مشرف معصوم ہیں یا مجرم عدالت فیصلہ کرے ریاست کی توہین ہوئی یا نہیں نواز شریف

عدالت کوفیصلہ کرناہے کہ 3نومبرکوآئین ٹوٹایانہیں،اس مقدمے میں مدعی ریاست اورآئین ہے


نوجوان پاکستان کی تقدیربدلیں گے،قرضہ اسکیم کے مخالف قوم پراعتبارکرناسیکھیں،فوٹو:فائل

وزیراعظم نوازشریف نے کہاہے کہ مشرف کے خلاف3نومبرکے مقدمے میں اصل مدعی پاکستان کی ریاست اورآئین ہے۔

عدالت کوفیصلہ کرناہے کہ 3نومبر کااقدام آرٹیکل6 کے زمرے میں آتاہے یا نہیں؟ نجی ٹی وی سے خصوصی گفتگوکرتے ہوئے وزیراعظم نے کہاکہ عدالت کوفیصلہ کرناہے کہ 3نومبر کوآئین ٹوٹایا نہیں، پاکستان کی بطورریاست توہین ہوئی یانہیں؟ یہ مقدمہ فردواحد کامقدمہ نہیں۔ تاریخ کے اس موڑپر فیصلہ ہوجاناچاہیے کہ ہم آئین، قانون اورانصاف رکھنے والی ریاست ہیں یانہیں۔ اگر قانون کی نظرمیں سب شہری برابرہیں توسب کوعدالت کے سامنے جواب دہ ہوناچاہیے اوریہ فیصلہ کرناعدالت کاکام ہے کہ کون شخص معصوم ہے یامجرم۔ ایکسپریس نیوزکے مطابق نوازشریف نے کہاکہ یہ معاملہ ابھی عدالت میں ہے لہٰذااس پرمیراکچھ کہنامناسب نہیں ہوگا۔ عدالت ہی یہ فیصلہ کرے گی کہ پرویزمشرف معصوم ہیں یامجرم۔ اوکاڑہ میں نوجوانوں کی قرضہ اسکیم کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ نوجوان پاکستان کی تقدیربدلیں گے۔ نوجوانوں میں کچھ کرگزرنے کاجذبہ موجودہے لیکن وسائل نہیں ہیں۔ ہم نے اپنے محدودوسائل میں نوجوانوں کو 100ارب روپے قرضہ فراہم کرنے کاپروگرام بناکر نوجوانوں سے کیاگیا وعدہ پوراکردیاہے۔ یقین ہے کہ نوجوان قرضے کی پائی پائی واپس کردیں گے۔ نوجوان محنت کے ساتھ ساتھ دعاکریں کہ ہم جلد 5لاکھ نہیں بلکہ 50 لاکھ نوجوانوں کوکوئی مزید پروگرام دے سکیں۔

ابھی ہم نے آغاز کیاہے، کچھ سالوں میں ہم اس قرضہ اسکیم کوکئی گنازیادہ بڑھاچکے ہوںگے۔ ٹی وی پربیٹھ کرقرضہ اسکیم پرتنقید کرنے والے نوجوانوں پراعتماد کرناسیکھیں۔ میں شیڈول میں خصوصی تبدیلی کرکے اوکاڑہ آیاہوں۔ میرااوکاڑہ سے محبت اورخلوص کاتعلق کسی سے پوشیدہ نہیں ہے۔ یقین ہے کہ نوجوان اپنی محنت سے خود کواور ملک کوخوشحال اورترقی یافتہ بنائیں گے۔



نوجوان خودبھی سرخروہوں گے اورملک کوبھی دنیاکے سامنے سرخرو کریں گے۔ اگرہمارے پاس وسائل ہوتے توقرضہ اسکیم کے لیے موجودہ رقم سے 10گنا زیادہ رقم مختص کرتے۔ مجھے نوجوانوں پربہت اعتماد ہے۔ پہلے نوجوانوں کوقرضوں کے حصول کے حوالے سے بینک میں داخل ہونے تک کی اجازت نہیں ملتی تھی لیکن اب ہم نے انھیں 20 لاکھ روپے تک کاقرضہ فراہم کرکے ان کی مشکلات کم کرنے کی کوشش کی ہے۔

میں قرضہ اسکیم کے سلسلے میں ہرڈویژنل ہیڈ کوارٹرز کا دورہ کرنے کی کوشش کروں گا۔ قرضہ اسکیم سے روزگارکے مواقع پیداہوں گے اورغربت میں کمی آئے گی۔ قرضہ اسکیم کی مخالفت کرنے والے خداکا خوف کرتے ہوئے اس قوم پراعتبار کرناسیکھیں۔ دنیا میں ان ملکوں نے ترقی کی ہے جنھوں نے آئین اورقانون کاراستہ نہیں چھوڑا۔ ہم اپنے لیے خودمشکلات پیداکرتے ہیں، اپنے لیے خودہی گڑھے کھودتے ہیں جس میں ہم خودہی گرجاتے ہیں لیکن اب ہمیں راستے کاتعین کرناچاہیے۔ یوتھ لون اسکیم میں مذہب، رنگ، نسل اورعلاقے کی کوئی قیدنہیں۔اگراکتوبر 1999میں مشرف ہمارے اقتدارکا دھڑن تختہ نہ کرتاتو آج ملکی حالات کچھ اورہوتے۔ تاہم کسی بھی صورت مایوس ہونے والے نہیں ہیں۔ ملکی خوشحالی کے لیے تن من دھن کی بازی بھی لگاناپڑی تولگائیں گے۔ قرضہ اسکیم ملکی ترقی کی پہلی سیڑھی ہے۔ ماضی میں متعدد سیاسی جماعتوں نے اربوں کے قرضے لے کر معاف کرائے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں