دہشتگردوں کے خاتمے کے دعوے دھرے رہ گئے4دن میں25افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا

شہرمیں کالعدم تنظیموں کے خلاف آپریشن نہ ہونے کے باعث فرقہ وارانہ ٹارگٹ کلنگ میں اضافہ


Staff Reporter January 05, 2014
اغوا کے بعد قتل کر کے لاشیں پھینکنے کے واقعات بڑھ گئے۔ فوٹو:فائل

پولیس اور رینجرز کی جانب سے سال 2013 کے اختتام پر بلند و بانگ دعوے کرتے ہوئے دونوں نے ایک دوسرے پر سبقت لے جانے کے لیے بڑی تعداد میں دہشت گرد ، ٹارگٹ کلرز ، بھتہ خور اور دیگر جرائم میں ملوث ملزمان کی گرفتاریوں کے دعوے کیے اور اس حوالے سے اپنی سالانہ رپورٹس بھی پیش کی ۔

پولیس اور رینجرز کے بلند و بانگ دعوے اپنی جگہ تاہم ٹارگٹ کلرز تاحال آزاد ہیں وہ جب اور جہاں چاہیں اپنے ہدف کو نشانہ بنانے کی مکمل صلاحیت رکھتے ہیں اور پولیس و رینجرز کو کسی خاطر میں لائے بغیر آزادانہ اپنی مذموم کارروائیوں میں مصروف ہیں اور انھیں نہ تو پکڑے جانے کا ڈر ہے اور نہ ہی مارے جانے کا کوئی خوف ہے ۔



پولیس اور رینجرز کے بلند و بانگ دعوؤں کا اندازہ اس بات سے بخوبی لگایا جا سکتا ہے کہ رواں سال کے ابتدائی 4 روز میں فرقہ وارانہ ٹارگٹ کلنگ کی وارداتوں سمیت دیگر ٹارگٹ کلنگ اور اغوا کے بعد قتل کر کے لاشیں پھینکنے کے واقعات میں پولیس اہلکاروں سمیت 25 افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا جو پولیس اور رینجرز کی کارکردگی پر ایک سوالیہ نشان ہے ، کالعدم تنظیموں کے خلاف آپریشن نہ ہونے کے باعث فرقہ وارانہ ٹارگٹ کلنگ میں اضافہ ہورہا ہے ۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں