ڈی ایچ اے کے رہائشیوں کو پانی کی عدم فراہمی پر سیکریٹری ڈیفنس و دیگر کو نوٹس
ڈی ایچ اے انتظامیہ اپنی واٹر ٹینکر سروس سے رہائشیوں کو پانی فروخت کرتی ہے، درخواستگزار
سندھ ہائیکورٹ نے ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی کے رہائشیوں کو پانی کی عدم فراہمی اور آڈٹ سے متعلق درخواست پر سیکریٹری ڈیفنس، ڈی جی ملٹری لینڈ کنٹونمنٹ، ڈی ایچ اے و دیگر کو نوٹس جاری کردیے۔
ہائیکورٹ میں ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی کے رہائشیوں کو پانی کی عدم فراہمی اور آڈٹ سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی میں بارش سے نقصانات پر ڈی ایچ اے اور کنٹونمنٹ بورڈ کیخلاف شدید احتجاج
درخواستگزار کے وکیل نے موقف دیا کہ تمام شہریوں کو آئین کے مطابق حقوق حاصل ہیں۔ ڈی ایچ اے انتظامیہ اپنے واٹر ٹینکر سروس سے رہائشیوں کو پانی فروخت کرتا ہے۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ڈی ایچ اے کے پاس فروخت کرنے کے لئے پانی کہاں سے آرہا ہے؟ جس سے صاف ظاہر ہوتا کہ ڈی ایچ اے اور کلفٹن کنٹونمنٹ کے پاس پانی موجود ہے۔ پانی کے چارجز ہر سال باقاعدگی سے وصول کئے جاتے ہیں مگر پانی ملتا نہیں ہے۔ واٹر میٹر کے نام پر ڈی ایچ اے انتظامیہ 2003 میں رہائشیوں سے اربوں روپے وصول کرچکی ہے۔ ڈی ایچ اے اور کلفٹن کنٹومنٹ بورڈ کے مالی معاملات بھی خفیہ رکھے جارہے ہیں۔ ڈی ایچ اے اور کلفٹن کے رہائشیوں کو فوری پانی کی فراہم کرنے کا حکم دیا جائے۔ جب تک رہائشیوں کو پانی کی فراہمی کا مستقبل حل نہیں ہوتا ٹینکر سے پانی کی فراہمی کا حکم دیا جائے۔ ڈی ایچ اے اور کلفٹن کنٹونمنٹ بورڈ کا 2007 سے 2020 تک تفصیلی آڈٹ کرانے کا حکم دیا جائے۔
عدالت نے سیکریٹری ڈیفنس، ڈی جی ملٹری لینڈ کنٹونمنٹ، ڈی ایچ اے و دیگر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 3 ہفتوں میں فریقین سے جواب طلب کرلیا۔
ہائیکورٹ میں ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی کے رہائشیوں کو پانی کی عدم فراہمی اور آڈٹ سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی میں بارش سے نقصانات پر ڈی ایچ اے اور کنٹونمنٹ بورڈ کیخلاف شدید احتجاج
درخواستگزار کے وکیل نے موقف دیا کہ تمام شہریوں کو آئین کے مطابق حقوق حاصل ہیں۔ ڈی ایچ اے انتظامیہ اپنے واٹر ٹینکر سروس سے رہائشیوں کو پانی فروخت کرتا ہے۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ڈی ایچ اے کے پاس فروخت کرنے کے لئے پانی کہاں سے آرہا ہے؟ جس سے صاف ظاہر ہوتا کہ ڈی ایچ اے اور کلفٹن کنٹونمنٹ کے پاس پانی موجود ہے۔ پانی کے چارجز ہر سال باقاعدگی سے وصول کئے جاتے ہیں مگر پانی ملتا نہیں ہے۔ واٹر میٹر کے نام پر ڈی ایچ اے انتظامیہ 2003 میں رہائشیوں سے اربوں روپے وصول کرچکی ہے۔ ڈی ایچ اے اور کلفٹن کنٹومنٹ بورڈ کے مالی معاملات بھی خفیہ رکھے جارہے ہیں۔ ڈی ایچ اے اور کلفٹن کے رہائشیوں کو فوری پانی کی فراہم کرنے کا حکم دیا جائے۔ جب تک رہائشیوں کو پانی کی فراہمی کا مستقبل حل نہیں ہوتا ٹینکر سے پانی کی فراہمی کا حکم دیا جائے۔ ڈی ایچ اے اور کلفٹن کنٹونمنٹ بورڈ کا 2007 سے 2020 تک تفصیلی آڈٹ کرانے کا حکم دیا جائے۔
عدالت نے سیکریٹری ڈیفنس، ڈی جی ملٹری لینڈ کنٹونمنٹ، ڈی ایچ اے و دیگر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 3 ہفتوں میں فریقین سے جواب طلب کرلیا۔