سینیٹ الیکشن میں سرپرائز کی بات پر وزیر اعلیٰ سندھ شدید تنقید کی زد میں

اگر خفیہ بیلٹ کے ذریعہ ہی انتخابی عمل ہوا تو حیرت انگیز نتئئج بھی سامنے آسکتے ہیں

اگر خفیہ بیلٹ کے ذریعہ ہی انتخابی عمل ہوا تو حیرت انگیز نتئئج بھی سامنے آسکتے ہیں

سندھ میں سینٹ کے 3 مارچ کو ہونے والے الیکشن کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کرانے کا مرحلہ مکمل ہوگیا ہے۔

الیکشن کمیشن کو مجموعی طور پر 39 کاغذات نامزدگی موصول ہوئے ہیں جن میں پیپلز پارٹی کے 14، ایم کیو ایم کے 10، پی ٹی آئی کے 12، جی ڈی اے کے 2 اور ٹی ایل پی کا 1 امیدوار شامل ہے۔ تحریک انصاف نے سینٹ انتخابات کے لیے 12 امیدواروں کے کاغذات جمع کرائے جن میں جنرل نشست پر فیصل واڈا، اشرف قریشی، محمود مولوی، علی جونیجو اور زنیرہ ملک شامل ہیں جبکہ ٹیکنو کریٹ پر حسن بخشی، حنید لاکھانی، سیف اللہ ابڑو اور ثمر علی خان کے نامزدگی فارم جمع کرائے گئے۔

خواتین کی نشست پر کاغذات نامزدگی جمع کرانے والوں میں فضا ذیشان، سرینہ عدنان اور ارم بٹ شامل ہیں۔ گرینڈ ڈیمو کریٹک الائنس (جی ڈی اے) کے پیرصدرالدین شاہ اور سردار رحیم نے جنرل نشست پر نامزدگی فارم جمع کرائے۔ عامر خان کے کاغذات نامزدگی جمع ہونے کے بعد ایم کیو ایم پاکستان کے امیدواروں کی تعداد 10 ہوگئی ہے۔ جنرل نشست پر عامر خان، فیصل سبزواری، عبدالقادر خانزادہ، خواجہ سہیل منصور اور ڈاکٹر ظفر کمالی نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے جبکہ ٹیکنو کریٹ پر رؤف صدیقی، سید خصر عسکر زیدی اور ڈاکٹر شہاب امام کے فارم جمع ہوئے ہیں۔

خالدہ اطیب اور سبین غوری خواتین کی نشست پر ایم کیو ایم کی امیدوار ہیں۔ پیپلز پارٹی کی سندھ سے سینیٹ کی تینوں کیٹگریز پر امیدواروں کی تعداد 14 ہوگئی ہے ۔ جنرل نشست پر صادق علی میمن، سلیم مانڈوی والا، شیری رحمان، دوست علی جیسر، جام مہتاب حسین، تاج حیدر اور شہادت اعوان کے کاغذات نامزدگی جمع ہوئے ہیں۔ پلوشہ زئی خان، رخسانہ پروین، خیرالنسا اور فرزانہ بلوچ کے نامزدگی فارم خواتین کی مخصوص نشست پر جمع کرائے گئے جبکہ ٹیکنو کریٹ کہ کیٹگری پر فاروق ایچ نائیک، شہادت اعوان اور کریم احمد خواجہ پیپلز پارٹی کے امیدوار ہیں۔ ٹی ایل پی نے بھی ٹیکنو کریٹ کی نشست پر یشا اللہ خان کے کاغذات نامزدگی جمع کرائے ہیں۔

