پاکستان سیاسی معاہدے تک افغانستان میں امریکی قیام کا حامی
رواں ہفتے نیٹو کے انخلا پر اہم اجلاس، بائیڈن انتظامیہ امن معاہدے کا جائزہ لے رہی ہے
پاکستان انٹرا افغان مذاکرات کے ذریعے سیاسی معاہدے تک افغانستان میں امریکی قیام کا حامی ہے۔
سرکاری عہدے داروں نے یہ بات گزشتہ روزبتائی جبکہ نیٹو کے وزرائے دفاع رواں ہفتے ایک اہم اجلاس کی تیاری کر رہے ہیں جس میں یہ فیصلہ کیا جائے گا کہ آیا مئی تک جنگ زدہ افغانستان سے افواج نکالی یا نہیں ،نیٹو حکام پہلے ہی اشارہ دے چکے ہیں کہ وہ زمینی صورتحال کی وجہ سے یکم مئی تک فوج واپس نہیں بلا سکتے۔
ادھر نئی بائیڈن انتظامیہ فی الوقت ایک سال قبل ٹرمپ انتظامیہ کے افغان طالبان کے ساتھ طے پانے والے معاہدے کا جائزہ لے رہی ہے،تاہم افغان طالبان نے ہفتے کے روز ایک بیان میں امریکی اور نیٹو افواج کو متنبہ کیا ہے کہ وہ اپنے ''قبضے'' کو بڑھاوا نہ دیں۔
اتوار کے روز سوویت انخلا کی 32 ویں سالگرہ کے موقع پر طالبان نے ایک اور بیان دیا جس میں غیر ملکی افواج کے قیام کو طول دینے پر سنگین نتائج کی دھمکی دی گئی،پاکستان اس حوالے سے کسی بھی پیشرفت پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے کہ نئی امریکی انتظامیہ اور نیٹو وزرائے دفاع کیا فیصلہ کرتے ہیں کیوں کہ اس کا براہ راست اثر افغانستان پر پڑے گا،پاکستان نے نہ صرف طالبان امریکہ معاہدے میں سہولت کاری کی بلکہ انٹرا افغان مذاکرات میں بھی یہی کردار ادا کیا۔
ایک سینئر پاکستانی عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ ہم نہیں چاہتے کہ یہ موقع ضائع جائے،ہم چاہتے ہیں کہ ہر فریق معاہدے پر قائم رہے ، پاکستان امریکی اور دیگر بین الاقوامی قوتوں کے منظم اور ذمہ دارانہ انخلا کا خواہاں ہے،انہوں نے کہا کہ اس موقع پر ماضی کی غلطیوں کو نہ دہرانا سب سے اہم ہے۔
سرکاری عہدیداروں کا کہنا ہے کہ پاکستان بائیڈن انتظامیہ کے ساتھ رابطے میں ہے، موجودہ صورتحال پر اتفاق رائے کے لیے چین، روس اور ایران سمیت خطے کے دوسرے ممالک سے بھی رابطے ہیں۔
سرکاری عہدے داروں نے یہ بات گزشتہ روزبتائی جبکہ نیٹو کے وزرائے دفاع رواں ہفتے ایک اہم اجلاس کی تیاری کر رہے ہیں جس میں یہ فیصلہ کیا جائے گا کہ آیا مئی تک جنگ زدہ افغانستان سے افواج نکالی یا نہیں ،نیٹو حکام پہلے ہی اشارہ دے چکے ہیں کہ وہ زمینی صورتحال کی وجہ سے یکم مئی تک فوج واپس نہیں بلا سکتے۔
ادھر نئی بائیڈن انتظامیہ فی الوقت ایک سال قبل ٹرمپ انتظامیہ کے افغان طالبان کے ساتھ طے پانے والے معاہدے کا جائزہ لے رہی ہے،تاہم افغان طالبان نے ہفتے کے روز ایک بیان میں امریکی اور نیٹو افواج کو متنبہ کیا ہے کہ وہ اپنے ''قبضے'' کو بڑھاوا نہ دیں۔
اتوار کے روز سوویت انخلا کی 32 ویں سالگرہ کے موقع پر طالبان نے ایک اور بیان دیا جس میں غیر ملکی افواج کے قیام کو طول دینے پر سنگین نتائج کی دھمکی دی گئی،پاکستان اس حوالے سے کسی بھی پیشرفت پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے کہ نئی امریکی انتظامیہ اور نیٹو وزرائے دفاع کیا فیصلہ کرتے ہیں کیوں کہ اس کا براہ راست اثر افغانستان پر پڑے گا،پاکستان نے نہ صرف طالبان امریکہ معاہدے میں سہولت کاری کی بلکہ انٹرا افغان مذاکرات میں بھی یہی کردار ادا کیا۔
ایک سینئر پاکستانی عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ ہم نہیں چاہتے کہ یہ موقع ضائع جائے،ہم چاہتے ہیں کہ ہر فریق معاہدے پر قائم رہے ، پاکستان امریکی اور دیگر بین الاقوامی قوتوں کے منظم اور ذمہ دارانہ انخلا کا خواہاں ہے،انہوں نے کہا کہ اس موقع پر ماضی کی غلطیوں کو نہ دہرانا سب سے اہم ہے۔
سرکاری عہدیداروں کا کہنا ہے کہ پاکستان بائیڈن انتظامیہ کے ساتھ رابطے میں ہے، موجودہ صورتحال پر اتفاق رائے کے لیے چین، روس اور ایران سمیت خطے کے دوسرے ممالک سے بھی رابطے ہیں۔