پی ٹی آئی کے امیدوار سیف اللہ ابڑو کے کاغذات نامزدگی مسترد
ان لوگوں نے ٹھیکیدار کو ٹیکنوکریٹ بنا دیا، وکیل
KARACHI:
الیکشن ٹربیونل نے ریٹرننگ افسر کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے پی ٹی آئی کے امیدوار سیف اللہ ابڑو کے کاغذات نامزدگی مسترد کردیے۔
سندھ ہائیکورٹ میں جسٹس آغا فیصل پر مشتمل الیکشن ٹریبونل کے روبرو پی ٹی آئی امیدوار سیف اللہ ابڑو کے کاغذات نامزدگی کیخلاف اپیل کی سماعت ہوئی۔ درخواست گزار کے وکیل نے سیف اللہ ابڑو کی تعلیمی اسناد اور کاروباری تفصیلات عدالت میں پیش کردیں۔
غلام مصطفی میمن کے وکیل رشید اے رضوی ایڈووکیٹ نے موقف دیا کہ ان لوگوں نے ٹھیکیدار کو ٹیکنوکریٹ بنا دیا، سیف اللہ ابڑو کیخلاف کریمنل کیس بھی درج ہیں، اس نے کاغذات نامزدگی میں اثاثے چھپائے اور اس کے اثاثوں میں اچانک کئی گنا اضافہ ہوا، 2018 اور 2021 گوشواروں میں زمین و آسمان کا فرق ہے، ہم نے اس کے کاغذات نامزدگی پر اعتراض اٹھایا لیکن ریٹرننگ افسر نے سنے بغیر ہی کاغذات نامزدگی منظور کر لیے، لہذا ریٹرننگ افسر کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا جائے اور سیف اللہ ابڑو کو سینیٹ الیکشن کے لیے نااہل قرار دیا جائے۔
حیدر وحید ایڈوکیٹ نے موقف دیا کہ سیف اللہ ابڑو کیخلاف کوئی سنگین کیس نہیں، نیب ریفرنس میں نام ای سی ایل سے نکالا جاچکا، وہ انجینئر اور اسی شعبے میں کنسٹرکشن کر رہے ہیں، اثاثے بڑھے تو قانون کے عین مطابق بڑھے۔
رشید اے رضوی ایڈوکیٹ نے موقف دیا کہ ٹھیکیداروں کو ٹیکنوکریٹ میں شامل نہیں کر سکتے، ایسے تو کل سینیٹ ٹھیکیداروں سے بھری ہوگی۔ حیدر وحید ایڈوکیٹ نے موقف دیتے ہوئے کہا کہ سیف اللہ ابڑو نے 20 سال میں 30 پروجیکٹ مکمل کیے، 30 پروجیکٹ بنانا نیشنل کامیابی ہے۔
الیکشن ٹربیونل نے فریقین کا موقف سننے کے بعد ریٹرننگ افسر کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے پی ٹی آئی کے امیدوار سیف اللہ ابڑو کے کاغذات نامزدگی مسترد کردیے۔
الیکشن ٹربیونل نے ریٹرننگ افسر کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے پی ٹی آئی کے امیدوار سیف اللہ ابڑو کے کاغذات نامزدگی مسترد کردیے۔
سندھ ہائیکورٹ میں جسٹس آغا فیصل پر مشتمل الیکشن ٹریبونل کے روبرو پی ٹی آئی امیدوار سیف اللہ ابڑو کے کاغذات نامزدگی کیخلاف اپیل کی سماعت ہوئی۔ درخواست گزار کے وکیل نے سیف اللہ ابڑو کی تعلیمی اسناد اور کاروباری تفصیلات عدالت میں پیش کردیں۔
غلام مصطفی میمن کے وکیل رشید اے رضوی ایڈووکیٹ نے موقف دیا کہ ان لوگوں نے ٹھیکیدار کو ٹیکنوکریٹ بنا دیا، سیف اللہ ابڑو کیخلاف کریمنل کیس بھی درج ہیں، اس نے کاغذات نامزدگی میں اثاثے چھپائے اور اس کے اثاثوں میں اچانک کئی گنا اضافہ ہوا، 2018 اور 2021 گوشواروں میں زمین و آسمان کا فرق ہے، ہم نے اس کے کاغذات نامزدگی پر اعتراض اٹھایا لیکن ریٹرننگ افسر نے سنے بغیر ہی کاغذات نامزدگی منظور کر لیے، لہذا ریٹرننگ افسر کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا جائے اور سیف اللہ ابڑو کو سینیٹ الیکشن کے لیے نااہل قرار دیا جائے۔
حیدر وحید ایڈوکیٹ نے موقف دیا کہ سیف اللہ ابڑو کیخلاف کوئی سنگین کیس نہیں، نیب ریفرنس میں نام ای سی ایل سے نکالا جاچکا، وہ انجینئر اور اسی شعبے میں کنسٹرکشن کر رہے ہیں، اثاثے بڑھے تو قانون کے عین مطابق بڑھے۔
رشید اے رضوی ایڈوکیٹ نے موقف دیا کہ ٹھیکیداروں کو ٹیکنوکریٹ میں شامل نہیں کر سکتے، ایسے تو کل سینیٹ ٹھیکیداروں سے بھری ہوگی۔ حیدر وحید ایڈوکیٹ نے موقف دیتے ہوئے کہا کہ سیف اللہ ابڑو نے 20 سال میں 30 پروجیکٹ مکمل کیے، 30 پروجیکٹ بنانا نیشنل کامیابی ہے۔
الیکشن ٹربیونل نے فریقین کا موقف سننے کے بعد ریٹرننگ افسر کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے پی ٹی آئی کے امیدوار سیف اللہ ابڑو کے کاغذات نامزدگی مسترد کردیے۔