مہلک بیماری کا شبہ 22ہزار آسٹریلوی بھیڑیں حکومت سندھ نے تحویل میں لے لیں
بھیڑیں وفاقی قرنطینہ ڈپارٹمنٹ کی منظوری سے پورٹ قاسم پر اتاری گئیں اور نجی خریدار کو فروخت کردی گئیں،عابد شاہ
آسٹریلیا سے درآمد شدہ بھیڑیں وفاقی قرنطینہ ڈپارٹمنٹ کی منظوری سے پورٹ قاسم پر اتاری گئیں جنہیں مہلک بیماری کے شک کی بنا پر لائیو اسٹاک ڈپارٹمنٹ سندھ نے تحویل میں لے لیا ہے۔
لائیو اسٹاک ڈپارٹمنٹ کو ملنے والی ابتدائی معائنہ رپورٹ کے مطابق بھیڑوں میں بظاہر کسی بیماری کے شواہد موجود نہیں تاہم لائیو اسٹاک ڈپارٹمنٹ نے حتمی نتائج کے لیے بھیڑوں کے خون کے نمونے حاصل کرلیے ہیں۔ سیکریٹری لائیو اسٹاک سندھ عابدعلی شاہ نے ایکسپریس کو بتایا کہ آسٹریلیا سے بحرین جانے والے 22ہزار بھیڑیں وفاقی قرنطینہ ڈپارٹمنٹ کی منظوری سے پورٹ قاسم پر اتاری گئیں جو نجی خریدار کو فروخت کردی گئیں لائیو اسٹاک ڈپارٹمنٹ نے بھیڑوں کی جانچ کے لیے پانچ ٹیمیں تشکیل دیں جنہوں نے 120نمونے حاصل کرکے لیبارٹریز کو ارسال کردیے ہیں۔
انھوں نے بتایا کہ یہ نمونے لائیو اسٹاک ڈپارٹمنٹ کی کراچی، اسلام آباد اور ٹنڈوجام میں لیبارٹریز میں چیک کیے جائیں گے جس کے نتائج ایک سے دو روز میں حاصل ہوں گے، یہ بھیڑیں آسٹریلیا سے مشرق وسطی کو برآمد کی گئی تھیں ، قطر اور عمان میں 53ہزار بھیڑیں اتارنے کے بعد بحری جہاز بحرین کی بندرگاہ پر لنگر انداز ہوا تاہم بحرین کے حکام نے بھیڑوں میں مہلک بیماری کی موجودگی کی اطلاع پر بھیڑیں بندرگاہ پر اتارنے سے انکار کردیا۔
جس کے باعث یہ جہاز 14روز تک بحرین کی بندرگاہ پر کھڑا رہنے کے بعد واپس آسٹریلیا جانے کے بجائے منگل کی شب پورٹ قاسم پر لنگر انداز کردیا گیا اور نامعلوم خریدارکو بھیڑیں فروخت کردی گئیں جنہیں لائیو اسٹاک ڈپارٹمنٹ نے تحویل میں لے لیا ہے۔ دریں اثنا ایڈیشنل کمشنر احمد علی شاہ کی سربراہی میں رزاق آباد میں کیٹل فارم کو سیل کرکے بھیڑیں سرکاری تحویل میں لے لی گئی ہیں، فارم پر عارضی پکٹ قائم کرکے پولیس تعینات کردی گئی ہے جو بھیڑوں کے خون کے نمونوں کے نتائج آنے تک تعینات رہے گی۔
دریں اثنا معلوم ہوا ہے کہ بحرین سے مسترد شدہ آسٹریلیوی بھیڑیں لے کر آنے والا بحری جہاز ''اوشین ڈروور'' پورٹ قاسم پر پورٹ انتظامیہ کی منظوری سے لنگر انداز ہوا، پورٹ قاسم کے 5ستمبر کے ریکارڈ کے مطابق بحری جہاز کو بندرگاہ پر رجسٹر نمبر 17243الاٹ کیا گیا جو 7.9میٹر ڈرافٹ پر ایک بجے لنگر انداز کیا گیا۔
لائیو اسٹاک ڈپارٹمنٹ کو ملنے والی ابتدائی معائنہ رپورٹ کے مطابق بھیڑوں میں بظاہر کسی بیماری کے شواہد موجود نہیں تاہم لائیو اسٹاک ڈپارٹمنٹ نے حتمی نتائج کے لیے بھیڑوں کے خون کے نمونے حاصل کرلیے ہیں۔ سیکریٹری لائیو اسٹاک سندھ عابدعلی شاہ نے ایکسپریس کو بتایا کہ آسٹریلیا سے بحرین جانے والے 22ہزار بھیڑیں وفاقی قرنطینہ ڈپارٹمنٹ کی منظوری سے پورٹ قاسم پر اتاری گئیں جو نجی خریدار کو فروخت کردی گئیں لائیو اسٹاک ڈپارٹمنٹ نے بھیڑوں کی جانچ کے لیے پانچ ٹیمیں تشکیل دیں جنہوں نے 120نمونے حاصل کرکے لیبارٹریز کو ارسال کردیے ہیں۔
انھوں نے بتایا کہ یہ نمونے لائیو اسٹاک ڈپارٹمنٹ کی کراچی، اسلام آباد اور ٹنڈوجام میں لیبارٹریز میں چیک کیے جائیں گے جس کے نتائج ایک سے دو روز میں حاصل ہوں گے، یہ بھیڑیں آسٹریلیا سے مشرق وسطی کو برآمد کی گئی تھیں ، قطر اور عمان میں 53ہزار بھیڑیں اتارنے کے بعد بحری جہاز بحرین کی بندرگاہ پر لنگر انداز ہوا تاہم بحرین کے حکام نے بھیڑوں میں مہلک بیماری کی موجودگی کی اطلاع پر بھیڑیں بندرگاہ پر اتارنے سے انکار کردیا۔
جس کے باعث یہ جہاز 14روز تک بحرین کی بندرگاہ پر کھڑا رہنے کے بعد واپس آسٹریلیا جانے کے بجائے منگل کی شب پورٹ قاسم پر لنگر انداز کردیا گیا اور نامعلوم خریدارکو بھیڑیں فروخت کردی گئیں جنہیں لائیو اسٹاک ڈپارٹمنٹ نے تحویل میں لے لیا ہے۔ دریں اثنا ایڈیشنل کمشنر احمد علی شاہ کی سربراہی میں رزاق آباد میں کیٹل فارم کو سیل کرکے بھیڑیں سرکاری تحویل میں لے لی گئی ہیں، فارم پر عارضی پکٹ قائم کرکے پولیس تعینات کردی گئی ہے جو بھیڑوں کے خون کے نمونوں کے نتائج آنے تک تعینات رہے گی۔
دریں اثنا معلوم ہوا ہے کہ بحرین سے مسترد شدہ آسٹریلیوی بھیڑیں لے کر آنے والا بحری جہاز ''اوشین ڈروور'' پورٹ قاسم پر پورٹ انتظامیہ کی منظوری سے لنگر انداز ہوا، پورٹ قاسم کے 5ستمبر کے ریکارڈ کے مطابق بحری جہاز کو بندرگاہ پر رجسٹر نمبر 17243الاٹ کیا گیا جو 7.9میٹر ڈرافٹ پر ایک بجے لنگر انداز کیا گیا۔