امریکا نے جوہری معاہدے میں واپسی کیلیے ایران سے بات چیت کیلیے آمادگی ظاہر کردی 

ایران جوہری معاہدے کی مکمل پاسداری کرے تو واشنگٹن دوبارہ معاہدے میں شامل ہوجائے گا، امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ

جوہری معاہدے پر ایران سے بات چیت کیلیے تیار ہیں۔ امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ

HYDERABAD:
امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ کا کہنا ہے کہ واشنگٹن ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کی بحالی کے حوالے سے بات چیت کے لیے تیار ہے۔

غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکی سیکریٹری اسٹیٹ انٹونی بلنکن نے ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کی بحالی پر آمادگی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اگر ایران جوہری معاہدے کی مکمل پاسداری کرے تو واشنگٹن دوبارہ معاہدے میں شامل ہوجائے گا۔

پیرس میں برطانیہ، فرانس اور جرمنی کے وزرائے خارجہ کا اہم اجلاس ہوا جس میں امریکی سیکریٹری اسٹیٹ نے ویڈیو کال کے ذریعے شرکت کی۔ اس دوران انہوں نے امریکی صدر جوبائیڈن کی جانب سے ایران کو دیے گئے واضح پیغام کو دہراتے ہوئے کہا کہ ایران معاہدے میں شامل ہونا چاہتا ہے تو اسے 2015 کے جوہری معاہدے کے شرائط کو پورا کرنا ہوگا۔

خیال رہے 2015 میں امریکی صدر اوباما نے ایرانی جوہری پروگرام کو محدود کرنے کے لیے معاہدہ کیا تھا جس کے تحت ایران پر تجارتی پابندیوں میں کمی کردی گئی تھی تاہم 2018 میں ڈونلڈ ٹرمپ نے یک طرفہ جوہری معاہدے سے دستبرداری کا اعلان کرتے ہوئے دوبارہ ایران پر پابندی عائد کردی تھی جس پر ایران نے معاہدے کی تعمیل کو روک کر یورینیم کی افزودگی شروع کر دی تھی۔


بعد ازاں پیرس ملاقات کے بعد چاروں اقوام کی جانب سے ایک مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا جس میں کہا گیا کہ اگر ایران جے سی پی او اے (جوائنٹ کمپری ہینسو پلان آف ایکشن) کے تحت اپنے وعدوں پر سختی سے عمل کرے تو امریکا بھی اپنا وعدہ پورا کرے گا اور اس حوالے سے ایران سے بات چیت کرنے کے لیے تیار ہیں۔



دوسری جانب ایرانی وزیرخارجہ جواد ظریف نے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ ایران کو ذمہ دار ٹہرانے، غلط بیانی کے بجائے ' یورپین یونین/ ای تھری' اپنے وعدے کی پاسداری کرے اور ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایران کے خلاف عائد معاشی دہشتگردی کے خاتمے کا مطالبہ کرے جب کہ ہماری جانب سے احتیاطی اقدامات امریکا اور یورپ کی خلاف ورزی کے جواب میں کیے گئے ہیں۔



ایک اور ٹوئٹ میں ایرانی وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ امریکا بغیر کسی شرط کے ٹرمپ کی جانب سے ایران پر عائد تمام پابندیاں ختم کرے تو تہران بھی احتیاطی اقدامات واپس تبدیل کردے گا۔
Load Next Story