حلیم عادل شیخ پر سنٹرل جیل کراچی میں مبینہ تشدد

حلیم عادل شیخ پر کوئی تشدد نہیں ہوا اور نہ ہی کسی نے ہاتھ لگایا، سینئر جیل سپریٹنڈنٹ

حلیم عادل شیخ پر کوئی تشدد نہیں ہوا اور نہ ہی کسی نے ہاتھ لگایا، سینئر جیل سپریٹنڈنٹ

سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اور پی ٹی آئی کے رہنما حلیم عادل شیخ کو سنٹرل جیل کراچی میں مبینہ طور پر تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

پی ٹی آئی سندھ کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ حلیم عادل شیخ کو سینٹرل جیل پہنچتے ہی ان پر غنڈوں سے تشدد کروایا گیا، ان کی طبیعت بہت خراب ہے ، چوٹیں بھی آئی ہیں، جیل کے کچھ سپاہیوں نے ان پر لیٹ کر جاں بچائی، حلیم عادل کے سینے میں تکلیف ہے اور تشدد کی وجہ سے پاؤں کی راڈ بھی ہل گئی ہے۔

اس معاملے پرجیل حکام کا موقف بھی سامنے آگیا، سینئرجیل سپریٹنڈنٹ کا کہنا ہے کہ حلیم عادل شیخ پر کوئی تشدد نہیں ہوا اور نہ ہی کسی نے حلیم عادل شیخ کو ہاتھ لگایا ، نہ کوئی تھپڑ یا پتھر مارا۔

یہ بھی پڑھیں: تھانے میں حلیم عادل شیخ کے کمرے میں زہریلا سانپ نکل آیا


حسن سہتو نے بتایا کہ 20 فروری کو شام 4 بجے کے قریب عدالتی حکم پر سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حلیم عادل شیخ سمیت 6 قیدیوں سینٹرل جیل کراچی منتقل کیا گیا، حلیم عادل شیخ کو ماڑی سے ہوتے ہوئے محمد علی وارڈ (بی کلاس) منتقل کیا جا رہا تھا اس دوران انتظار گاہ میں موجودکچھ قیدوں نے حلیم عادل شیخ کے خلاف نعرے بازی کی اور کچھ نے جیے بھٹو کے نعرے بھی لگائے جس پر حلیم عادل شیخ کو سیکیورٹی وارڈ منتقل کردیا گیا اور بی کلاس کی تمام سہولیات فراہم کی گئیں۔

حلیم عادل شیخ نے جیل حکام کو تحریری درخواست بھی دی جس میں انھوں نے موقف اپنایا کہ وہ بلڈ پریشر اور انجائنا کے مریض رہے ہیں اور این آئی سی وی ڈی میں ان کاعلاج چلتا رہا ہے، انہیں کچھ عرصہ پہلے ڈاکٹرزنے اینجیو گرافی کرانے کا کہا تھا اور جیل ڈاکٹر نے بھی انہیں چیک کیا ہے۔

حلیم عادل شیخ نے موقف اپنایا کہ ان کی طبیعت بگڑ رہی ہے اور انہیں فوری طور پر این آئی وی سی ڈی بھیجا جائے تاکہ علاج ہو سکے،جس پرجیل انتظامیہ نے حکام بالا سے اجازت کے بعد حلیم عادل شیخ کو این آئی سی وی ڈی منتقل کردیا۔

ادھر وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے حلیم عادل شیخ کے ساتھ ناروا سلوک کا نوٹس لیتے ہوئے چیف سیکرٹری سندھ سے رپورٹ طلب کرلی۔
Load Next Story