سینیٹ اوپن بیلٹ کیس اب تو انتخابی کرپشن کی ویڈیوز بھی سامنے آرہی ہیں سپریم کورٹ
عام تاثر ہے کہ سینیٹ الیکشن میں کرپشن ہوتی ہے، چیف جسٹس
سپریم کورٹ نے سینیٹ اوپن بیلٹ کیس میں ریمارکس دیے ہیں کہ اب تو انتخابی کرپشن کی ویڈیوز بھی سامنے آرہی ہیں۔
چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ نے سپریم کورٹ میں سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ سے کروانے سے متعلق صدارتی ریفرنس پر سماعت کی۔ عدالت نے چیف الیکشن کمشنر سمیت تمام ممبران کو کل ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا۔
الیکشن کمیشن سے سینیٹ انتخابات میں کرپشن روکنے کیلئے پولنگ اسکیم بھی طلب کر لی گئی۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ اب تو انتخابی کرپشن کی ویڈیوز بھی سامنے آرہی ہیں، الیکشن کمیشن کو بتانا ہوگا کہ شفافیت کیسے یقینی بنائی جائے۔
یہ بھی پڑھیں: سینیٹ الیکشن میں ارکان اسمبلی کی خرید و فروخت کی ویڈیو منظر عام پر آگئی
اٹارنی جنرل نے دلائل دیے کہ تشویشناک بات ہے کہ سیاسی جماعتیں اور بار کونسلز اوپن بیلٹ کی مخالفت کر رہی ہیں۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ بار کونسلز نے اپنی قراردادیں ججز کو بھی بھجوائیں، مقدمہ سننے والے ججز کو قراردادیں بھجوانا پروفیشنل رویہ نہیں۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ سینیٹ الیکشن خفیہ ہو مگر پارٹی سربراہ کی شکایت پر ووٹ کی جانچ ہونی چاہئے، شفاف الیکشن کرانا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے، عام تاثر ہے کہ سینیٹ الیکشن میں کرپشن ہوتی ہے، الیکشن کمیشن نے انتخابی عمل سے کرپشن روکنے کی اسکیم نہیں بنائی، صرف سینیٹ الیکشن کا شیڈول دینا کافی نہیں الیکشن کمیشن کو پولنگ اسکیم بنانا ہوگی، کرپٹ پریکٹس ابھی تک جاری ہے۔
جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ اب تو انتخابی کرپشن کی ویڈیوز بھی سامنے آرہی ہیں، پارلیمان نے سینیٹ الیکشن اوپن بیلٹ سے کرانے کی ترمیم نہیں کی۔
جسٹس اعجاز الاحسن بولے کہ آئین شفافیت یقینی بنانے کا کہتا ہے تو الیکشن کمیشن ہر لحاظ سے بااختیار ہے، الیکشن کمیشن انتخابی عمل سے کرپشن کے خاتمے کے لیے کچھ بھی کر سکتا ہے۔
سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن سے سینیٹ انتخابات میں کرپشن روکنے کی پولنگ اسکیم طلب کر لی اور چیف الیکشن کمشنر سمیت دیگر ممبران کو ذاتی حیثیت میں طلب کرتے ہوئے سماعت کل تک ملتوی کر دی گئی۔
چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ نے سپریم کورٹ میں سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ سے کروانے سے متعلق صدارتی ریفرنس پر سماعت کی۔ عدالت نے چیف الیکشن کمشنر سمیت تمام ممبران کو کل ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا۔
الیکشن کمیشن سے سینیٹ انتخابات میں کرپشن روکنے کیلئے پولنگ اسکیم بھی طلب کر لی گئی۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ اب تو انتخابی کرپشن کی ویڈیوز بھی سامنے آرہی ہیں، الیکشن کمیشن کو بتانا ہوگا کہ شفافیت کیسے یقینی بنائی جائے۔
یہ بھی پڑھیں: سینیٹ الیکشن میں ارکان اسمبلی کی خرید و فروخت کی ویڈیو منظر عام پر آگئی
اٹارنی جنرل نے دلائل دیے کہ تشویشناک بات ہے کہ سیاسی جماعتیں اور بار کونسلز اوپن بیلٹ کی مخالفت کر رہی ہیں۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ بار کونسلز نے اپنی قراردادیں ججز کو بھی بھجوائیں، مقدمہ سننے والے ججز کو قراردادیں بھجوانا پروفیشنل رویہ نہیں۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ سینیٹ الیکشن خفیہ ہو مگر پارٹی سربراہ کی شکایت پر ووٹ کی جانچ ہونی چاہئے، شفاف الیکشن کرانا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے، عام تاثر ہے کہ سینیٹ الیکشن میں کرپشن ہوتی ہے، الیکشن کمیشن نے انتخابی عمل سے کرپشن روکنے کی اسکیم نہیں بنائی، صرف سینیٹ الیکشن کا شیڈول دینا کافی نہیں الیکشن کمیشن کو پولنگ اسکیم بنانا ہوگی، کرپٹ پریکٹس ابھی تک جاری ہے۔
جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ اب تو انتخابی کرپشن کی ویڈیوز بھی سامنے آرہی ہیں، پارلیمان نے سینیٹ الیکشن اوپن بیلٹ سے کرانے کی ترمیم نہیں کی۔
جسٹس اعجاز الاحسن بولے کہ آئین شفافیت یقینی بنانے کا کہتا ہے تو الیکشن کمیشن ہر لحاظ سے بااختیار ہے، الیکشن کمیشن انتخابی عمل سے کرپشن کے خاتمے کے لیے کچھ بھی کر سکتا ہے۔
سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن سے سینیٹ انتخابات میں کرپشن روکنے کی پولنگ اسکیم طلب کر لی اور چیف الیکشن کمشنر سمیت دیگر ممبران کو ذاتی حیثیت میں طلب کرتے ہوئے سماعت کل تک ملتوی کر دی گئی۔