ملک بھر میں مزید 30 احتساب عدالتیں قائم کرنے کی منظوری

وزارت خزانہ نے 30احتساب عدالتوں کے لیے 300 آسامیوں اور 40 کروڑ کی سپلیمنٹری گرانٹ منظور کرلی


Numainda Express February 17, 2021
وزارت خزانہ نے 30احتساب عدالتوں کے لیے 300 آسامیوں اور 40 کروڑ کی سپلیمنٹری گرانٹ منظور کرلی۔ فوٹو:فائل

حکومت نے 30احتساب عدالتوں کے لیے 300 آسامیوں کی منظوری دے دی ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق سپریم کورٹ کے احکامات پر عملدر آمد کرتے ہوئے حکومت نے مرحلہ وار احتساب عدالتیں قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے، اور وزارت خزانہ نے ملک بھر میں 30 احتساب عدالتیں قائم کرنے کی منظوری دیتے ہوئے 40 کروڑ کی سپلیمنٹری گرانٹ منظور کرلی ہے۔

دستیاب دستاویزات کے مطابق وزارت خزانہ نے 30 احتساب عدالتوں کے لیے 300 آسامیوں کی منظوری دی ہے، جب کہ کراچی میں 6 مزید احتساب عدالتیں قائم ہوں گی جس کے بعد مجموعی تعداد 11 ہو جائے گی، لاہور میں مزید 5 احتساب عدالتیں قائم کی جائیں گی جس کے بعد مجموعی تعداد 10 ہوجائے گی، اسلام آباد میں مزید تین احتساب عدالتیں قائم ہوں گی جس کے بعد مجموعی تعداد 6ہو جائے گی۔

دستاویزات کے مطابق ملتان میں تین مزید احتساب عدالتیں قائم ہونے کے بعد شہر میں مجموعی طور پر 4 احتساب عدالتیں ہو جائیں گی، پشاور میں مزید چار احتساب عدالتیں قائم ہوں گی جس کے بعد مجموعی تعداد احتساب عدالتوں کی تعداد 8 ہوجائے گی، سکھر میں اس وقت ایک احتساب عدالت ہے اور وہاں مزید تین احتساب عدالتیں قائم کی جائیں گی، حیدر آباد میں مزید 2 احتساب عدالتیں قائم ہوں گی جس کے بعد شہر میں مجموعی احتساب عدالتوں کی تعداد 3 ہو جائے گی، راولپنڈی میں ایک مزید احتساب عدالت قائم ہونے کے بعد احتساب عدالتوں کی تعداد 4 ہوجائے گی،اسی طرح کوئٹہ مزید تین احتساب عدالتیں قائم ہوں گی جس کے بعد مجموعی احتساب عدالتوں کی تعداد پانچ تک پہنچ جائے گی۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے 120 مزید احتساب عدالتیں قائم کرنے کا حکم دے رکھا ہے، حکام کا کہنا ہے کہ نئی احتساب عدالتوں کے ججز کی تعیناتیوں کے لیے پراسس شروع کر دیا گیا ہے جلد ہی یہ عدالتیں فنکشنل ہوں گی، کیونکہ وزیر اعظم عمران خان نے 9 فروری کو کابینہ کے اجلاس میں وزیر قانون کو ہدایات جاری کی تھیں کہ یہ پہلے مرحلے میں 30 عدالتوں کے فوری قیام سے متعلق اقدامات کرتے ہوئے دوہفتوں میں عدالتیں فنکشنل کریں۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں