قوت سماعت سے محروم شاہین خواتین کیلیے رول ماڈل بن گئی

ٹریفک حادثے میں سماعت سے محروم ہونیوالی شاہین نے ہمت اوربلندحوصلے سے نامساعدحالات میں آرٹس اینڈکرافٹ کاہنرسیکھا


Kashif Hussain February 15, 2021
شاہین نے آرٹس اینڈکرافٹ کے 40 کورسز اور ڈپلومہ مکمل کیا،انٹرمیڈیٹ تک تعلیم مکمل اور دینی تعلیم بھی حاصل کی۔ فوٹو: فائل

حوصلہ بلند ہو تو کوئی جسمانی معذوری منزل کی راہ میں رکاوٹ نہیں بنتی اس مقولے کو بلدیہ ٹاؤن کی رہائشی شاہین نے سخت محنت اور مستقل مزاجی سے سچ کردکھایا۔

شاہین کا اصل نام زرین تاج ہے جو ایک بلوچ گھرانے سے تعلق رکھتی ہیں، 10 سال کی عمر میں اسکول سے واپسی پر ایک کار کی ٹکر میں زخمی ہونے کی وجہ سے ان کی قوت سماعت ختم ہوگئی اور معاشرے کے خصوصی افراد کے ساتھ روا روایتی سلوک اور رویے میں انھوں نے خود کو معاشرے پر بوجھ سمجھنا شروع کردیا۔

ایک غریب اور روایت پسند گھرانے سے تعلق رکھنے کی وجہ سے شاہین کو کم عمری سے ہی مشکلات کا سامنا رہا اور سماعت سے محرومی کے حادثے نے ان کی مشکلات میں اضافہ کردیا، اسکول اور کالج میں تعلیم جاری رکھنے میں انھیں دشواری پیش آتی رہی اردگر سے اٹھنے والی آوازیں ان کا تعاقب کرتی رہیں قوت سماعت متاثر ہونے سے انھیں الفاظ کی ادائیگی اور لہجے کی درستگی کے مسائل بھی پیش آئے اور ان کی اس کمزوری کا مذاق اڑایا گیا ان مشکلات سے نمٹنے اور اپنی صلاحیتوں کی بنا پر آگے بڑھنے میں انھیں ان کے گھر والوں بالخصوص والدہ نے مدد فراہم کی۔

شاہین نے کم عمری سے ہی آرٹ اینڈ کرافٹ کے ہنر میں دلچسپی لینا شروع کردی انھوں نے نہ صرف انٹرمیڈیٹ تک اپنی تعلیم مکمل کی بلکہ دینی تعلیم بھی حاصل کی انھوں نے مختلف طرح کے آرٹ اینڈ کرافٹس اور سلائی کڑھائی کے لگ بھگ 40 کورسز کیے اور ہنر کو نکھارنے کے لیے ڈپلومہ بھی حاصل کیا۔

شاہین نے اپنے فن پر عبور حاصل کرنے کے بعد اسے روزگار کا ذریعہ بنانے کا فیصلہ کیا اور 1995میں 500 روپے کی لاگت سے مصنوعی زیورات اور آرائشی اشیا بنانے کا کام گھر سے شروع کیا ان کی بنائی گئی اشیا معمولی قیمت پر ان کے اردگرد ہی فروخت ہوتی تھیں اور بمشکل خرچ نکلتا تھا اس دوران جہاں کچھ لوگوں نے ان کے فن کی قدر کی اور ان کی حوصلہ افزائی کی وہیں کچھ لوگوں نے ان کا حوصلہ توڑنے کی بھی کوشش کی تاہم والدہ کی جانب سے ہمیشہ ہمت افزائی کی جاتی رہی۔

میرے بہترین کام کی وجہ سے 2 بار بیسٹ کرافٹرکاایوارڈملا

کورونا لاک ڈاؤن کی وجہ سے کام بہت زیادہ متاثر ہوا کوئی سپورٹ بھی حاصل نہیں تھی ان حالات میں جوائن ہینڈ ود این ایچ گروپ جوائن کیا نگہت محمود اور حرا انیس نے میری بہت مدد کی میرے کام کو پروموٹ کیا اور ہر قدم پر میری حوصلہ افزائی کی میرے بہترین کام کی وجہ سے 2 بار بیسٹ کرافٹر کا ایوارڈ بھی ملا، رب کریم کا جتنا بھی شکر کرو کم ہے فیس بک پر اپناپیج بھی بنایا اب آج کل ویڈنگ کرافٹ اور ویڈنگ جیولری کے آن لائن آڑدرز پر کام کررہی ہوں ہمت کبھی بھی نہیں ہارنی چاہیے ناکامی سے کامیابی کا سفر تب ہی ممکن ہی جب آپ ہمت کرو، یہ مت سوچو لوگ کیا کہیں گے کسی کام میں ناکامی کا سامنا ہو تو دوبارہ محنت کرو انشااللہ ضرور کامیابی ملے گی۔

