قائدِ حزبِ اختلاف سندھ حلیم عادل دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے
حلیم عادل کے خلاف کار سرکار میں مداخلت، ہنگامہ آرائی اور ہوائی فائرنگ کے مقدمات درج ہیں
قائد حزب اختلاف سندھ حلیم عادل شیخ کو 2 روز جسمانی ریمانڈ کے لئے پولیس کے حوالے کردیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق گزشتہ روزکراچی کے علاقے ملیر میں صوبائی اسمبلی کی نشست پی ای 88 میں ضمنی انتخاب کے دوران ریٹرننگ آفیسر کے حکم پر ایس ایس پی ملیر عرفان بہادر غلام حسین گوٹھ کے پولنگ اسٹیشن نمبر 77 پہنچے جہاں حلیم عادل شیخ اور پی ٹی آئی کے کارکنان موجود تھے، ایس ایس پی ملیر نے انہیں الیکشن کمیشن کے حکم سے آگاہ کیا اور انہیں لے جانے کی کوشش کی جس پر کارکنان نے مزاحمت کرتے ہوئے حلقہ چھوڑنے سے انکار کردیا تھا مگر بات چیت کے بعد پولیس حکام حلیم عادل شیخ کو وہاں سے لے جانے میں کامیاب ہوگئے۔
قائد حزب اختلاف سندھ اسمبلی تحریک انصاف کے رہنما حلیم عادل شیخ کو ملیر پولیس سخت سیکیورٹی میں انسدادِ دہشتگردی کی عدالت میں پیش کیا گیا، پولیس نے ملزمان کا 6 مقدمات میں تین روز کا ریمانڈ مانگا، تاہم عدالت نے حلیم عادل شیخ اور دیگر کا دو روز کا جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا، ملزمان جمعہ تک ریمانڈ پر پولیس کے حوالےہوں گے۔
انسداد دہشتگری کی عدالت میں پہنچے پر حلیم عادل شیخ کا کہنا تھا کہ میں نے پہلے ہی انکشاف کردیا تھا کہ مجھ پر حملہ کروایا جائے گا، اور مجھے مُرتضیٰ بھٹو کی طرح مروانے کی کوشش کی جارہی ہے، گزشتہ روز بھی وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے مجھے ختم کروانے کی کوشش کی، حملے بھی ہم پر، فائرنگ بھی ہم پر، گرفتار بھی ہم اور ایف آئی آر بھی ہمارے خلاف کاٹی گئی۔
حلیم عادل شیخ کا کہنا تھا کہ مجھے اللہ پر بھروسہ ہے اور سب لوگ جانتے ہیں کس نے فائرنگ کی، پیپلز پارٹی نے سندھ کو اپنے باپ کی جاگیر سمجھا ہوا ہے، ہم کپتان کے سپاہی ہیں اور ان لوگوں سے ڈرنے والے نہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز حلیم عادل شیخ کے خلاف سرکاری مدعیت میں میمن گوٹھ تھانے میں مقدمہ درج کیا گیا، مقدمے میں انسداد دہشتگردی، کار سرکار میں مداخلت،ہنگامہ آرائی،ہوائی فائرنگ سمیت دیگر دفعات شامل کی گئی ہیں، جب کہ رہنما پی ٹی آئی کے 3 سیکیورٹی گارڈز رمضان ،غلام مصطیٰ حفیظ اور محمود کے خلاف بھی تین مقدمات درج کئے گئے۔
ترجمان دفتر صوبائی الیکشن کمشنر سندھ کا کہنا تھا کہ پی ایس 88 ملیر ٹومیں ہونے والے ضمنی انتخاب میں ایم پی اے حلیم عادل شیخ کے حمایتی کی جانب سے ہوائی فائرنگ سمیت دیگر واقعات کی اطلاعات موصول ہوئی، الیکشن کمیشن سندھ نے فوری طور پر ممبر صوبائی اسمبلی سندھ اور اس کے حامیوں کے خلاف کارروائی کی، ریٹرننگ آفیسر پی ایس 88 ملیر ٹو سید ندیم حیدر نے ایس ایس پی ملیر کو حکم نامہ جاری کیا اور ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کرنیوالوں کے خلاف سخت کارروائی کا حکم دیا، ایس ایس پی ملیر نے کارروائی کرتے ہوئے حلیم عادل شیخ کو حلقہ بدر اور حراست میں لے لیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق گزشتہ روزکراچی کے علاقے ملیر میں صوبائی اسمبلی کی نشست پی ای 88 میں ضمنی انتخاب کے دوران ریٹرننگ آفیسر کے حکم پر ایس ایس پی ملیر عرفان بہادر غلام حسین گوٹھ کے پولنگ اسٹیشن نمبر 77 پہنچے جہاں حلیم عادل شیخ اور پی ٹی آئی کے کارکنان موجود تھے، ایس ایس پی ملیر نے انہیں الیکشن کمیشن کے حکم سے آگاہ کیا اور انہیں لے جانے کی کوشش کی جس پر کارکنان نے مزاحمت کرتے ہوئے حلقہ چھوڑنے سے انکار کردیا تھا مگر بات چیت کے بعد پولیس حکام حلیم عادل شیخ کو وہاں سے لے جانے میں کامیاب ہوگئے۔
قائد حزب اختلاف سندھ اسمبلی تحریک انصاف کے رہنما حلیم عادل شیخ کو ملیر پولیس سخت سیکیورٹی میں انسدادِ دہشتگردی کی عدالت میں پیش کیا گیا، پولیس نے ملزمان کا 6 مقدمات میں تین روز کا ریمانڈ مانگا، تاہم عدالت نے حلیم عادل شیخ اور دیگر کا دو روز کا جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا، ملزمان جمعہ تک ریمانڈ پر پولیس کے حوالےہوں گے۔
انسداد دہشتگری کی عدالت میں پہنچے پر حلیم عادل شیخ کا کہنا تھا کہ میں نے پہلے ہی انکشاف کردیا تھا کہ مجھ پر حملہ کروایا جائے گا، اور مجھے مُرتضیٰ بھٹو کی طرح مروانے کی کوشش کی جارہی ہے، گزشتہ روز بھی وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے مجھے ختم کروانے کی کوشش کی، حملے بھی ہم پر، فائرنگ بھی ہم پر، گرفتار بھی ہم اور ایف آئی آر بھی ہمارے خلاف کاٹی گئی۔
حلیم عادل شیخ کا کہنا تھا کہ مجھے اللہ پر بھروسہ ہے اور سب لوگ جانتے ہیں کس نے فائرنگ کی، پیپلز پارٹی نے سندھ کو اپنے باپ کی جاگیر سمجھا ہوا ہے، ہم کپتان کے سپاہی ہیں اور ان لوگوں سے ڈرنے والے نہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز حلیم عادل شیخ کے خلاف سرکاری مدعیت میں میمن گوٹھ تھانے میں مقدمہ درج کیا گیا، مقدمے میں انسداد دہشتگردی، کار سرکار میں مداخلت،ہنگامہ آرائی،ہوائی فائرنگ سمیت دیگر دفعات شامل کی گئی ہیں، جب کہ رہنما پی ٹی آئی کے 3 سیکیورٹی گارڈز رمضان ،غلام مصطیٰ حفیظ اور محمود کے خلاف بھی تین مقدمات درج کئے گئے۔
ترجمان دفتر صوبائی الیکشن کمشنر سندھ کا کہنا تھا کہ پی ایس 88 ملیر ٹومیں ہونے والے ضمنی انتخاب میں ایم پی اے حلیم عادل شیخ کے حمایتی کی جانب سے ہوائی فائرنگ سمیت دیگر واقعات کی اطلاعات موصول ہوئی، الیکشن کمیشن سندھ نے فوری طور پر ممبر صوبائی اسمبلی سندھ اور اس کے حامیوں کے خلاف کارروائی کی، ریٹرننگ آفیسر پی ایس 88 ملیر ٹو سید ندیم حیدر نے ایس ایس پی ملیر کو حکم نامہ جاری کیا اور ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کرنیوالوں کے خلاف سخت کارروائی کا حکم دیا، ایس ایس پی ملیر نے کارروائی کرتے ہوئے حلیم عادل شیخ کو حلقہ بدر اور حراست میں لے لیا۔