ریونیو افسران کی ملی بھگت سے سرکاری زمینیں فروخت

نامہ نگار  اتوار 21 فروری 2021
دھابیجی کے قبرستان کی 16ایکڑ زمین کو بھی نہیں بخشا گیا،ڈپٹی کمشنر خاموش۔ فوٹو: فائل

دھابیجی کے قبرستان کی 16ایکڑ زمین کو بھی نہیں بخشا گیا،ڈپٹی کمشنر خاموش۔ فوٹو: فائل

دھابیجی: گھارو ان سروے زمینوں کا ریکارڈ گزشتہ 16سال سے کینسل، ریونیو ٹھٹھہ کے چند افسران کی مبینہ ملی بھگت سے بااثر افراد نے دھابیجی اور بھنبھور کی سیکڑوں ایکڑ قیمتی سرکاری زمینیں قبضہ کرکے فروخت کرڈالیں.

ریونیو میرپورساکرو کی جانب سے 2005 میں دیھ گھارو ان سروے(گھارو کریک سے گھگھر پھاٹک تک)زمینوں کے ریکارڈ میں ہیر پھیر کی شکایت پر تمام کھاتے کینسل کردیے گئے تھے۔تاہم 16سال گزرنے کے باوجود تاحال مذکورہ کھاتے بحال نہیں کیے جاسکے ہیں جسکے باعث بااثر افراد سمیت ریونیو ٹھٹھہ کے افسران کی چاندی ہوگئی ہے۔

ریونیو ٹھٹھہ کے چند افسران نے کراچی سمیت مقامی بااثر افراد کی مبینہ ملی بھگت سے دھابیجی پمپنگ اسٹیشن کے قریب واٹربورڈ کی سرکاری زمین سمیت امریلی اسٹیل مل اور یعقوب باد کالونی کے عقب میں اور یوسی بھنبھور میں ہزاروں ایکڑ سرکاری زمینوں کے پرانی تاریخوں میں مبینہ طور پر جعلی کاغذات بناکر ان پر فارم ہاؤس اور زرعی فارم قائم کر کے انھیں فروخت کردیا ہے جبکہ ریونیو ٹھٹھہ کے افسران نے بلال نگر دھابیجی کے قدیم قبرستان کی 16ایکڑ زمین کو بھی نہیں بخشا ہے۔

باخبر ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ ریونیو ٹھٹھہ کے چند افسران ان بااثر افراد کو دھابیجی کی سرکاری زمینوں کے فی ایکڑ مبینہ طور پر 4سے5لاکھ روپے تک پرانی تاریخوں میں مبینہ جعلی کاغذات بناکر دیتے ہیں جبکہ سرکاری زمینوں کی بڑے پیمانے پر جاری اس بندر بانٹ پر ڈپٹی کمشنر ٹھٹھہ نے بھی پراسرار چپ سادہ رکھی ہے۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