لاہور چڑیا گھر کے معذورجانوروں کو پُرسکون موت دینے پرغور
ٹائیگر سمیت کئی دیگرجانور بھی پیدائشی معذوری اورناقابل علاج بیماری کا شکار ہیں
چڑیا گھر میں پیدائشی معذوری اورناقابل علاج جانوروں کو پرسکون موت دینے پرغورکیا جارہا ہے۔
لاہورچڑیا گھر کا ٹائیگر صام 2004 سے فالج کا شکار ہے اور اس کا پچھلا دھڑ ناکارہ ہوچکا ہے۔ بڑھتی عمر کے ساتھ اس کی تکلیف اوربیماری بڑھتی جارہی ہے۔ لاہور چڑیا گھر انتظامیہ نے اب اسے پرسکون موت دینے کا فیصلہ کیا ہے، ٹائیگر سمیت کئی دیگرجانور بھی پیدائشی معذوری اورناقابل علاج بیماری کا شکارہیں۔
لاہورچڑیا گھر کی ڈپٹی ڈائریکٹر کرن سلیم نے بتایا کہ ٹائیگر 2004 میں پیدا ہوا تھا اس وقت سے یہ معذوری کا شکار ہے۔ اب بڑھتی عمر کے ساتھ اس کی تکلیف اورمعذوری بڑھتی جارہی ہے۔ اس کے علاوہ ایک بھورا ریچھ ہے ، جسے چند سال قبل گوجرانوالہ سے تحویل میں لے کر یہاں بھیجا گیا تھا، یہ ریچھ بینائی کھوچکا ہے اورکافی بوڑھا بھی ہے۔ اسی طرح ایک مادہ زیبرا ہے جو اپنے پاؤں پرکھڑی نہیں ہوسکتی۔ ان جانوروں کے علاج کی ہرممکن کوشش کی جاچکی ہے، ملکی اورغیرملکی ماہرین سے بھی ان کے علاج سے متعلق رائے لی گئی مگریہ صحت یاب نہیں ہوسکے ۔ ان جانوروں کو پرسکون موت دینے کے لئے زُو مینجمنٹ کمیٹی سے اجازت لی جائے گی جس کا اجلاس آئندہ چندروز میں ہوگا، اس سے قبل لاہورچڑیا گھر کے چار جانوروں کوپرسکون موت دینے کی منظوری دی گئی تھی ان میں ایک کالاہرن، ہاک ڈئیر اور دیگرجانورشامل تھے۔ کالاہرن اجازت ملنے کے دو روز بعد خود ہی چل بساتھا۔
ڈائریکٹرلاہور چڑیا گھر چوہدری شفقت علی بتایا کہ وائلڈلائف ایکٹ اس بات کی اجازت دیتا ہے کہ ایسے جانور اور پرندے جو کسی معذوری اوربیماری کی وجہ سے طویل عرصے سے اذیت کا شکار ہوں ان کو مصنوعی طریقوں سے موت دی جاسکتی ہے۔ لاہور کے سفاری پارک میں جانوروں کی کلنگ یعنی پرسکون موت دی جاچکی ہے تاہم لاہور چڑیا گھر میں آج تک ایسا نہیں ہوسکا ہے۔ پرسکون موت دینے کے لئے کئی طریقے ہیں یہ جانور کی صورتحال دیکھ کر طے کیا جاتاہے کہ کس جانور کو کس طرح کی پرسکون موت دینی ہے۔ اس کے لئے زہر کا ٹیکہ لگایا جاسکتا ہے حلال جانور ہو تو اسے ذبح کیا جاسکتا ہے، اس کے علاوہ جانور کے خون کی کسی مرکزی رگ پر کٹ لگایا جا سکتا ہے۔ چڑیا گھر میں جن جانوروں کو پرسکون موت دینے پرغور کیا جارہا ہے ان میں مادہ زیبرا کے علاوہ تمام جانور بوڑھے ہیں اور اپنی طبعی عمر کو پہنچ چکے ہیں۔
لاہورچڑیا گھر کا ٹائیگر صام 2004 سے فالج کا شکار ہے اور اس کا پچھلا دھڑ ناکارہ ہوچکا ہے۔ بڑھتی عمر کے ساتھ اس کی تکلیف اوربیماری بڑھتی جارہی ہے۔ لاہور چڑیا گھر انتظامیہ نے اب اسے پرسکون موت دینے کا فیصلہ کیا ہے، ٹائیگر سمیت کئی دیگرجانور بھی پیدائشی معذوری اورناقابل علاج بیماری کا شکارہیں۔
لاہورچڑیا گھر کی ڈپٹی ڈائریکٹر کرن سلیم نے بتایا کہ ٹائیگر 2004 میں پیدا ہوا تھا اس وقت سے یہ معذوری کا شکار ہے۔ اب بڑھتی عمر کے ساتھ اس کی تکلیف اورمعذوری بڑھتی جارہی ہے۔ اس کے علاوہ ایک بھورا ریچھ ہے ، جسے چند سال قبل گوجرانوالہ سے تحویل میں لے کر یہاں بھیجا گیا تھا، یہ ریچھ بینائی کھوچکا ہے اورکافی بوڑھا بھی ہے۔ اسی طرح ایک مادہ زیبرا ہے جو اپنے پاؤں پرکھڑی نہیں ہوسکتی۔ ان جانوروں کے علاج کی ہرممکن کوشش کی جاچکی ہے، ملکی اورغیرملکی ماہرین سے بھی ان کے علاج سے متعلق رائے لی گئی مگریہ صحت یاب نہیں ہوسکے ۔ ان جانوروں کو پرسکون موت دینے کے لئے زُو مینجمنٹ کمیٹی سے اجازت لی جائے گی جس کا اجلاس آئندہ چندروز میں ہوگا، اس سے قبل لاہورچڑیا گھر کے چار جانوروں کوپرسکون موت دینے کی منظوری دی گئی تھی ان میں ایک کالاہرن، ہاک ڈئیر اور دیگرجانورشامل تھے۔ کالاہرن اجازت ملنے کے دو روز بعد خود ہی چل بساتھا۔
ڈائریکٹرلاہور چڑیا گھر چوہدری شفقت علی بتایا کہ وائلڈلائف ایکٹ اس بات کی اجازت دیتا ہے کہ ایسے جانور اور پرندے جو کسی معذوری اوربیماری کی وجہ سے طویل عرصے سے اذیت کا شکار ہوں ان کو مصنوعی طریقوں سے موت دی جاسکتی ہے۔ لاہور کے سفاری پارک میں جانوروں کی کلنگ یعنی پرسکون موت دی جاچکی ہے تاہم لاہور چڑیا گھر میں آج تک ایسا نہیں ہوسکا ہے۔ پرسکون موت دینے کے لئے کئی طریقے ہیں یہ جانور کی صورتحال دیکھ کر طے کیا جاتاہے کہ کس جانور کو کس طرح کی پرسکون موت دینی ہے۔ اس کے لئے زہر کا ٹیکہ لگایا جاسکتا ہے حلال جانور ہو تو اسے ذبح کیا جاسکتا ہے، اس کے علاوہ جانور کے خون کی کسی مرکزی رگ پر کٹ لگایا جا سکتا ہے۔ چڑیا گھر میں جن جانوروں کو پرسکون موت دینے پرغور کیا جارہا ہے ان میں مادہ زیبرا کے علاوہ تمام جانور بوڑھے ہیں اور اپنی طبعی عمر کو پہنچ چکے ہیں۔