سینیٹ الیکشن کے حوالے سے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کے ایک بیان پر انہیں اپوزیشن کی جا نب سے شدید تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ سید مراد علی شاہ کا میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ 3 مارچ کا انتظار کریں، سرپرائز دیا نہیں جاتا ہو جاتا ہے، اس پر اپوزیشن لیڈر حلیم عادل شیخ نے ریٹرنگ آفیسر سینیٹ الیکشن کو تحریری درخواست ارسال کر دی، جس پر کہا گیا ہے کہ ووٹوں سے زیادہ سیٹیں حاصل کرنے کا بیان دے کر وزیر اعلی کرپٹ پریکٹس میں ملوث ثابت ہوئے ہیں لہذا نااہل قرار دیا جائے۔ سندھ میں سینیٹ الیکشن کے حوالے سے سب سے زیادہ مشکل صورت حال سے پاکستان تحریک انصاف دوچار نظر آرہی ہے۔ فیصل واوڈا اور سیف اللہ ابڑو کو ٹکٹ جاری کرنے پر پارٹی کے کئی رہنما اپنی قیادت سے ناراض ہوگئے ہیں ۔

ذرائع کا دعویٰ ہے کہ کراچی سے منتخب اراکین سندھ اسمبلی نے بھی مرکزی قیادت کو پیغام دیا کہ اگر مناسب امیدواروں کو ٹکٹ نہیں دیا گیا تو ہم ووٹ نہیں ڈالیں گے۔ پی ٹی آئی کی مرکزی قیادت سندھ میں سینیٹ انتخابات کے لیے پارٹی امیدواروں کے معاملے پر ہونے والے اختلافات حل کرانے کے لیے متحرک ہے۔


امکان ہے کہ یہ معاملہ جلد حل ہوجائے گا۔پیپلز پارٹی اور اپوزیشن جماعتیں سینیٹ انتخابات میں اپنے امیدواروں کی کامیابی کے لیے رابطے کر رہی ہیں۔ ادھر سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ سینیٹ کے الیکشن سیاسی جماعتوں کے لیے کسی امتحان سے کم نہیں ہیں۔ اگر خفیہ بیلٹ کے ذریعہ ہی انتخابی عمل ہوا تو حیرت انگیز نتئئج بھی سامنے آسکتے ہیں لیکن اگر شو آف ہینڈ کا طریقہ کار اختیار کیا گیا تو تمام جماعتیں اپنی نشستوں کے تناسب سے کامیابی حاصل کریں گی۔اس وقت تمام جماعتیں جوڑ توڑ میں لگی ہوئی ہیں ۔ تحریک انصاف نے اگر اپنے اندرونی اختلافات کو دور نہیں کیا تو اسے ان انتخابات میں نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے۔

پاک بحریہ کے زیر اہتمام منعقدہ ساتویں کثیرالملکی بحری مشق امن 21-کے دوران منعقدہ عالمی میری ٹائم کانفرنس اختتام پذیر ہوگئی ہے۔ اس سہ روزہ کانفرنس میں آسٹریلیا، بحرین ، چین ، نائیجیریا، جنوبی افریقہ، سری لنکا ، سویڈن ، ترکی ، برطانیہ اور امریکہ کے نامور قومی و عالمی اسکالرز نے شرکت کی۔کانفرنس سے صدر مملکت ڈاکٹرعارف علوی ،وفاقی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی ، نیول چیف ایڈمرل امجد خان نیازی سمیت اہم شخصیات نے خطاب کیا۔اس کانفرنس کا موضوع ایک محفوظ اور پائیدار ماحول میں بحری اقتصادیات کی ترقی: بحر ہند کے مغربی خطے کے لیے ایک مشترکہ مستقبل تھا ، جس میں نامور قومی و عالمی اسکالرز نے میری ٹائم سیکیورٹی، ماحول اور خطے میں ترقی کے مواقع سے متعلقہ مختلف امور پر سیر حاصل گفتگو کی۔

کانفرنس کے شرکاء نے عالمی تجارت اور کاروبار کے لیے بحر ہند کے مغربی خطے کی اہمیت کو اجاگر کیا اور کہا کہ حکومت پاکستان بحری اقتصادیا ت کی اہمیت کا مکمل ادراک رکھتی ہے اور اس ضمن میں حکومت نے میری ٹائم صنعت اور میری ٹائم شراکت داروں کی مدد کے لیے اہم پالیسی اصلاحات کی ہیں ۔ تجزیہ کاروں کے مطابق اس کانفرنس کے کامیاب انعقاد سے پاکستان نے دشمن کو بتا دیا کہ خبر دار کوئی اس کی طرف میلی نگاہ نہ ڈالے، ملک کی سمندری سرحدیں محفوظ ہاتھوں میں ہیں۔ امن مشقیں 2021کے موقع پر پاکستان کو تنہا کرنے کا خواب بھی چکنا چور ہوگیا، تقریب میں فرانس، جرمنی اور ایران سمیت 40 سے زائد ممالک کے نمائندوں نے شرکت کی۔

