فیصل واوڈا کے کاغذات قانون کے مطابق منظور کیے الیکشن کمیشن سندھ
انصاف کے تقاضوں کے پیش نظر دونوں فریقین کو سنا گیا اور دستیاب ریکارڈ کی مکمل جانچ پڑتال کی گئی، ریٹرننگ آفیسر
الیکشن کمشنر سندھ اور ریٹرننگ افسر نے اپنے تحریری حکم نامے میں کہا ہے کہ سینیٹ کے امیدوار فیصل واوڈا کے کاغذات کی منظوری میں قانون اور انصاف کے تقاضوں کو پورا کیا گیا۔
ایکسپریس کے مطابق سندھ کے سینیٹ الیکشن 2021ء کے ریٹرننگ افسر اعجاز انور چوہان کے تحریری آرڈر میں کہا گیا ہے کہ سینیٹ کی عمومی نشست کے امیدوار فیصل واوڈا کی نامزدگی کے خلاف نور حیات خان ایڈوکیٹ، محمد سلمان خان ایڈوکیٹ، قادر خان مندوخیل ایڈوکیٹ، پروفیسر محمد مسعود خان ایڈوکیٹ، اخلاق خان ایڈوکیٹ، محمود حسن ایڈوکیٹ اور جاوید خالد ایڈوکیٹ نے اعتراضات داخل کیے تھے۔
18 فروری کی دوپہر فیصل واڈا کے کاغذات کی جانچ پڑتال کے دوران قادر خان مندوخیل ایڈوکیٹ نے اپنے دلائل میں فیصل واڈا کی شہریت کو چیلنج کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے حلف نامے میں امریکی شہریت چھوڑنے کا تذکرہ نہیں کیا، اسی طرح پروفیسر محمد مسعود خان ایڈوکیٹ نے موقف اختیار کیا کہ فیصل واڈا صادق اور امین نہیں رہے لہذا ان کے کاغذات مسترد کیے جائیں۔
فیصل واوڈا کے وکیل نے کہا کہ قادر خان مندوخیل ایڈوکیٹ کسی امیدوار کی نمائندگی کررہے ہیں اور نہ وہ کسی تجویز و تائید کنندہ کے نمائندے ہیں لہذا وہ فیصل واڈا کی نامزدگی ہر اعتراض نہیں کرسکتے۔
ریٹرننگ افسر نے تحریر کیا کہ انصاف کے تقاضوں کے پیش نظر دونوں فریقین کو سنا گیا اور دستیاب ریکارڈ کی مکمل جانچ پڑتال کی گئی اور میری رائے کے مطابق یہ اعتراضات قابل غور نہیں اور فیصل واڈا کے کاغذات کی جانچ پڑتال کے بعد میری رائے میں وہ سندھ سے سینیٹ انتخابات لڑنے کے اہل ہیں لہذا ان کے نامزدگی فارم کو منظور کیا جاتا ہے۔
ایکسپریس کے مطابق سندھ کے سینیٹ الیکشن 2021ء کے ریٹرننگ افسر اعجاز انور چوہان کے تحریری آرڈر میں کہا گیا ہے کہ سینیٹ کی عمومی نشست کے امیدوار فیصل واوڈا کی نامزدگی کے خلاف نور حیات خان ایڈوکیٹ، محمد سلمان خان ایڈوکیٹ، قادر خان مندوخیل ایڈوکیٹ، پروفیسر محمد مسعود خان ایڈوکیٹ، اخلاق خان ایڈوکیٹ، محمود حسن ایڈوکیٹ اور جاوید خالد ایڈوکیٹ نے اعتراضات داخل کیے تھے۔
18 فروری کی دوپہر فیصل واڈا کے کاغذات کی جانچ پڑتال کے دوران قادر خان مندوخیل ایڈوکیٹ نے اپنے دلائل میں فیصل واڈا کی شہریت کو چیلنج کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے حلف نامے میں امریکی شہریت چھوڑنے کا تذکرہ نہیں کیا، اسی طرح پروفیسر محمد مسعود خان ایڈوکیٹ نے موقف اختیار کیا کہ فیصل واڈا صادق اور امین نہیں رہے لہذا ان کے کاغذات مسترد کیے جائیں۔
فیصل واوڈا کے وکیل نے کہا کہ قادر خان مندوخیل ایڈوکیٹ کسی امیدوار کی نمائندگی کررہے ہیں اور نہ وہ کسی تجویز و تائید کنندہ کے نمائندے ہیں لہذا وہ فیصل واڈا کی نامزدگی ہر اعتراض نہیں کرسکتے۔
ریٹرننگ افسر نے تحریر کیا کہ انصاف کے تقاضوں کے پیش نظر دونوں فریقین کو سنا گیا اور دستیاب ریکارڈ کی مکمل جانچ پڑتال کی گئی اور میری رائے کے مطابق یہ اعتراضات قابل غور نہیں اور فیصل واڈا کے کاغذات کی جانچ پڑتال کے بعد میری رائے میں وہ سندھ سے سینیٹ انتخابات لڑنے کے اہل ہیں لہذا ان کے نامزدگی فارم کو منظور کیا جاتا ہے۔