فیس بک پرپیج بناکرمصنوعات کی تشہیرشروع کی

شاہین کی محنت جاری رہی اور ملک میں انٹرنیٹ کی سہولت عام ہونے سے انھیں سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے ذریعے صلاحیتوں کو اجاگر کرنے کا موقع ملا لیکن اپنے خاندان اور برادری کی روایت کی پاسداری کرتے ہوئے انھیں سوشل میڈیا پر اپنے اصل نام سے کام کرنے کی اجازت نہ مل سکی جس پر انھوں نے شاہین کا فرضی نام اختیار کیا جو اب ان کی پہچان بن چکا ہے۔

شاہین نے 2013 سے فیس بک پراپنا پیج بناکر اپنی بنائی مصنوعات فروخت کرنے کا سلسلہ شروع کردیا اور آہستہ آہستہ ان کے کام کی شہرت ملک سے باہر تک پھیل گئی ان کی بنائی ہوئی جیولری اب ملک سے باہر بھی پسند کی جاتی ہے اور اندرون ملک بھی مختلف شہروں سے انھیں آرڈرز موصول ہوتے ہیں۔

شاہین کی عمر 40 سال کے لگ بھگ ہے انھوں نے 12سال کی عمر سے آرٹ اینڈ کرافٹ سیکھنا شروع کیا اور لگ بھگ 28 سال سے اپنا روزگار کمارہی ہیں ان کے والد اور والدہ کا انتقال ہوچکا ہے، 4 بہنوں میں سے ایک بہن بھی فوت ہوچکی ہیں اور وہ اب 2 بھائیوں اور 3 بہنوں کے کنبے کی کفالت میں بھی اپنا کردار ادا کررہی ہیں، شاہین نے اپنی معذوری کو کمزوری کے بجائے طاقت بنایا اور اپنے فن اور ہنر کے ذریعے معاشرے میں مقام بنایا۔

شاہین کہتی ہیں کہ ہنر کی وجہ سے ان کی سماجی اور معاشی حیثیت تبدیل ہوگئی کل تک جو لوگ قوت سماعت کی کمی اور بولنے میں روانی نہ ہونے کی وجہ سے ان کا مذاق اڑایا کرتے تھے یا انھیں معاشرے کے لیے بوجھ سمجھتے تھے آج ان کی تعریف کرتے ہیں ان کی معاشی حیثیت بھی بہتر ہوگئی ہے جس پر ان کے گھر والے بھی خوش ہوتے ہیں۔

شاہین بلدیہ ٹاؤن کی80خواتین کو تربیت دے چکی ہیں

شاہین اپنا فن دیگر خواتین کو بھی منتقل کررہی ہیں اور اب تک 80 خواتین کو تربیت دے چکی ہیں جن میں سے بیشتر اپنا روزگار کمار ہی ہیں، شاہین فیس بک کے ذریعے تربیت دیتی رہیں تاہم کورونا کی وبا کے دوران ان کا کام اور تربیت کا سلسلہ بھی متاثر ہوا جو اب بحال ہورہا ہے شاہین کی قریبی دوست ان کی معاونت کرتی ہیں۔

شاہین وائس میسج اور کالز سن نہیں سکتیں اس لیے جب ان کے خریدار یا شاگرد انھیں کوئی وائس میسج کرتے ہیں تو شاہین یہ پیغامات اپنی دوستوں کو ارسال کرتی ہیں جو یہ کالز اور پیغامات سن کر شاہین کو تحریری شکل میں بھیجتی ہیں جن کا جواب شاہین اسی طرح بھیجتی ہیں۔

