ماحولیاتی تبدیلی سے مینڈک اچھلنے کی صلاحیت کھورہے ہیں

جیسے جیسے درجہ حرارت بڑھتا ہے، بعض مینڈکوں میں پانی کی کمی سے ان کی جست بھرنے کی صلاحیت کم ہوسکتی ہے۔

تصویر میں نمایاں پیسیفک ٹری فراگ اور دیگر اقسام کےمینڈک پانی میں کمی اور درجہ حرارت میں اضافے سے اچھلنے کی صلاحیت کھوسکتے ہیں۔ فوٹو: نیوسائنٹسٹ

بعض اقسام کے مینڈکوں میں اگر پانی کی شدید قلت واقع ہوجائے تو ان میں چھلانگ لگانے کی صلاحیت کم ہوتے ہوتے بالکل ختم بھی ہوسکتی ہے۔ مینڈکوں میں اچھلنے کی خاصیت انہیں دشمنوں سے بچاتی ہےاور رکاوٹیں عبور کرنے میں بھی مدد دیتی ہے۔ لیکن ماہرین نے ثابت کیا ہے کہ اگر عالمی تپش، بدلتے موسم یا کسی اور وجہ سے مینڈکوں میں پانی کی کمی ہوجاتی ہے تو وہ جست بھرنے کے قابل نہیں رہتے۔

کینیڈا میں سائمن فریزر یونیورسٹی کے ڈین گرینبرگ اور ان کے ساتھیوں نے تین اقسام کے مینڈکوں پر تجربات کئے ہیں۔ ان میں کوسٹل ٹیل فراگ پہاڑوں سے آنے والے گہرے پانی کے چشموں میں رہتےہیں۔ دوسری قسم خشک جگہوں پر رہنے والے گریٹ ڈیزرٹ فراگ کی ہے اور تیسری قسم پیسفک ٹری فراگ کی ہے جو کئی ماحول میں ڈھل کر رہ سکتا ہے۔

سب سے پہلے تینوں اقسام کے مینڈکوں کی چھلانگ لگانے کی صلاحیت کو نوٹ کیا گیا۔ اس کےبعد انہیں ایک ماحول میں رکھا گیا جو تینوں اقسام کے مینڈکوں کے جسمانی درجہ حرارت اور ان میں پانی کی مقدار کو کم یا زائد کرنے کی صلاحیت رکھتا تھا۔

اس تحقیق سے معلوم ہوا کہ جیسے جیسے مینڈکوں کے جسم میں پانی کی کمی ہوئی، ویسے ویسے ان میں جست بھرنے کا فاصلہ کم ہوتا چلا گیا۔ جب مینڈکوں کے جسم میں پانی کی کمی 30 فیصد تک کم ہوگئی تو 45 فیصد مینڈک اچھلنا ہی بھول گئے۔


مطالعے کے تحت پانی کی کمی کے ساتھ ساتھ اگر ماحول کا درجہ حرارت بھی 15 سے 30 درجے سینٹی گریڈ تک بڑھایا جائے تو اس ان کی چھلانگ کا فاصلہ کم سے کم تر ہوتا چلاجاتا ہے۔ اس کے بعد جیسے ہی مینڈکوں کو پانی میں لایا گیا اور ان ک جسم میں پانی معمول پر آگیا تو ان میں اچھلنے کی صلاحیت بھی لوٹ آئی۔

ماہرین کا خیال ہے کہ پانی کی کمی سے مینڈکوں کے خلیات میں آئن کا تبادلہ متاثرہوتا ہے۔ اسی طرح غذائی اجزا بھی رک جات ہیں ۔ اس کے نتیجے میں مینڈکوں کے پٹھے کمزور ہوجاتے ہیں اور وہ اچھلنے کے قابل نہیں رہتے۔ پانی کی کمی دل میں خون پمپ کرنے کی صلاحیت بھی متاثر کرتی ہے اور خون گاڑھا ہونے لگتا ہے۔

شاید ممالیوں، حشرات اور دیگر رینگنے والے جانوروں پر بھی درجہ حرارت اور پانی میں کمی بیشی کے عین یہی اثرات مرتب ہوتے ہوں لیکن اس ضمن میں تحقیق کی اشد ضرورت ہے۔

اس تحقیق کےبعد سائنسدانوں نے کہا کہ آب وہوا میں تبدیلی، عالمی تپش اور پانی کی کمی پورے کرہِ ارض پر جانداروں کو نئے مسائل سے دوچار کرسکتی ہے۔
Load Next Story