی ہدایت پر محکمہ زراعت نے اسپیشل مارکیٹ سروے شروع کردیا۔ شعبہ توسیع کے زرعی افسروں نے پنجاب بھر میں کھاد کی دکانوں اور دیہی علاقوں کی سوئپنگ شروع کردی ہے۔

قیمت میں اضافے کے خلاف سروے شروع کرادیا، ڈائریکٹر جنرل زراعت پنجاب

"ایکسپریس" کے رابطہ کرنے پر ڈائریکٹر جنرل زراعت پنجاب محمد انجم نے کہا کہ گندم کی فصل کے لیے مطلوبہ مقدار میں ڈی اے پی کھاد استعمال ہو چکی ہے اور اب دیگر فصلوں اور سبزیوں کے لیے استعمال ہو رہی ہے، ہمیں بھی ڈی اے پی کھاد کی قیمتوں میں غیر معمولی اضافے کی اطلاعات ملی ہیں جن کی تحقیقات کے لیے سروے شروع کروا دیا گیا ہے، عمومی طور پر ان ایام میں کھاد قیمت میں اضافہ نہیں ہوتا۔

حکومت تحقیقات کرے کمپنیوں نے کس قیمت پر کھاد امپورٹ کی؟ کسان اتحاد

پاکستان کسان اتحاد کے سینئر رہنما ذوالفقار اعوان نے "ایکسپریس" سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں چند ہی نجی کمپنیاں ڈی اے پی کھاد امپورٹ کرتی ہیں اور اس وقت قیمتوں میں اضافہ کا بنیادی سبب ان کمپنیوں کا گٹھ جوڑ ہے، قیمتوں کو بڑٖھانے کے لیے مصنوعی قلت پیدا کی گئی ہے، حکومت تحقیقات کرے کہ ان کمپنیوں نے کس قیمت پر کھاد امپورٹ کی تھی؟ اور اب کس قیمت پر اسے فروخت کر رہی ہیں۔
Load Next Story