بچپن میں لوگوں کو بات کرتے اور ہنستے دیکھ کرافسردہ ہوجاتی تھی

بچپن کے حادثے کی وجہ سے سماعت سے محروم ہوئی تو بہت پریشان اور احساس کمتری کا شکار رہتی تھی کیونکہ لوگ آپس میں بات کر رہے ہوتے تھے اور ہنس رہے ہوتے تھے تو میں محسوس نہیں کرسکتی تھی کہ کیا بات ہورہی ہے، بڑی ہوئی تو ڈاکٹروں نے مجھے مشورہ دیا کہ آپ کو آواز نہ بھی آرہی ہو تو آپ ہونٹوں کی حرکت پر غور کرو بار بار کوشش کرو آپ کو بات سمجھنے اور نوٹ کرنے میں آسانی ہوگی اس طرح میں باتوں کو محسوس کرنے لگی دوران تعلیم میں اساتذہ سے ذیادہ دوستوں کا تعاون حاصل رہا وہ بھی اتنا کہ کل ٹیسٹ ہے یا فلاں دن پیپر ہے یا کوئی ایونٹ ہے ٹیچر کلاس میں کیا بول رہی ہے کیا پڑھارہی ہے میری سمجھ میں کچھ آیا کچھ نہ آیا خیر کسی نہ کسی طرح انٹر کرلیا لیکن انگلش میں کمزور رہ گئی کیونکہ میں ٹھیک سے لکھ سکتی تھی نہ بول سکتی تھی، ڈائجسٹوں، ناولوں اور کتابوں سے بہت کچھ سیکھا۔

قوت سماعت اور گویائی سے محروم لڑکیوں کو ہنر سیکھاکر روزگار دلایا

قوت سماعت اور گویائی سے محروم لڑکیاں ڈرپوک او چپ چپ سی رہتی تھی ایسی لڑکیوں کو میں ہمت دلاتی کہ آپ بیکار نہیں ہو بہت خاص ہو آپ بہت کچھ کرسکتی ہو میں نے آہستہ آہستہ ان کو چھوٹے چھوٹے آرٹ سکھائے بہت سی فالتو اور بیکار چیزوں سے کرافٹ بنائی اور خود بھی بہت سے کورس سیکھے 40 کے قریب کورس کیے کچھ میمن آرٹ سینٹر سے سیکھا کچھ گھر بیٹھے پی ٹی وی سے سیکھا اور ایھی تک سیکھنے اور سکھانے کا سلسلہ جاری ہے، الحمدللہ اللہ کا بہت بہت کرم ہے بیشک مشکل کی ساتھ آسانی بھی ہے آہستہ آہستہ معاشرے میں اپنا اک مقام بنایا پہچان بنائی۔

محنت کے اعتراف میں سماجی اداروں نے ایوارڈزدیے

شاہین کہتی ہیں کہ کورونا کی وبا سے ان کا کام بھی متاثر ہوا اور کام تقریباً ختم ہوگیا اس دوران ان کا رابطہ خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے سرگرم غیرمنافع بخش تنظیم جوائن ہینڈ وڈ این ایچ گروپ سے ہوگیا جس کی روح رواں نگہت اور حرا انیس نے ان کی مدد کی اور انہیں زیادہ پہچان ملی اور ان کا رابطہ وسیع ہوگیا اب انھیں اپنا تعارف کرانا نہیں پڑتا اور ان کی محنت کے اعتراف میں مختلف سماجی اداروں نے انھیں ایوارڈز بھی دیے ہیں جو ان کا حوصلہ بڑھانے میں مدد دیتے ہیں۔

شاہین کہتی ہیں کہ اسپیشل خواتین کبھی ہمت نہ ہاریں محنت اور کوشش سے آگے بڑھ سکتی ہیں انھوں نے کہا کہ کوئی انسان بے کار نہیں ہوتا تعلیم نہیں تو ہنر کام آتا ہے ہنر سے باعزت روزگار کماکر اپنے معاشی حالات بدل سکتے ہیں، شاہین جلد ہی آن لائن تربیتی کورس کا آغاز کریں گی تاکہ اپنی جیسی دیگر خواتین کو بھی ہنر مند بناسکیں۔

پی ٹی وی کے بولتے ہاتھ پروگرام سے اشاروں کی زبان سیکھی

سلائی کڑھائی سیکھی لیکن ایسا لگتا تھا یہ ادھورا ہے اس زمانے میں پی ٹی وی پر صبح کی نشریات میں بولتے ہاتھ کے نام سے پروگرام آتا تھا اس کو دیکھ کر اشاروں کی زبان سیکھی مجھے بہت اچھا لگتا تھا اشاروں کی زبان میں بات کرنا اس کے ساتھ ساتھ قوت سماعت اور قوت گویائی سے محروم بچوں اور لڑکیوں سے دوستی گہری ہوگئی بہت کم لوگ ان کے جذبات کو سمجھتے تھے لیکن میں بہت جلدی ان کی بات کو سمجھ جاتی تھی۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں