الوداع 2013
اسٹیو جابس دنیا کے سب سے کامیاب بزنس مین گزرے ہیں۔ صرف 55 سال کی چھوٹی سی عمر میں اس د
اسٹیو جابس دنیا کے سب سے کامیاب بزنس مین گزرے ہیں۔ صرف 55 سال کی چھوٹی سی عمر میں اس دنیا سے چلے جانے کے باوجود وہ واحد ایسے انسان گزرے ہیں جو ایپل اور ڈزنی دو بڑی کمپنیوں کے بیک وقت سی ای او (CEO) رہ چکے ہیں۔
اسٹیو جابس نے اپنی 2007 کی ایک مشہور تقریر میں کہا تھا کہ ''زندگی میں آپ کے پاس وقت محدود ہے، اسے کسی اور کی زندگی جی کر ضایع نہ کریں، وہ زندگی جئیں جو آپ جینا چاہتے ہیں۔ یعنی وقت کی قدر۔'' ہم میں سے بہت کم ایسے لوگ ہیں جو وقت کی قدر کرتے ہیں۔ ہاں اس وقت کی اہمیت سمجھتے ضرور ہیں لیکن پھر اسے بیکار کے کاموں اور سوچ میں ضایع کرتے بالکل نہیں ہچکچاتے۔
بات وقت کی ہورہی ہے تو 365 دن یعنی 52 ہفتے اور بارہ مہینوں کے ساتھ 2013 بھی ختم ہوا۔ کسی کے لیے یہ سال زندگی کا سب سے مشکل سال تھا اور کسی کے لیے یہ سال کب آیا کب گیا پتہ ہی نہیں چلا۔ پھر سب نے نئے سال کے Resolutions بنائے جو فروری آتے پورا ہونے کے لیے اگلی نیو ایئرز کا انتظار کرنے لگیںگے۔
2013 پاکستان کے لیے کچھ اچھی اور کچھ بری باتیں لایا۔ آیئے گزرے سال میں پاکستان میں ہوئی کچھ اہم باتوں پر نظر ڈالتے ہیں۔
پچھلے سال کے بیچ میں امریکا کے صدر اوباما کی پالیسیوں کی تبدیلی کی وجہ سے ڈرون حملوں میں کمی آئی۔ اسی وجہ سے نسبتاً اس معاملے میں یہ سال اچھا رہا، جہاں 2011 میں پاکستان میں ڈرون حملوں سے 532 اور 2012 میں 344 لوگوں کی موت ہوئی، وہیں یہ اعداد و شمار 2013 میں 158 تھے یعنی اس سے پہلے سال کے مقابلے میں آدھے سے بھی کم۔
نومبر 2013 میں پاکستان میں طالبان لیڈر حکیم اﷲ محسود کی ڈرون حملوں میں موت ہوئی مگر طالبان کی طرف سے اس بارے میں کوئی بہت بڑا ردعمل نہیں ہوا۔ یہ سال پاکستان امریکا کے تعلقات کے لیے بھی اچھا ثابت ہوا۔
2013 پاکستان کی تاریخ میں یہ سال اس لیے بھی اہم تھا جب کسی بھی حکومت نے اپنا پورا ٹرم مکمل کیا اور کامیاب انتخابات کروائے۔ وہ ملک جس نے اپنی آدھی زندگی یعنی تیس سال آمرانہ راج میں گزارے وہاں یہ ایک بڑی کامیابی ہے۔ پچھلے پانچ سال میں پاکستان کے معاشی حالات بد سے بدتر ہوتے گئے اور مئی کے انتخابات سے پہلے پاکستان بینک کرپسی کے بہت قریب تھا۔
2013 میں میاں نواز شریف کی حکومت آجانے سے پاکستانی عوام بہت امیدیں لگائے تھے، حکومت سنبھالنے کے تین مہینے بعد تک کوئی خاص بدلائو نہیں آیا۔ لیکن پھر پاکستان کے لیے معیشت سدھارنے کی ایک آس جاگی جب میاں نواز شریف نے چین جاکر نئے تجارتی منصوبوں اور انرجی کے معاہدوں پر دستخط کیے جو 2013 میں پاکستان کے لیے ایک اہم قدم ہے۔
2013 پاکستان میں عام لوگوں پر پبلک مقامات پر حملوں کے حوالے سے بھی ایک بہتر سال تھا۔ جس میں 2012 کے مقابلے میں خودکش حملوں اور بم دھماکوں میں کمی دیکھی گئی جس کی ایک وجہ موجودہ حکومت کا امن بات چیت کے ذریعے مسائل حل کرنے کی کوشش ہے۔ 2013 میں انڈیا پاکستان کی دوستی کی جانب بھی پاکستان نے ایک بڑا قدم اٹھایا ہے۔ جب کہ پچھلے کئی سال سے کرکٹ میچز، میڈیا کیمپین اور دونوں ملکوں کے آرٹسٹوں کے بارڈر پار جاکر کام کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔ لیکن 2013 میں شروع کیے پاکستان انڈیا انرجی پلان کی وجہ سے یہ تعلقات سچ مچ مضبوط ہوتے نظر آرہے ہیں۔ پاکستان انڈیا سے بجلی خریدنے کے پلان پر کام کررہا ہے۔ اس پروجیکٹ پر پاکستانی انڈین انجینئر مل کر کام کررہے ہیں۔
پاکستان ایک بار پھر 2013 میں زلزلے کا شکار ہوا، جب 24 ستمبر کو 7.7 کی طاقت کا زلزلہ کوئٹہ میں آیا اور جس سے آٹھ سو پچیس لوگ لقمہ اجل بن گئے، پھر 28 ستمبر کو بھی کوئٹہ میں ایک بار اور زلزلہ آیا جس کا شکار 45 معصوم لوگ ہوئے۔
شوبز خصوصاً پاکستانی فلموں کے لیے 2013 اچھا سال تھا۔ فلم ''وار'' کئی سال بعد آئی۔ یہ وہ پاکستانی فلم تھی جس کی وجہ سے پاکستانی فلم تھیٹرز پر ہائوس فل کے بورڈ نظر آئے۔ اب جب کہ پاکستان میں ہندوستانی فلموں کی ریلیز ہونا عام بات ہے اور پاکستانی فلم انڈسٹری کے لیے ہندوستان سے مقابلہ کرنا بہت مشکل بات ہے، اس کے باوجود پہلے ہی ہفتے میں دس کروڑ سے زیادہ کا بزنس کرکے فلم وار نے پاکستانی فلم انڈسٹری کے لیے ایک نیا آغاز کیا ہے۔
جہاں فلم وار انڈسٹری کے لیے اچھی خبر تھی، وہیں 2013 پاکستانی میڈیا کے لیے خطرناک ثابت ہوا۔ ہم ''ایکسپریس'' ٹی وی جیسے چینلز پر مارننگ شوز میں ہنستے مسکراتے لوگوں کو دیکھ کر سوچتے ہیں کہ ٹی وی پر نظر آنے والے اینکرز، ہوسٹ اور رپورٹرز کی زندگیاں بہت آسان اور انٹرٹینمنٹ سے بھرپور ہیں لیکن سچ کچھ مختلف ہے۔ جہاں ٹی وی پر ہم تک حالات حاضرہ دنیا بھر کی خبریں پہنچانے والے کسی بھی عام انسان سے زیادہ محنت کررہے ہیں وہیں پاکستان میں ان کی جانیں سب سے کم محفوظ ہیں۔
2013 میں اپنے فرائض انجام دیتے ہوئے گیارہ صحافیوں کو اپنی جان سے ہاتھ دھونا پڑا۔ صحافیوں کے لیے سب سے خطرناک ملک آج بھی سیریا (شام) مانا جاتاہے لیکن کمیٹی برائے تحفظ صحافیان کے مطابق پاکستان جرنلسٹوں کے لیے خطرناک ممالک کی فہرست میں تیزی سے اوپر آرہا ہے۔
گیارہ میں سے پانچ صحافی ایسے ہیں جن کی موت بم دھماکے کی کوریج کرتے ہوئی، باقی چھ کو قتل کیا گیا۔ اسی طرح کئی میڈیا کے دفتروں پر حملے کیے گئے جس میں 2 دسمبر کو ایکسپریس ٹی وی کے دفتر پر حملہ شامل ہے۔ گوگل دنیا کا سب سے بڑا سرچ انجن ہے۔ اس کے مطابق 2013 میں پاکستانی لوگوں نے جو چیزیں سب سے زیادہ سرچ کیں وہ یوں ہیں۔ پی ٹی وی اسپورٹس لائف، عاشقی ٹو، چنائے ایکسپریس، بگ باس 7، دنیا نیوز اور ڈرامہ سیریل ''زندگی گلزار ہے'' یعنی ہم کو پاکستان میں سب سے زیادہ شوق اسپورٹس کا ہے۔ پھر فلموں، ڈراموں کا اور پھر کہیں جاکر نیوز آتی ہے۔ اسی لیے سوچا 2013 کو الوداع کہتے وقت کو ماضی بناتے ان خبروں کے بارے میں ایک بار پھر بات کرلیتے ہیں جو پاکستان کے لیے پچھلے سال سے اہم تھیں لیکن شاید کرکٹ، چنائے ایکسپریس اور ''زندگی گلزار ہے'' سے پیچھے رہتی، ہماری یادداشت کا حصہ نہیں بن پاتیں۔