اسموگ لوٹ آئی ماہرین کا لاہورکے اطراف میں مصنوعی جنگل اگانے کا مشورہ

اسموگ کے حالیہ سیزن میں لاہور دنیا 10 آلودہ ترین شہروں کی فہرست میں شامل رہا ہے

ماہرین ماحولیات نے اسموگ کی وجہ موسمیاتی تبدیلی کوقراردیاہے فوٹو: فائل

ماہرین ماحولیات نے فروری کے مہینے میں پڑنےوالی غیرمعمولی اسموگ کی وجہ موسمیاتی تبدیلی کوقراردیاہے،فضائی آلودگی پرقابوپانے کے حکومتی اقدامات انتہائی ناکافی قرار دیتے ہوئے لاہور کے اطراف میں دو سے تین مصنوعی جنگل کی تجویزدے دی ہے۔

لاہورسمیت پنجاب کے کئی علاقوں میں غیرمتوقع طورپر اسموگ کاراج ہے۔ لاہور میں منگل کے روز ائیرکوالٹی انڈکس 516 تک پہنچ گیا۔ ڈائریکٹر محکمہ تحفظ ماحولیات پنجاب نسیم الرحمن نے بتایا کہ 2016 کے بعد سے موسمیاتی تبدیلیوں میں شدت آئی ہے اس کے علاوہ گزشتہ چند برسوں میں نومبر کے مہینے میں ااسموگ بڑھ جاتی تھی جس کی بڑی وجہ فصلوں کی کٹائی کے بعد ان کے مڈھوں کو جلایاجانا تھا، تاہم فروری میں اس طرح دھند اور اسموگ غیرمعمولی ہے جس کی وجہ ماحولیاتی تبدیلی ہے۔

لاہور میں رواں ہفتے کے دوران ائیرکوالٹی انڈکس 300 سے 500 تک ریکارڈ کیا گیا۔ اسموگ کے حالیہ سیزن میں لاہور دنیا 10 آلودہ ترین شہروں کی فہرست میں شامل رہا ہے۔ ان دنوں لاہورکے مضافاتی علاقوں میں دوپہر12 بجے تک دھند اورااسموگ کا راج رہا جبکہ موٹروے کے کئی حصے بھی ٹریفک لیے کئی گھنٹے تک بند رہے۔

نسیم الرحمن نے بتایا جب دھند میں گردوغبار اورگاڑیوں کا دھواں شامل ہوجاتا ہے توپھر وہ اسموگ کی شکل اختیارکرلیتی ہے۔ لاہور میں بندروڈ کے علاقے میں اس کی شدت زیادہ ہے کیونکہ وہاں سٹیل ملیں کام کررہی ہیں۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ اس وقت ااسموگ میں اینٹوں کے بھٹوں سے نکلنے والادھواں شامل نہیں ہے جبکہ فصلوں کے مڈھوں کوجلانے کا سلسلہ بھی بند ہوچکا ہے۔

ماہرماحولیات علیم بٹ نے بتایا کہ فضائی آلودگی اورااسموگ کی روک تھام کے لئے حکومتی اقدامات انتہائی ناکافی ہیں، 60 فیصد آلودگی کی وجہ ٹرانسپورٹ کا دھواں ہے حکومت اس پرکنٹرول نہیں کرسکی ہے، ٹرانسپورٹ کا مسلہ حل کرنے کے لئے اورنج لائن چلائی گئی مگرلوگ اس میں سفرنہیں کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آلودگی پرقابوپانے کے لئے حکومت کو سب سے پہلے پائیدارٹرانسپورٹ کا نظام لاناہوگا، جب تک پبلک ٹرانسپورٹ کانظام بہتر نہیں ہوگا، لوگ اپنی گاڑیوں پرسفرکریں گے،ہزاروں رکشے سڑکوں پردھواں چھوڑتے نظر آتے ہیں۔ ہم نے حکومت کوتجویزدی تھی کہ لاہورکے اردگرد چھانگا مانگا کی طرز پرکم ازکم دو،تین بڑے مصنوعی جنگل لگانے کی ضرورت ہے لیکن حکومت لبرٹی میں ایک چھوٹا ساجنگل لگاکرسمجھتی ہے کہ مسلہ حل ہوگیا ہے۔