گورنر ہاؤس کراچی میںمنعقدہ ایک تقریب میں وفاق کی جانب سے دیئے گئے52 فائر ٹینڈرز کراچی میٹرو پولیٹن کارپوریشن کے حوالے کر دیئے گئے۔تقریب میں گورنر سندھ عمران اسماعیل، وفاقی وزیر اسد عمر، علی زیدی اور سابق میئر کراچی وسیم اختر نے بھی شرکت کی۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ایڈمنسٹریٹر کراچی کا کہنا تھا کہ کے ایم سی کو 24 سال بعد فائر ٹینڈر دیئے جا رہے ہیں۔

پہلی بار ٹریڈ ایسوسی ایشنز کو بھی فائر ٹینڈرز دیئے جائیں گے۔گورنر سندھ عمران اسماعیل کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم کا کراچی کے لیے ایک اور وعدہ پورا ہوا، فائرٹینڈرز اور باوزرز وزیراعظم عمران خان کی جانب سے کراچی والوں کے لئے تحفہ ہیں، فائر ٹینڈر اور باوزرز ایک ارب 46 کروڑ روپے کی لاگت سے خریدے گئے، اتنی بڑی تعداد میں کبھی فائر ٹینڈرز نہیں خریدے گئے۔شہری حلقوں نے وفاقی حکومت کے اس اقدام کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ شہر کی ترقی کے لیے وفاقی اور صوبائی حکومت کو مل کر کام کرنا ہوگا۔کراچی میں آتشزدگی کے واقعات کے ملک کے دیگر شہروں کے مقابلے میں زیادہ ہوتے ہیں اس لیے یہاں جدید فائر ٹینڈر ز کا ہونا انتہائی ضروری تھا ۔

سندھ کابینہ نے 37 ہزار اساتذہ بھرتی کرنے اور گندم کی خریداری کا ہدف 1.4 ایم ایم ٹن اور قیمت دو ہزار روپے فی 40 کلو گرام مقرر کرنے کی منظوری دے دی ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ کی زیر صدارت منعقدہ اجلاس میں سندھ کابینہ نے وفاقی حکومت کے ان الزامات کو رد کردیا کہ صوبائی حکومت نے گندم ذخیرہ کی جس کی وجہ سے قیمتوں میں اضافہ ہوا ۔ صوبائی کابینہ کے اراکین نے اسے بے بنیاد ، غیر مناسب اور حقائق کے برعکس بیان قرار دیتے ہوئے کہا کہ وفاقی وزیر فخر امام کا بیان ریکارڈ پر موجود ہے جس میں انہوں نے یہ تسلیم کیا کہ 6.6 ایم ایم ٹن گندم پنجاب سے غائب ہوئی ۔

وفاقی کابینہ نے پنجاب سے گندم کی اسمگلنگ کو تسلیم کرنے کے بجائے سندھ حکومت پر بے بنیاد اور من گھڑت الزام عائد کردیئے جوکہ انہیں زیب نہیں دیتے ہیں۔ تجزیہ کاروں کے مطابق سندھ کابینہ کے فیصلے سے گندم کے کاشت کاروں کو ریلیف حاصل ہوگا جبکہ اساتذہ بھرتی کرنے کا فیصلہ بھی انتہائی خوش آئند ہے ، جس کے ذریعے صوبے کے تعلیم یافتہ بے روزگار نوجوانوں کے لیے روزگار کے دروازے کھلیںگے تاہم ضرورت اس امر کی ہے کہ بھرتیوں کے عمل میں میرٹ پر کوئی سمجھوتہ نہ کیا جائے ۔
Load Next Story