- چین: ماڈلنگ کی دنیا میں قدم رکھنے والا 88 سالہ شہری
- یوٹیوب اپ ڈیٹ سے صارفین مسائل کا شکار
- بدلتا موسم مزدوروں میں ذہنی صحت کے مسائل کا سبب قرار
- چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائزعیسیٰ نے پروٹوکول واپس کردیا، صرف دو گاڑیاں رہ گئیں
- غزہ کی اجتماعی قبروں میں فلسطینیوں کو زندہ دفن کرنے کا انکشاف
- اسمگلنگ کا قلع قمع کرکے خطے کو امن کا گہوارہ بنائیں گے ، شہباز شریف
- پاکستان میں دراندازی کیلیے طالبان نے مکمل مدد فراہم کی، گرفتار افغان دہشتگرد کا انکشاف
- سعودی دارالحکومت ریاض میں پہلا شراب خانہ کھول دیا گیا
- موٹر وے پولیس اہل کار کو ٹکر مارنے والی خاتون جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
- کراچی میں رینجرز ہیڈ کوارٹرز سمیت تمام عمارتوں کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم
- اوگرا کی تیل کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کرنے کی تردید
- منہدم نسلہ ٹاور کے پلاٹ کو نیلام کر کے متاثرہ رہائشیوں کو پیسے دینے کا حکم
- مہنگائی کے باعث لوگ اپنے بچوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہیں، پشاور ہائیکورٹ
- کیا عماد، عامر اور فخر کو آج موقع ملے گا؟
- سونے کی قیمتوں میں معمولی اضافہ
- عمران خان، بشریٰ بی بی کو ریاستی اداروں کیخلاف بیان بازی سے روک دیا گیا
- ویمنز ٹیم کی سابق کپتان بسمہ معروف نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا
- امریکی یونیورسٹیز میں ہونے والے مظاہروں پر اسرائیلی وزیراعظم کی چیخیں نکل گئیں
- پولیس یونیفارم پہننے پر مریم نواز کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، یاسمین راشد
- قصور ویڈیو اسکینڈل میں سزا پانے والے 2 ملزمان بری کردیے گئے
انتظامیہ بے بس، مرغی کا گوشت 420 روپے کلو فروخت ہونے لگا
کراچی: موسم گرماکی آمداورمرغی کی کھپت میں کمی کے باوجودکراچی میںمرغی گوشت کی قیمت آسمان سے باتیں کررہی ہے۔
مرغی کی قیمت 420روپے کلوتک پہنچ گئی جس کے بعد مرغی کا گوشت غریب عوام کی پہنچ سے مزید دور ہوگیاہے، سندھ حکومت نے عوام کوگراں فروشوں کے رحم و کرم پر چھوڑدیا ہے،کمشنر کراچی نے 21 فروری کے لیے مرغی کے گوشت کی قیمت 214روپے کلو مقرر کی لیکن شہر بھر میں مرغی کا گوشت 420روپے کلو تک فروخت کیا گیا، بون لیس چکن 550 روپے کلو تک فروخت کی گئی، دکانداروںکاکہنا ہے کہ پولٹری فارمرز نے سپلائی محدودکردی ہے جس کی وجہ سے قیمت بڑھ رہی ہے۔
مرغی کی قیمتوں میں بلاجواز اضافہ پر شہری بھی مایوس نظر آتے ہیں، شہریوں کا کہنا ہے پرائس کنٹرول کا نظام غیر فعال ہے اور عوام مہنگائی برداشت کرنے پرمجبورہیں، سرکاری نرخ نامے اور بازارکے ریٹ میں 200روپے سے زیادہ کا فرق ہے ،سندھ حکومت اور کمشنر کراچی عوام کے مسائل سے لاتعلق ہیں ،مہنگائی کو قابو کرنے کے لیے نمائشی اقدامات بھی اب ترک کیے جاچکے ہیں، شہر میںکسی دکان پر سرکاری نرخ نامہ آویزاں کرنے کی زحمت محسوس نہیںکی جارہی جبکہ ڈپٹی کمشنرز کی تمام توجہ سندھ حکومت کی آشیرباد حاصل کرنے پر مرکوز ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