علیم بٹ کے مطابق اینٹوں کے بھٹے بھی ابھی 60 فیصد تک زگ زیگ پرمنتقل ہوئے ہیں ویسے بھی فضائی آلودگی میں ان کا والیم ٹرانسپورٹ اور کارخانوں کے زہریلے دھویں کے مقابلے میں کم ہے۔ فصلوں کی کٹائی ویسے ختم ہوچکی ا س میں حکومت کا توکوئی کمال نہیں ہے۔

اس حوالے سے محکمہ تحفظات ماحولیات کے ترجمان نے بتایا کہ جب تک پائیدارپبلک ٹرانسپورٹ کی سہولتیں میسرنہیں ہوتیں متبادل کے طورپرہم نے یوروفائیوایندھن استعمال کرناشروع کردیا ہے،بدقسمتی سے جعلی موبل آئل کی تیاری اوراستعمال بھی زہریلادھواں پیداکرنے کی بڑی وجہ ہے،ابتک ایسے درجنوں یونٹ پکڑے گئے ہیں جہاں جعلی اورغیرمعیاری موبل آئل تیار اور فروخت کیا جارہا ہے۔ اسی طرح جوکارخانے اورفیکٹریاں ربڑکے ٹائریا زہریلادھواں پیداکرنے والاایندھن استعمال کرتے ہیں ان کے خلاف بھی کارروائیاں کی جارہی ہیں۔

سینٹر فار ریسرچ آن انرجی اینڈ کلین ایئر کے تجزیہ کار داور بٹ کہتے ہیں ااسموگ کی روک تھام کے لئے حکومت نے کیا اقدامات اٹھائے ہیں اوران کے کیانتائج نکلے ہیں حکومت نے آج تک یہ نہیں بتایا ہے۔ انہوں نے کہا حالیہ ااسموگ کی ایک وجہ موسمیاتی تبدیلی بھی ہے کیونکہ سردیاں پھرواپس آگئیں اور محکمہ موسمیات کی رپورٹس کے مطابق دھند اور اسموگ کا یہ سلسلہ ایک ہفتے تک برقرار رہے گا۔

محکمہ ماحولیات کی رپورٹس کے مطابق جمعہ کے روز تک یہ صورتحال برقراررہنے کا امکان ہے۔ انہوں نے کہا فضائی آلودگی کی بڑی وجوہات بڑھتی ہوئی ٹرانسپورٹ، غیرمعیاری فیول کا استعمال، کارخانوں اور فیکٹریوں سے نکلنے والا دھواں ہے۔ اس کا شارٹ ٹرم حل بتاتے ہوئے داوربٹ نے کہا حکومت سب سے پہلے غیرمعیاری فیول کے استعمال پرپابندی اوربھاری جرمانے عائدکرے، ایندھن استعمال کرنیوالے کارخانوں اورفیکٹریوں کے لئے دھویں کی ایک حدمقررکی جائے جواس سے تجاوزکرے اسے بند کردیاجائے یاپھربھاری جرمانے کئے جائیں، سکول ،کالجز کوپابندکیا جائے کہ وہ طلبا وطالبات کے خود یا پھرحکومت بسوں کاانتظام کرے۔ کیونکہ صبح اوردوپہرکے اوقات میں ہزاروں گاڑیاں بچوں کو سکول ، کالجزچھوڑنے اورواپس لینے آتی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ لاہورمیں سب سے زیادہ آلودگی شہرکے مرکزی علاقوں میں نظرآتی ہے جہاں سکول ،کالج اور کاروباری مراکززیادہ ہیں۔ حکومت کوجرمانوں کی مد میں جو ریونیوملے گا اس سے مستقل بنیادوں پر بہترٹرانسپورٹ کے لئے انتظامات کئے جاسکتے ہیں۔

دوسری طرف فروری میں پیدا ہونیوالی غیرمعمولی اسموگ سے شہری ایک بارپھرگلے اور آنکھوں کی انفیکشن کا شکار ہورہے ہیں، طبی ماہرین کا کہنا ہے اسموگ کے دوران پیدل چلنے والے یاپھرموٹرسائیکل پرسفرکرنے والے شہری گھرپہنچ کر پانی سے آنکھوں پر چھینٹے ماریں اورمنہ دھوئیں اس سے انفیکشن کو بڑھنے سے روکاجاسکتا ہے۔
Load Next Story