ایس او پیز پر سختی سے عملدرآمد جیلوں سے کورونا وائرس کا خاتمہ
کوئی قیدی کورونا وائرس سے متاثرنہیں، سینئرسپرنٹنڈنٹ جیل محمد حسن
سندھ بھر کے قیدی کورونا وائرس کو شکست دینے میں کامیاب ہو گئے اور جیلوں سے کورونا وائرس کا خاتمہ ہو گیا۔
دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی کورونا کے وار جاری ہیں لیکن سندھ بھر کی جیلوں سے کوروناوائرس کا خاتمہ ہوگیا ہے، اعداد و شمار کے مطابق اس وقت سندھ کی 22 جیلوں میں تقریباً 18 ہزار قیدی موجود ہیں لیکن محض 20 قیدی ہی کورونا وائرس سے متاثر ہیں، اس سے قبل تمام جیلوں میں قیدیوں کے ٹیسٹ کیے گئے تھے جس کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔
کراچی کی سینٹرل جیل میں ساڑھے 4ہزار قیدی ہیں لیکن کورونا وائرس کا کوئی مریض موجود نہیں ، اسی طرح ڈسٹرکٹ جیل ملیر میں 5ہزار قیدی ہیں لیکن کورونا کا شکار کوئی قیدی نہیں ، سینٹرل جیل سکھر اور ڈسٹرکٹ جیل دادو میں ایک ایک ، نارا جیل حیدرآباد میں 2 ، یوتھ افینڈر انڈسٹریل اسکول کراچی اور ڈسٹرکٹ جیل گھوٹکی میں 3،3 ، سینٹرل جیل میرپور خاص میں 4 جبکہ ویمن جیل کراچی میں 6 خواتین قیدی کورونا وائرس سے جنگ لڑرہے ہیں۔
جیل حکام کا کہنا ہے کہ 2افسران بھی اس وقت کورونا وائرس سے متاثر ہیں جبکہ اس سے قبل یہ تعداد 50 سے بھی تجاوز کرگئی تھی۔
سینٹرل جیل کراچی کے سینئر سپرنٹنڈنٹ محمد حسن سہتو نے بتایا کہ کورونا وبا کے آغاز سے ہی نہ صرف سینٹرل جیل کراچی بلکہ سندھ بھر کی جیلوں میں تمام قیدیوں کو ماسک اور سینی ٹائزر فراہم کیے گئے ، جیلوں میں اضافی واش بیسن نصب کیے گئے ، تمام قیدیوں کو صابن فراہم کرتے ہوئے انھیں بار بار ہاتھ دھونے کی تلقین کی گئی ، اس کے علاوہ ہر نئے آنے والے قیدی کا نہ صرف سب سے پہلے ٹیسٹ کیا جاتا ہے بلکہ اگر ان میں کسی بھی قسم کی کوئی علامات ہوتی تو اسے 14 دن قرنطینہ میں گزارنے ہوتے تھے جس کے لیے تمام جیلوں میں خصوصی طور پر آئسولیشن وارڈ بنائے گئے تھے ، ٹیسٹ کی رپورٹ منفی موصول ہونے کے بعد ہی قیدی کو متعلقہ بیرک میں منتقل کیا جاتا تھا۔
انھوں نے مزید بتایا کہ کراچی کی دونوں جیلوں میں چونکہ گنجائش سے زیادہ قیدی تھے تو انھیں سندھ کی دیگر ایسی جیلوں میں بھی منتقل کیا گیا جہاں تعداد میں قیدی کم تھے تاکہ یہاں سے رش کم کیا جا سکے ، ان کا کہنا تھا کہ اب بھی ہر نئے آنے والے قیدی کا سب سے پہلے کورونا ٹیسٹ کیا جاتا ہے۔
دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی کورونا کے وار جاری ہیں لیکن سندھ بھر کی جیلوں سے کوروناوائرس کا خاتمہ ہوگیا ہے، اعداد و شمار کے مطابق اس وقت سندھ کی 22 جیلوں میں تقریباً 18 ہزار قیدی موجود ہیں لیکن محض 20 قیدی ہی کورونا وائرس سے متاثر ہیں، اس سے قبل تمام جیلوں میں قیدیوں کے ٹیسٹ کیے گئے تھے جس کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔
کراچی کی سینٹرل جیل میں ساڑھے 4ہزار قیدی ہیں لیکن کورونا وائرس کا کوئی مریض موجود نہیں ، اسی طرح ڈسٹرکٹ جیل ملیر میں 5ہزار قیدی ہیں لیکن کورونا کا شکار کوئی قیدی نہیں ، سینٹرل جیل سکھر اور ڈسٹرکٹ جیل دادو میں ایک ایک ، نارا جیل حیدرآباد میں 2 ، یوتھ افینڈر انڈسٹریل اسکول کراچی اور ڈسٹرکٹ جیل گھوٹکی میں 3،3 ، سینٹرل جیل میرپور خاص میں 4 جبکہ ویمن جیل کراچی میں 6 خواتین قیدی کورونا وائرس سے جنگ لڑرہے ہیں۔
جیل حکام کا کہنا ہے کہ 2افسران بھی اس وقت کورونا وائرس سے متاثر ہیں جبکہ اس سے قبل یہ تعداد 50 سے بھی تجاوز کرگئی تھی۔
سینٹرل جیل کراچی کے سینئر سپرنٹنڈنٹ محمد حسن سہتو نے بتایا کہ کورونا وبا کے آغاز سے ہی نہ صرف سینٹرل جیل کراچی بلکہ سندھ بھر کی جیلوں میں تمام قیدیوں کو ماسک اور سینی ٹائزر فراہم کیے گئے ، جیلوں میں اضافی واش بیسن نصب کیے گئے ، تمام قیدیوں کو صابن فراہم کرتے ہوئے انھیں بار بار ہاتھ دھونے کی تلقین کی گئی ، اس کے علاوہ ہر نئے آنے والے قیدی کا نہ صرف سب سے پہلے ٹیسٹ کیا جاتا ہے بلکہ اگر ان میں کسی بھی قسم کی کوئی علامات ہوتی تو اسے 14 دن قرنطینہ میں گزارنے ہوتے تھے جس کے لیے تمام جیلوں میں خصوصی طور پر آئسولیشن وارڈ بنائے گئے تھے ، ٹیسٹ کی رپورٹ منفی موصول ہونے کے بعد ہی قیدی کو متعلقہ بیرک میں منتقل کیا جاتا تھا۔
انھوں نے مزید بتایا کہ کراچی کی دونوں جیلوں میں چونکہ گنجائش سے زیادہ قیدی تھے تو انھیں سندھ کی دیگر ایسی جیلوں میں بھی منتقل کیا گیا جہاں تعداد میں قیدی کم تھے تاکہ یہاں سے رش کم کیا جا سکے ، ان کا کہنا تھا کہ اب بھی ہر نئے آنے والے قیدی کا سب سے پہلے کورونا ٹیسٹ کیا جاتا ہے۔