الطاف حسین کے بیان پر بااثر حلقوں کی گہری نظر 2وفاقی وزرا کو ٹاسک مل گیا

وفاقی حکومت کے اہم ترین حلقوں نے سیاسی ہلچل کوکنٹرول کرنے کے لیے سندھ حکومت سے رابطے کیے ہیں۔


عامر خان January 05, 2014
وفاقی حکومت کی اہم شخصیات نے ایم کیوایم کی اعلیٰ قیادت سے بیک ڈورچینل کے ذریعے رابطے شروع کردیے ہیں۔ فوٹو: فائل

ملک کے مقتدر حلقوں نے سندھ میںتیزی سے تبدیل ہوتی ہوئی سیاسی صورت حال پرگہری نگاہ رکھی ہوئی ہے اورگذشتہ روزایم کیوایم کے قائدالطاف حسین کی جانب سے حیدرآبادمیں عوامی جلسہ عام کے دوران الگ صوبے اوردیگر اہم ایشوزپر بیان دینے کا تفصیلی جائزہ لیاجا رہاہے۔

وفاقی حکومت کی سطح پراس بیان کااعلیٰ شخصیات نے تفصیلی مشاہدہ کیاہے اوروفاقی حکومت کے اہم ترین حلقوں نے اس سیاسی ہلچل کوکنٹرول کرنے کے لیے سندھ حکومت سے رابطے کیے ہیں۔ اہم ترین ذرائع کاکہنا ہے کہ وفاقی حکومت نے اس صورت حال پرسندھ میں سیاسی استحکام کے لیے وفاقی وزرا اسحاق ڈاراور چوہدری نثارکو اہم ٹاسک دے دیاہے کہ وہ آئندہ چندروز میں کراچی کادورہ کریں اور گورنرسندھ ڈاکٹرعشرت العبادخان اور وزیراعلیٰ سندھ سیدقائم علی شاہ سے ملاقات کرکے اس صورت حال پربات کریں۔ مقتدرحلقوں نے وزراکو ٹاسک دیا ہے کہ وہ اپنے دورے میں ایم کیوایم سمیت دیگرسیاسی قوتوںسے بات چیت کریں اور اگرکسی سیاسی جماعت کوتحفظات ہیں توانھیں بات چیت کے ذریعے دورکیا جائے۔



اہم ذرائع کاکہنا ہے کہ وفاقی حکومت کی اہم شخصیات نے ایم کیوایم کی اعلیٰ قیادت سے بیک ڈورچینل کے ذریعے رابطے شروع کردیے ہیں اور ایم کیوایم کی قیادت سے پوچھاگیا ہے کہ سندھ میں الگ صوبے کے حوالے سے کیوں بیان دینے کی ضرورت پیش آئی ہے۔ اگرایم کیوایم کے کسی ایشوپر کوئی تحفظات ہیں تو اس حوالے سے وفاقی حکومت سے رابطہ کیاجا سکتاتھا اورایشوز کوڈائیلاگ کے ذریعے حل کیاجا سکتاہے۔ وفاقی حکومت نے گورنرسندھ کوبھی ہدایت کی ہے کہ وہ ایم کیوایم اوردیگر سیاسی قوتوں سے رابطہ کریں اور صوبے کی موجودہ سیاسی صورت حال کوحل کرانے میں اپنا کردارادا کریں۔

اہم ذرائع کے مطابق آئندہ چندروز میں سندھ کی سیاسی صورت حال پرقابو پالیا جائے گا۔ اس کے لیے سندھ کے سیاسی امورکو صوبائی حکومت اورسیاسی جماعتوں کے ساتھ مل کربات چیت کے ذریعے حل کیاجائے گا۔ واضح رہے کہ ایم کیوایم کے قائدالطاف حسین کی جانب سے گذشتہ روزحیدرآباد کے جلسے میں یہ کہاگیا تھاکہ اردوبولنے والوں کو دیوارسے لگایاجا رہاہے۔ اردوبولنے والے پسندنہیں توالگ صوبہ بنادیں۔ انصاف نہ ملاتو بات علیحدہ ملک تک جاسکتی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں