- اسلام آباد اور خیبر پختون خوا میں زلزلے کے جھٹکے
- حافظ نعیم کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری نہ کرنے پر الیکشن کمیشن کو نوٹس
- خیبر پختونخوا کے تعلیمی اداروں میں موسم بہار کی تعطیلات کا اعلان
- اسپیکر کے پی اسمبلی کو مخصوص نشستوں پر منتخب اراکین سے حلف لینے کا حکم
- امریکا میں چاقو بردار شخص کے حملے میں 4 افراد ہلاک اور 5 زخمی
- آئی پی ایل؛ ’’پریتی زنٹا نے مجھے اپنے ہاتھوں سے پراٹھے بناکر کھلائے‘‘
- اسلام آباد میں ویزا آفس آنے والی خاتون کے ساتھ زیادتی
- اڈیالہ جیل میں عمران خان سمیت قیدیوں سے ملاقات پر دو ہفتے کی پابندی ختم
- توانائی کے بحران سے نمٹنے میں پاکستان کی مدد کرنا ترجیح میں شامل ہے، امریکا
- ہائیکورٹ کے ججزکا خط، چیف جسٹس سے وزیراعظم کی ملاقات
- وزیر اعلیٰ پنجاب کا مسیحی ملازمین کیلیے گڈ فرائیڈے اور ایسٹر بونس کا اعلان
- سونے کی عالمی ومقامی قیمتوں میں اضافہ
- بلوچستان : بی ایل اے کے دہشت گردوں کا غیر ملکی اسلحہ استعمال کرنے کا انکشاف
- سینئر وزیر سندھ شرجیل میمن کی زیرصدارت محکمہ ٹرانسپورٹ کا اعلیٰ سطح اجلاس
- قومی ٹیم کی کوچنگ؛ جیسن گلیسپی نے اہم فیصلہ کرلیا
- پشاور؛ صوبائی وزیر و دیگر کے نام ای سی ایل سے نکالنے کیلیے حکومت سے جواب طلب
- سوئی ناردرن کی گیس قیمتوں میں اضافے پر وضاحت
- کراچی؛ اورنج اور گرین لائن کو جوڑنے کے لئے شٹل سروس شروع کرنے کا فیصلہ
- قادیانی شہری ضمانت کیس؛ علماء سے 2 ہفتے میں تحریری رائے طلب
- سویلین ٹرائلز؛ سپریم کورٹ کی فوجی عدالتوں کو محفوظ شدہ فیصلے سنانے کی مشروط اجازت
گاڑیوں کےلیے توانائی سے بھرپور ’’پاور پیسٹ‘‘ تیار
برلن: جرمنی میں فرانہافر انسٹی ٹیوٹ نے ہائیڈروجن سے چلنے والی گاڑیوں کےلیے ٹوتھ پیسٹ جیسا سرمئی ’’پاور پیسٹ‘‘ ایجاد کرلیا ہے جس کے بارے میں ان کا کہنا ہے کہ یہ روایتی لیتھیم بیٹری کے مقابلے میں دس گنا زیادہ توانائی ذخیرہ کرسکتا ہے۔
واضح رہے کہ ہائیڈروجن اور آکسیجن کے آپس میں ملنے سے پانی بنتا ہے اور توانائی خارج ہوتی ہے جسے بجلی میں تبدیل کرکے مختلف کام لیے جاسکتے ہیں۔
دنیا کے بیشتر ’’ایندھنی ذخیرہ خانے‘‘ (فیول سیلز) اسی اصول پر کام کرتے ہیں لیکن ان میں ہائیڈروجن کو خصوصی سلنڈروں میں، کرہ ہوائی سے 700 گنا زیادہ دباؤ پر محفوظ رکھنا پڑتا ہے جو نہ صرف بہت مشکل بلکہ انتہائی مہنگا سودا بھی ہے۔
ڈریسڈن، جرمنی میں ’’فرانہافر انسٹی ٹیوٹ فار مینوفیکچرنگ ٹیکنالوجی اینڈ ایڈوانسڈ مٹیریلز‘‘ کے ماہرین نے ’’پاور پیسٹ‘‘ کی شکل میں یہ مسئلہ حل کیا ہے۔
پاور پیسٹ کو عام دباؤ اور درجہ حرارت پر بہ آسانی محفوظ کیا جاسکتا ہے، جس کی بدولت یہ بڑی گاڑیوں کے علاوہ آلودگی سے پاک موٹرسائیکلوں تک میں استعمال ہونے کے قابل ہے۔
علاوہ ازیں، یہ 250 ڈگری سینٹی گریڈ کی شدید گرمی تک کو برداشت کرتے ہوئے قابلِ استعمال حالت میں رہ سکتا ہے۔
یہ بنیادی طور پر ’’میگنیشیم ہائیڈرائیڈ‘‘ کہلانے والا ایک کیمیائی مرکب ہے جسے 350 ڈگری سینٹی گریڈ، اور کرہ ہوائی سے 5 تا 6 گنا زیادہ دباؤ پر (ہائیڈروجن اور میگنیشیم کو آپس میں ملا کر) تیار کیا جاتا ہے۔
آخری مرحلے پر اس میں ایک دھاتی نمک اور ’’ایسٹر‘‘ نامی ایک نامیاتی مرکب (آرگینک کیمیکل) شامل کرکے اسے سرمئی ٹوتھ پیسٹ جیسی حتمی شکل دی جاتی ہے۔
پاور پیسٹ سے توانائی حاصل کرنے کےلیے ایک خاص نظام کے تحت اسے ایک چیمبر (خانے) میں پہنچا کر پانی کے ساتھ اس کا کیمیائی تعامل (کیمیکل ری ایکشن) کروایا جاتا ہے جس سے ہائیڈروجن گیس خارج ہوتی ہے۔
یہاں سے یہ ہائیڈروجن گیس ایک فیول سیل میں پہنچا دی جاتی ہے جہاں اسے آکسیجن کے ساتھ ملا کر پانی بنایا جاتا ہے جس سے حرارت کی شکل میں توانائی خارج ہوتی ہے۔ پھر اسی حرارت کو بجلی میں تبدیل کرکے استعمال کرلیا جاتا ہے۔
اب تک پاور پیسٹ کو تجرباتی طور پر چھوٹی موٹرسائیکلیں چلانے میں استعمال کیا جاچکا ہے۔
فرانہافر انسٹی ٹیوٹ کے مطابق، اس سال کے اختتام تک پاور پیسٹ کی تجارتی پیداوار شروع کردی جائے گی اور یہ سلنڈروں کی شکل میں دستیاب ہوگا، جو موجودہ پیٹرول پمپس پر رکھوائے جائیں گے۔
پاور پیسٹ سلنڈر خالی ہونے پر اسے پیٹرول پمپ جا کر واپس کیا جاسکے گا اور اس کے بدلے ’’بھرا ہوا‘‘ سلنڈر خریدا جاسکے گا۔
اگرچہ فرانہافر انسٹی ٹیوٹ نے صاف ستھری توانائی کے حوالے سے ’’پاور پیسٹ‘‘ کو ایک انقلابی پیشرفت قرار دیا ہے لیکن بعض مبصرین کو اس دعوے پر اعتراض بھی ہے۔
مثلاً امریکی ویب سائٹ ’’نیو اٹلس‘‘ کی ایک خبر میں اعتراض کیا گیا ہے کہ پاور پیسٹ کی تیاری پر کتنی توانائی صرف ہوگی اور کتنے اخراجات آئیں گے؟ اس بارے میں فرانہافر انسٹی ٹیوٹ نے کچھ نہیں بتایا۔
علاوہ ازیں، اب تک یہ بھی معلوم نہیں کہ میگنیشیم ہائیڈرائیڈ، ایسٹر اور دھاتی نمک کی تیاری سے خارج ہونے والی آلودگی پر کیسے قابو پایا جائے گا؛ جبکہ یہ معاملہ بھی واضح نہیں کہ استعمال شدہ پاور پیسٹ کو کس طرح تلف کیا جائے گا؟
تمام اعتراضات ایک طرف، لیکن یہ بہرحال حقیقت ہے کہ ہائیڈروجن کو محفوظ کرنے کا عمل آسان بنانے میں ’’پاور پیسٹ‘‘ کا تصور بلاشبہ ایک اچھوتی اور منفرد پیشرفت ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